• صارفین کی تعداد :
  • 6211
  • 7/1/2016
  • تاريخ :

يوم ظہور پرنور خاتون جنت سيدہ النسا (حصّہ دھم)

حضرت فاطمہ(س)


زمانہ جاہليت ميں عربوں کے نزديک بيٹي کو عزت و احترام کي نظر سے ديکھنا تو دور کي بات ہے ان کے حقير اور ننگ و عار ہونے کا تصور اس طرح معاشرے ميں رائج تھا کہ وہ بيٹيوں کو زندہ در گور کرديا کرتے تھے۔  ايک ايسے ماحول ميں جناب فاطمہ زہرا(س) خانہ نبوت و رسالت کي زينت بنيں اور اپنے نور وجود سے انہوں نے نہ صرف رسول اسلام(ص) کا گھر بلکہ تاريخ بشريت کے بام و در روشن و منور کردئے اور خداوند تبارک و تعالي نے آپ کي شان ميں سورہ  کوثر نازل کر دي۔

 

"اے نبي ! ہم نے آپ کو کوثر عطا کيا ہے"


سورہ کوثر کے علاوہ جيسا کہ مفسرين و مورخين نے لکھا ہے سورہ  نور کي پنتيسويں آيت بھي آپ کي شان ميں نازل ہوئي ہے۔ چنانچہ اس آيت کي تفسير ميں ابن عباس سے روايت ہے کہ وہ کہتے ہيں ايک دن ہم مسجدالنبي ميں بيٹھے تھے ايک قاري نے آيت في بيوت اذن اللہ کي تلاوت کي ميں نے سوال کيا : اے خدا کے رسول يہ گھر کون سے گھر ہيں ۔ حضرت نے جواب ميں  فرمايا : " انبيا(ع) کے گھر ہيں پھر اپنے ہاتھ سے فاطمہ سلام اللہ عليہا کے گھر کي طرف اشارہ فرمايا " مورخين نے جيسا کہ لکھا ہے : جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا کي پوري زندگي، سخت ترين مصيبتوں سے روبرو رہي ہے اور آپ نے ہميشہ اپني بے مثال معنوي قوتوں اور جذبوں سے کام ليکر نہ صرف يہ کہ مشکلات کا صبر و تحمل کے ساتھ مقابلہ کيا بلکہ ہر مرحلے ميں اپنے مدبرانہ عمل و رفتار اور محکم و استوار عزم سے بڑے بڑے فتنوں اور سازشوں کا سدباب کيا ہے ۔ گويا ان آزمائشوں سے گزرنے کے لئے قدرت نے ان کا انتخاب کيا تھا کيونکہ کوئي اور ان کو تحمل نہيں کرسکتا تھا اور يہ وہ حقيقت ہے جو صدر اسلام کي تاريخ پر نظر رکھنے والا ہر محقق جانتا اور تائيد کرتا ہے ۔

معصومہ عالم کا کردار ولادت سے شہادت تک اس قدر نوراني، پر شکوہ اور جاذب قلب و نظر ہے کہ خود رسول اسلام(ص) نے کہ جن کي سيرت قرآن نے ہر مسلمان کے لئے اسوہ قرار دي ہے، جناب فاطمہ(س) کي حيات کو دنيا بھر کي عورتوں کے لئے ہر دور اور ہر زمانے ميں سچا اسوہ اور نمونہ عمل قرار ديا ہے ۔ ام المومنين عائشہ سے روايت ہے کہ حضرت رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم جتني محبت اپني بيٹي فاطمہ(س) سے کرتے تھے اتني محبت کسي سے نہيں کرتے تھے سفر سے جب بھي پلٹٹے بڑي بيتابي اور اشتياق کے ساتھ سب سے پہلے فاطمہ(س)کي احوال پرسي کرتے تھے ۔ امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے کہ پيغمبر اسلام(ص) نے جناب فاطمہ(س) کي تعريف کرتے ہوئے ايک موقع پر فرمايا : خدا نے فاطمہ کا نور زمين و آسمان کي خلقت سے بھي پہلے خلق کيا، کسي نے سوال کيا : پس فاطمہ انسان کي جنس سے نہيں ہيں ! تو رسول اکرم(ص) نے جواب ديا :

 

«فاطمہ انساني لبادہ ميں ايک حور ہيں»


امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے کہ پيغمبر اسلام(ص) نے جناب فاطمہ(س) کي تعريف کرتے ہوئے ايک موقع پر فرمايا :خدا نے فاطمہ کا نور زمين و آسمان کي خلقت سے بھي پہلے خلق کيا،
کسي نے سوال کيا : پس فاطمہ انسان کي جنس سے نہيں ہيں!
تو رسول اکرم(ص) نے جواب ديا :"فاطمہ انساني لبادہ ميں ايک حور ہيں" ( ختم شد)


 

بشکريہ رضويہ ڈاٹ نيٹ