• صارفین کی تعداد :
  • 1079
  • 4/20/2016
  • تاريخ :

امریکہ کا سعودی عرب کو انتباہ

امریکہ کا سعودی عرب کو انتباہ

 

امریکی صدر کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر واشنگٹن نے ریاض کو امریکہ کے مالی نظام میں خلل ڈالنے کی بابت خبردار کیا ہے۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ بین الاقوامی مالی نظام کی حفاظت کے تحت مشترکہ مفادات سے آگاہ ہے اور یہ ریاض کے فائدے میں نہیں ہوگا کہ وہ امریکہ کے مالی نظام کے استحکام کو درہم برہم کر دے۔

یاد رہے کہ سعودی حکام نے کہا تھا کہ اگر گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے واقعات کا کیس دوبارہ اٹھایا گیا تو سعودی عرب امریکہ میں سات سو پچاس ارب ڈالر کے اثاثے فروخت کر دے گا۔ امریکی کانگریس اس وقت ایک تجویز کا جائزہ لے رہی ہے جو اگر قانون بن گئی تو گیارہ ستمبر دو ہزار ایک میں نیویارک اور واشنگٹن کے دہشت گردانہ واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سعودی عرب کی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر سکیں گے۔

گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات میں پندرہ حملہ آور سعودی عرب کے شہری تھے اور اس بات کے ٹھوس ثبوت و شواہد موجود ہیں کہ ان افراد کی حمایت میں سعودی عرب کا نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ گیارہ ستمبر کے دہشتگردانہ واقعات کے بارے میں امریکی کانگریس کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں اٹھائیس صفحے صیغہ راز میں رکھے گئے ہیں کیونکہ ان صفحات میں گیارہ ستمبر کے واقعات میں سعودی عرب کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس وقت کی امریکی حکومت نے سعودی عرب سے اپنے اسٹریٹیجک تعلقات باقی رکھنے کے لئے رپورٹ کے ان اٹھائیس صفحات کو منظرعام پر آنے سے روک دیا تھا۔

کچھ دنوں قبل امریکہ کی ایک عدالت نے سعودیوں کی برسوں کی لابی کرنے کے بعد گیارہ ستمبر کے واقعات میں سعودی عرب کے خلاف دائر کئے گئے مقدمے کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے باوجود امریکی کانگریس کے اراکین جن کا تعلق ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس سے ہے، چاہتے ہیں کہ پندرہ برس گذرنے کے بعد امریکہ کی تاریخ میں سب سے بڑے دہشتگردانہ واقعے میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے امکان کا جائزہ لیا جائے۔ البتہ وائٹ ہاوس نے اعلان کیا ہے کہ آخرکار صدر باراک اوباما ایسی کسی تجویز کو ویٹو کر دیں گے۔ البتہ اس چیز کا امکان بھی پیش کیا جانا کہ سعودی عرب کی حکومت نے گیارہ ستمبر کے دہشتگردانہ واقعات میں ملوث افراد کی حمایت کی ہے، امریکی رائے عامہ کے نزدیک خود سعودی عرب کی ساکھ کے لئے نہایت نقصان دہ ہے۔

سعودی عرب حالیہ چند برسوں میں علاقائی سطح پر مہم جوئیوں نیز داعش جیسے دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کی کھلے عام اور خفیہ حمایت کی وجہ سے امریکی رائے عامہ کے نزدیک قابل نفرت بن گیا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی حکومت میڈیا کو سختی سے کچل رہی ہے جبکہ سعودی عرب میں شہری آزادیوں کا کوئی تصور بھی نہیں ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے امریکہ میں اپنے سینکڑوں ارب ڈالر کے اثاثوں کو فروخت کرنے سے امریکہ میں مالی بحران پیدا ہوسکتا ہے اور بے روزگاری بڑھ سکتی ہے۔ آل سعود کی یہ دھمکی امریکی حکام کی تشویش کا سبب بن چکی ہے یہاں تک کہ وائٹ ہاوس کے ترجمان نے سعودی عرب کو ایسے کسی اقدام سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کوگذشتہ پندرہ برسوں سے اور گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد سے اسٹریٹیجک تعلقات کے تحفظ کی کوشش اور دشمنی کے بیچ کی کسی شے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ کو سعودی عرب کے تیل کی شدید ضرورت ہے اور سعودی عرب کی سکیورٹی امریکی حمایت کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی، اس کے باوجود بھی سعودی حکومت کے مہم جو حکام ایسی راہ پر چل رہے ہیں کہ یہ راہ امریکہ کے ساتھ شدید تصادم پر منتج ہو سکتی ہے۔ یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ امریکہ اور سعودی عرب تکفیری دہشت گردوں اور انتہا پسند دھڑوں کے تعلق سے ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوئے ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے داعش دہشتگرد گروہ کی حمایت کے نتیجے میں داعش کی کامیابی سے مغرب کے خلاف جنگ امریکی سرزمین تک بھی پہنچ سکتی ہے اسی وجہ سے امریکی کانگریس کے اراکین یہ چاہتے ہیں کہ بہت دیر ہونے سے پہلے گیارہ ستمبر کے دہشتگردانہ واقعات میں سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ چلانے کے امکانات فراہم کر لیں۔

 

بشکریہ سحر ٹی وی نیٹ ورک

 


متعلقہ تحریریں:

ایران کی میزائلی صلاحیت کی تقویت پر وزیر خارجہ کی تاکید

امریکی صدر نے صحافیوں کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دے دیا