• صارفین کی تعداد :
  • 5719
  • 6/28/2016
  • تاريخ :
يوم ظہور پرنور خاتون جنت سيدہ النسا (حصّہ ہفتم)

فاطمہ زہرا(س) اور پيغمبر اسلام

حضرت فاطمہ(س)


حضرت فاطمہ زہرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کي بنا پر رسول(ص) فاطمہ زہرا (س) سے محبت بھي کرتے تھے اور عزت بھي ۔  محبت کا ايک نمونہ يہ ہے کہ جب آپ کسي غزوہ پر تشريف لے جاتے تھے تو سب سے آخر ميں فاطمہ زہرا سے رخصت ہونے تھے اور جب واپس تشريف لاتے تھے تو سب سے پہلے فاطمہ زہرا سے ملنے  کے لئے جاتے تھے.
اور عزت و احترام کا نمونہ يہ ہے کہ جب فاطمہ(س)  ان کے پاس آتي تھيں تو آپ تعظيم کے لیے کھڑے ہو جاتے اور اپني جگہ پر بٹھاتے تھے . رسول کا يہ برتاو فاطمہ زہرا کے علاوہ کسي دوسرے شخص کے  ساتھ نہ تھا .


حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا پيغمبر(ص) کي نظر ميں
سيدہ عالم کي فضيلت ميں پيغمبر کي اتني حديثيں وارد ہوئي ہيں کہ جتني حضرت علي عليہ السّلام کے سوا کسي دوسري شخصيت کے ليے نہيں ملتيں .
ان ميں سے اکثر علماء اسلام ميں متفقہ حيثيت رکھتي ہيں . مثلاً
" آپ بہشت ميں جانے والي عورتوں کي سردار ہيں"
" ايما ن لانے والي عوتوں کي سردار ہيں ."
" تما م جہانوں کي عورتوں کي سردار ہيں "
" آپ کي رضا سے الله راضي ہوتا ہے اور آپ کي ناراضگي سےاللہ ناراض ہوتا ہے "
" جس نے آپ کو ايذا دي  اس نے رسول کو ايذا دي"
اس طرح کي بہت سي حديثيں ہيں جو معتبر کتابوں ميں درج ہيں .


فاطمہ زہرا(س) پر پڑنے والي مصيبتيں
افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کي تعظيم کو رسول کھڑے ہوجاتے تھے رسول کے جانے کے بعد اہل زمانہ کا رخ ان کي طرف سے پھر گيا ۔ ان پر طرح طرح کے ظلم ہونے لگے ۔ . انتہا يہ کہ سيّدہ عالم کے گھر پر لکڑياں جمع کر ديں گئيں اور آگ لگائي جانے لگي . اس وقت آپ کو وہ جسماني صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکيں  اور وہي آپ کي وفات کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصيبتوں کا اندازہ سيّدہ عالم  کي زبان پر جاري ہونے والے اس شعر سے لگايا جا سکتا ہے کہ
صُبَّت عليَّ مصائبُ لوانھّا  صبّت علي الايّام صرن لياليا
يعني "مجھ پر اتني مصيبتيں پڑيں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتيں تو وہ رات ميں تبديل ہو جاتے"سيدہ عالم  کو جو جسماني وروحاني صدمے پہنچے ان ميں سے ايک،  فدک کي جائداد کا چھن جانا بھي ہے جو رسول نے سيدہ عالم کو مرحمت فرمائي تھي۔ جائيداد کا چلا جانا سيدہ کے لئے اتنا تکليف دہ نہ تھا جتنا صدمہ اپ کو حکومت کي طرف سے آپ کے دعوے کو جھٹلانے کا ہوا. يہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سيّدہ کے دل ميں مرتے دم تک باقي رہا . ( جاري ہے )