• صارفین کی تعداد :
  • 1628
  • 9/28/2015
  • تاريخ :

صدر ایران کا  جنرل اسمبلی میں خطاب

مزاحمتی معیشت آئندہ برسوں میں ایران کی معیشت کے لئے سودمند۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ سانحہ منٰی کے حوالے سے، جس میں سیکڑوں ایرانی اور غیر ایرانی حاجی جاں بحق ہوئے ہیں، ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔


اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستّرویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے سانحہ منٰی کا ذکر کیا اور کہا کہ افسوس کہ اس سال ہزاروں ایرانی اور غیر ایرانی حجاج کرام کا انتظام کرنے والوں کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
صدر نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ لاپتہ حاجیوں کی شناخت اور جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کی ایران منتقلی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
صدر نے کہا کہ اس سال حج کے موقع پر لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو جس طرح ٹھیس پہنچی ہے، مادی حساب کتاب سے اس کا ازالہ ممکن نہیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سانحہ منٰی میں جاں بحق ہونے والے ایرانی حاجیوں کی تعداد دو سو چھبیس ہو گئی ہے۔ جمعرات کو سعودی حج حکام کی نااہلی کی وجہ سے پیش آنے والے حادثے میں سیکڑوں حجاج کرام جاں بحق ہوگئے تھے۔
صدر حسن روحانی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ایٹمی سمجھوتے کے تحت آج ایران اور دنیا کے درمیان تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہو گیا ہے۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ ویانا ایٹمی مذاکرات نے دنیا میں پہلی بار ثابت کردیا کہ فریقین مخاصمت سے قبل مصالحت تک پہنچ سکتے ہیں اور ایران نے تعمیری مذاکرات کے ذریعے اس میدان میں اپنی توانائیوں کا لوہا منوالیا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے اور اپنی دفاعی حکمت عملی کے تحت ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی ہے نہ کرے گا۔ بنا برایں اس بہانے(ایٹمی ہیتھاروں کی تیاری) سے ایران کے خلاف منظور کی جانے والی قراردادیں اور عائد کی جانے والی پابندیاں ، غیر منصفانہ اور بے بنیاد تھیں اور ان کے ذریعے ایرانی عوام پر مشکلات مسلط کی گئیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ پابندیوں اور دباو کا ایران کے مذاکرات کاروں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور تہران نے مذاکراتی عمل کے دوران ٹھوس دلائل اور منطق کے ذریعے ایرانی عوام کے مفادات کا دفاع کیا اور یہ ایران کا منطقی موقف تھا کہ جس نے آخر کار امریکہ کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کر دیا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کو فریق مقابل سے امید ہے کہ وہ ایمٹی سمجھوتے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرے گا، اسی طرح ہم توقع کرتے ہیں کہ ایٹمی ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے معاہدے این پی ٹی پر عملدرآمد کے لئے لازمی اقدامات کریں گے اور مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقے کے قیام میں مثبت کردار ادا کریں گے نیز صیہونی حکومت کو اس کام میں رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔
صدر ایران نے افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں عالمی برادری کے ساتھ ایران کے تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران، عراق، شام اور یمن کے بحران کے حل کے لئے اسی پالیسی پر عمل کرتا رہے گا۔

بشکریہ سحر اردو
 

متعلقہ تحریریں:

یمن پر سعودی جارحیت بدستور جاری

شام کی صورت حال پر بان کی مون کا افسوس