• صارفین کی تعداد :
  • 5785
  • 2/16/2015
  • تاريخ :

امریکی حمایت یافتہ داعش گروہ

داعش کی تشکیل کا مقصد


داعش مشرق وسطی میں وہی کر رہا ہے جو اسے حکم دیا جاتا ہے اور حکم دینے والے ممالک میں امریکہ اور اسرائیل پیش پیش ہیں ۔ یہ ممالک نہ صرف اس دہشت گروہ کی مالی اور تکنیکی مدد کر رہے ہیں بلکہ اس کے زخمیوں کے لیۓ اسرائیل کی طرف سے پوری طرح طبی امداد کی فراہمی بھی جاری ہے ۔ خطے میں انجام پانے والے اکثر دہشت گردانہ حملوں میں داعش کے کردار کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر لبنان میں ایرانی سفارتخانے پر خود کش بم حملے میں داعش نے ایک فلسطینی خودکش بمبار کو استعمال کیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد ہی شیعہ سنی جنگ کی آگ بھڑکانا تھا۔ ایسے اقدامات کا مقصد عالم اسلام میں انارکی پیدا کرنا ہے۔ جب داعش کے دہشت گرد فلسطینی پرچم کی توہین کرتے ہیں اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ اس پرچم کو داعش کے پرچم سے تبدیل کر دینا چاہیے، تو اس کا کیا مطلب ہے؟ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ وہی مقصد ہے جو اسرائیل چاہتا ہے۔
داعش کی تشکیل کے بعد اس کی جانب سے اسلام کے نام پر عراق اور شام میں انجام پانے والے غیر انسانی اور دہشت گردانہ اقدامات کا اصل مقصد ہی اسلام کے نورانی اور خوبصورت چہرے کو بگاڑ کر پیش کرنا ہے۔ داعش کی جانب سے نہتے عوام کے خلاف بہیمانہ ظلم و ستم انجام پانے کا بڑا مقصد اسرائیل کے چہرے کو سفید کرنا اور عالمی سطح پر اس کے چہرے پر لگے ظلم و بربریت کے لیبل کو ہٹانا ہے۔
 عراق کے ایک اعلی سکیورٹی افسر نے کہا ہےکہ بعثیوں اور امریکہ کی خیانت سے تکفیری دہشتگرد گروہ داعش عراق کے مغربی علاقوں میں بدامنی پھیلارہا ہے۔عراق کے اس اعلی سکیورٹی عھدیدار نے اپنا نام نہ بتائےجانے کی شرط پر فارس نیوز سے گفتگو میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی کاروائيوں، اس کی آمدنی کے ذرائع اور اسکے ہتھیاروں کے بارے میں تفصیلات بتائي ہیں۔ اس عراقی عھدیدار نے کہا کہ داعش کے ہراول دستے میں سابق بعثی عناصر اور صدام کی اسپیشل فورسز نیز بیرونی عناصر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عناصر نے عراق میں شیعہ مسلمانوں کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کےبعد شروع ہی سے عراق میں بدامنی پھیلا کر اس حکومت کو کمزور ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا تکفیری گروہ داعش میں چیچنیا، لیبیا، تیونس، افغانستان اور پاکستان کے کرائے کے ایجنٹ شامل ہیں اور گذشتہ تین برسوں میں انہیں اردن، ترکی اور پاکستان میں سی آئي اے اور موساد کے افسروں نے ٹریننگ دی ہے جس کے نتیجے میں انہیں جنگ کا کافی تجربہ ہو گيا ہے۔ اس عراقی سکیورٹی افسر نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں میں تکفیری گروہ داعش کو اپنے مغربی حامیوں بالخصوص امریکہ سے پیشرفتہ ہتھیار ملے ہیں اور اب عراق میں يہ ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے عناصر ٹریننگ یافتہ اور شمالی عراق میں فوجی علاقوں کو بخوبی جانتے ہیں اور ان میں بیشتر کے پاس اسنائپر گن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی فوج میں شامل بعثی عناصر اور امریکیوں کی خیانت سے یہ صورتحال پیش آئي ہے ۔  ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

داعش کے خلاف ايران کي مدد

اردني پائلٹ کو کس طرح قتل کيا جائے،داعش نے تجويزمانگ لي