• صارفین کی تعداد :
  • 1029
  • 5/2/2016
  • تاريخ :

اساتذہ کے اجتماع سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

ایران اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای


رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کے روز ہزاروں معلمین کے ساتھ ملاقات میں ان کی زحمتوں اور کوشسوں کی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ معلمین اور تعلیم و تربیت سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کا اہم ترین فریضہ یہ ہے کہ مستقبل کی نسل، بچوں اور نوجوانوں کی اس طرح تربیت کریں کہ وہ مستقل تشخص، دینی عزت و شرف، اور جوش و ولولے سے سرشار نیز ممتاز خصوصیات کے مالک ہوں ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ان خصوصیات کا حامل معاشرہ تیار کردیا جائے تو پھر اس میں تسلط پسندی کے مقابلے میں استقامت و پائیداری حقیقی معنوں میں اجاگر ہوگی ۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا، صیہونی سرمایہ داروں اور بعض سامراجی اور مستکبرحکومتوں کو بین الاقوامی نظام تسلط کا مظہر قرار دیا ۔ آپ نے فرمایا کہ بین الاقوامی نظام تسلط چاہتا ہے کہ تمام ملکوں کی مستقبل کی نسل ایسی ہوکہ اس کی فکر، اس کی ثقافت، اور عالمی مسائل کے بارے میں اس کا نقطہ نگاہ اس نظام کی مرضی کے مطابق ہو اور سرانجام ملکوں کے دانشور، سیاستداں اور بااثر افراد اس نظام کی مرضی کے مطابق عمل کریں -آپ نے سامراج کی اس منصوبہ بندی کے تعلق سے علاقے کی بعض حکومتوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ حکومتیں آج وہی کام کرتی ہیں جو امریکا چاہتا ہے - رہبر انقلاب اسلامی کا اس حقیقت کی جانب اشارہ، کہ ایران کے اقتدار و پیشرفت کی بنیاد معاشرے میں جوانوں کی صحیح تعلیم و تربیت پر منحصر ہے، دنیا کے موجودہ حقائق پر مبنی ہے- آج کی جوان نسل اسلامی جمہوری نظام کے اقدار کی پاسدار اور مستقبل ساز ہے- اور اسی بنیادی نکتے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں دوگنا کوششیں بروئے کار لانے اور ٹھوس سرمایہ کاری پر تاکید فرمائی- ان دنوں قوموں پر تسلط کا راستہ، فوجی ہتھکنڈے یا جنگ سے استفادہ کرنا نہیں ہے- اگر کوئی بھی معاشرہ اپنے جوانوں کی تعلیم و تربیت کی راہ میں کوتاہی یا سستی سے کام لے گا تو اس کا مقصد یہ ہوا کہ وہ جوانوں کی فکروں کو منحرف کرنے اور رخنہ ڈالنے کے لئے دشمنوں کو موقع فراہم کر رہا ہے اور اس صورت میں اس کا نتیجہ دشمن کی فوجی یلغار سے کہیں زیادہ برا ہوگا- یہ وہ مقصد ہے جسے دشمن سافٹ وار کی صورت میں اپنے مدنظر ملکوں میں انجام دینے کے درپے ہے- ایک اہم اسٹریٹیجی، کہ جس سے تسلط پسندانہ نظام، سافٹ وار کی روش سے استفادہ کر رہا ہے وہ جوانوں میں فکری ، اخلاقی اور ثقافتی دوریاں اور اختلافات پیدا کرنا ہے- اور اس کی ایک واضح علامت سب کے درمیان خاص طور پر جوانوں میں کم مائیگی اور حقارت نیز نفسیاتی بدامنی کا احساس پیدا کرنا ہے- سیاسی پہلو سے بھی یہ عمل، پسماندگی اور تسلیم ہونے کا باعث بنتا ہے- یہ روش مغرب کا وہ ہتھکنڈہ ہے کہ جس کے ذریعے وہ سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ پیدا کرتا ہے اور اس سے اس کا مقصد دیگر ملکوں پر برتری ظاہر کرنا ہے- سامراجی طاقتوں نے طول تاریخ میں اس روش کے ذریعے اسلامی ملکوں کو سخت نقصان پہنچایا ہے- یہی سبب ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے معاشرے میں جوانوں کے کردار سے متعلق خصوصیات اور جوانوں میں دوراندیشی کے بارے میں بیان کرتے ہوئے اپنی ثقافت کے تحفظ خاص طور پر فارسی زبان کی پاسداری پر تاکید فرمائی ہے- بالفاظ دیگر رہبر انقلاب اسلامی کا معلمین سے خطاب چاہے جس زاویئے سے بھی دیکھا جائے ان مسائل کے بارے میں دوبارہ غور فکر کی دعوت ہے کہ جو اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقبل اور سرنوشت سے مربوط ہیں- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ملک کو دھمکیوں کے مقابلے میں طاقتور ہونا چاہئے لیکن طاقت صرف ہتھیار رکھنا نہیں ہے بلکہ علم ایمان ، قومی وقار و تشخص ، استقامت اور انقلابی تشخص، طاقت وجود میں لانے والے عناصر ہیں- بلا شبہ آئندہ نسل کی تربیت کے لئے ایک اہم معیار اور خصوصیت، مستقل تشخص کا ہونا ہے-

 


متعلقہ تحریریں:

رہبر انقلاب اسلامی کا عظیم خطاب

ایران اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای