• صارفین کی تعداد :
  • 6337
  • 2/13/2015
  • تاريخ :

داعش کی حقیقت

امریکہ داعش سے کیا چاہتا ہے


امریکہ ، برطانیہ ، اسرائیل اور اس کے اتحادی ممالک نے ایک مدّت کے بعد دنیا کو ایک نئی سازش میں پھنسانہ ہوتا ہے ۔ اس مقصد کے لیۓ بڑے منظم انداز میں منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور پھر  اس شیطانی سوچ کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے ۔ موجودہ دور میں داعش کی تشکیل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔
داعش کے معنی الفاظ کے اعتبار سے دولت اسلامیہ عراق و شام کے ہیں، یعنی اس گروہ کی ابتدا شام میں پیدا ہونے والے بحران کے بعد ہوئی کہ جہاں اس گروہ نے اپنے غیر ملکی آقاوں امریکا اور اسرائیل کی ایما پر بھرپور خدمات انجام دیں لیکن امریکی مدد اور اسرائیلی حمایت ہونے کے باوجود بھی یہ گروہ شام میں موجود شامی حکومت کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہا اس ناکامی کا انتقام لینے کا فیصلہ انھوں نے عراق میں خون خرابہ کرنے کے اعلان سے لیا اور پھر بالآخر عراق کے شمال میں جا پہنچے اور 12جون2014 کو ایک ہولناک خون کی ہولی کھیلی گئی جس میں سیکڑوں عراقی شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔اس دن سے اس دہشت گرد گروہ کا نام لوگوں کی زبانوں پر آنا شروع ہو گیا ہے، مختصرا یہ کہ اس گروہ کے لوگ پہلے القاعدہ میں شامل تھے ، لیکن پھر اندرونی اختلافات کے بعد القاعدہ سے جدا ہوئے، شام میں جاری محاذ پر انھوں نے ایک اور تنظیم کی بنیاد رکھی جسے النصر فرنٹ کا نام دیا گیا اور پھر بعد میں اس گروہ سے خود کو جدا کر کے ایک اور گروہ داعش نام رکھ لیا گیا۔
داعش یا امارت اسلامی ظاہری طور پر اسلامی احکام کے اجرا پر تاکید کرتا ہوا نظر آتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس دہشت گرد گروہ کے افکار و نظریات مکمل طور پر اسلام مخالف ہیں۔ شریعت کے نفاذ کا نعرہ اس لیے لگا رہے ہیں تاکہ دنیا والوں پر یہ ظاہر کریں کہ وہ ایک اسلامی گروہ ہیں۔ اس کا مقصد ایک طرف اسلام کے چہرے کو بدنام کرنا ہے اور دوسری طرف عالم اسلام میں مذہبی اور فرقہ وارانہ جنگ کی آگ بھڑکانا ہے۔ ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

داعش کے سني حامي کون ہيں؟

امريکہ داعش سے کيا چاہتا ہے