• صارفین کی تعداد :
  • 4471
  • 3/30/2016
  • تاريخ :

ٹرمپ نے سب کو تشویش میں مبتلا کردیا

ٹرمپ نے سب کو تشویش میں مبتلا کردیا

امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے نظریات پر ہر طرف سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
امریکہ میں پرائمری انتخابات میں ری پیلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں جس سے امریکہ کی خارجہ پالیسی پر اس ارب پٹی متنازعہ امیدوار کے منفی اثرات کی بابت بھی تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی سرگرمیوں میں ان کے نعروں اور تشہیراتی سرگرمیوں کو شرمناک قراردیا ہے۔ ادھر امریکہ کے سابق وزیر جنگ لئون پینیٹا نے کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ ایک غیر ذمہ دار انسان ہے اور اسے امریکہ کے سکیورٹی مسائل کا صحیح ادراک نہیں ہے۔
حالیہ دنوں میں ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے بیانات سے خاص طور سے خارجہ پالیسی کے تعلق سے ان کے بیانات سے رواں برس کے صدارتی انتخابات خاص رنگ و بو کے حامل ہوگئے ہیں، ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر انہیں صدر منتخب کرلیا گیا تو وہ سعودی عرب سے تیل خریدنا بند کردیں گے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ سعودی عرب داعش کے خلاف فوجیں روانہ کردے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ایٹمی خطروں کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ جاپان اور جنوبی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہونے کی اجازت دیں گے۔اس سے قبل بھی ڈونالڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر ایک سیکورٹی دیوار تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ اس دیوار کا خرچ میکسیکو کو اٹھانا چاہیے۔ امریکہ میں صدراتی انتخابات کے اس امیدوار نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ میں مسلمانوں کی آمد پر پابندی لگادی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ نعرہ بھی لگایا ہے کہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں۔ انہوں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے یہ نعرہ لگایا ہے۔ امریکی سیاست میں اس تازہ وارد شخص کی نظر میں امریکہ باراک اوباما کی صدارت میں کمزور ہوگیا ہے اور امریکہ کے دشمنوں میں اتنی جرات پیدا ہوگئی ہے کہ وہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے مفادات کوخطرات سے دوچار کررہے ہیں۔ ٹرمپ کی نظر میں یہ صرف امریکہ کے دشمن ہی نہیں ہیں جو امریکہ کی کمزوری سے فائدہ اٹھارہے ہیں بلکہ سعودی عرب اور مکسیکو جیسے اتحادی بھی امریکہ کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ امریکہ کی آئندہ حکومت کو ہر طرح کے تحفظات سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے آہنی مکے سے عالمی برادری کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ ٹرمپ جیسے لوگوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اپنی مالی اور فوجی طاقت کے بل بوتے پر جیسا وہ چاہتا ہے عمل کرنا چاہیے اور عالمی نظام میں ایک نیا نظام شروع کرنا چاہیے۔ ان تمام امور کے باوجود امریکہ میں سیکورٹی اور خارجہ پالیسی شعبوں سے منسلک افراد یہانتک کہ خود ری پبلیکن سیاسی رہنماوں نے ڈونالڈ ٹرمپ کے انتہا پسندانہ نظریات کے بارے میں وارننگ دی ہے ۔ ان میں بعض افراد نے کچھ دنوں قبل ایک کھلے خط میں خبردار کیا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے نظریات سے نہ صرف امن عالم کو خطرہ لاحق ہوتا ہے بلکہ ان سے امریکہ کی قومی سیکورٹی بھی خطروں سے دوچار ہوجاتی ہے۔ان افراد کی نگاہ میں اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں اب یہ ممکن نہیں رہا ہے کہ امریکہ جو چاہے انجام دے سکے۔اس کے علاوہ یہ کہنا کہ جنوبی کوریا اور جاپان کو ایٹمی ہتھیار رکھنےکی اجازت دی جائے گی، چین کےساتھ تجارتی جنگ شروع کردی جائے گی، میکسیکو کےساتھ سیکورٹی دیوار بنادی جائے گی اور سعودی عرب سے تیل خریدنا بند کردیا جائے گا اور تہذیبی لحاظ سے مسلمانوں کے خلاف صف آرائی کردی جائےگی ان تمام باتوں سے امریکہ متعدد محاذوں پر نہایت مہنگے تنازعات کا شکار ہوجائے گا، اسی کے ساتھ ساتھ اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ عالمی برادری اس طرح کی بدعتوں کا بھرپور مقابلہ کرے گی اور اگر ایسا ہوا تو امریکہ کے اقتصادی، سیاسی اور ثفافتی کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا امکان بہت ہی کم ہے کہ امریکہ کو اس صف آرائی میں کامیابی حاصل ہو۔ بہرصورت ایسا لگتا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ پارٹی کے داخلی انتخابات میں ہر قیمت اور ہر نعرے کے سہارے کامیاب ہوکر وائٹ ہاوس تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اگر ان کے لگائے ہوئے نعروں میں سے دوچار پر بھی عمل ہوجاتا ہے تو دنیا میں امن و امان ناپید ہوجائے گا۔