• صارفین کی تعداد :
  • 5896
  • 11/4/2014
  • تاريخ :

حسين کا غم منانے والے کون اور اس سے روکنے والے کون؟ (حصہ دوم)

حسین کا غم منانے والے کون اور اس سے روکنے والے کون؟ (حصہ دوم)

بحرين ميں بھي جہاں عوام کي اکثريت شيعہ ہے، آل خليفہ کي ڈکٹيٹر اور شاہي حکومت لوگوں کو نواسۂ رسول حضرت امام حسين عليہ السلام کا غم منانے سے روکنے کي کوشش کر رہي ہے جس پر نہ صرف ملکي سطح پر بلکہ عالمي سطح پر بھي احتجاج کيا گيا ہے-

انساني حقوق کے امور ميں اقوام متحدہ کي کميٹي کے رکن ہيثم ابو سعيد نے عزاداران حسيني پر حملے ميں آل خليفہ حکومت کے کارندوں کے اقدام کي مذمت کي ہے-

انساني حقوق کے امور ميں اقوام متحدہ کي کميٹي کے رکن ھيثم ابوسعيد نے اپنے ايک بيان ميں کہا ہے کہ موثق اطلاعات و معلومات کي بنياد پر آل خليفہ حکومت کے اہل کاروں نے ماہ محرم اور عاشورا حسيني کي مناسبت سے منعقد ہونے والے مذہبي پروگراموں پر حملے کيے ہيں اور آل خليفہ کي حکومت کے اہل کاروں کا يہ اقدام بحرين ميں انساني حقوق کي کھلم کھلا خلاف ورزي کے زمرے ميں آتا ہے-

ہيثم ابوسعيد نے بحرين کے عوام کے خلاف آل خليفہ حکومت کي جانب سے انساني حقوق کي خلاف ورزيوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے، عالمي برادري سے مطالبہ کيا کہ وہ بحرين ميں عدل و انصاف کي برقراري کے لئے آل خليفہ حکومت پر دباو ڈالے-

دوسري جانب يہ بھي اطلاعات ہيں کہ يمن ميں ڈکٹيٹرعلي عبداللہ صالح کي حکومت کے زمانے ميں عاشقان محمد و آل محمد کو نواسۂ رسول کا غم منانے کي اجازت نہيں تھي اور اب اس ڈکٹيٹر کي حکومت کے خاتمے کے بعد عزاداران امام مظلوم شہدائے کربلا کا غم منا رہے ہيں اور اس سلسلے ميں انہيں مشکلات کا ابھي تک سامنا ہے-

ادھر مصر کے شيعہ مسلمانوں نے شيخ الازھر کو عاشورا کے دن عزاداري ميں شرکت کرنے کي دعوت دي ہے- مصر کے ايک شيعہ رہنما سيد طاہر الہاشمي نے جو عالمي مجلس اہل بيت کے رکن بھي ہيں شيخ الازھر احمد الطيب کو اس سال مسجد الحسين ميں عاشورا کے موقع پر مجلس عزا ميں شرکت کرنے کي دعوت دي ہے-انہوں نے شيخ الازھر سے اس موقع پر خطاب کرنے کي بھي اپيل کي-

جبکہ مصر کي وزارت اوقاف کے فرسٹ سيکرٹري شوقي عبداللطيف نے کہا ہے کہ اھل بيت کي محبت ہر مسلمان پر فرض ہے اور قرآن کريم نے اھل بيت کو نہايت عظيم مقام و منزلت عطا کي ہے اور انہيں رسول اللہ سے قريب ہونے کي وجہ سے اعلي مقام عطا فرمايا ہے- واضح رہے مصر ميں اکثريت محبان اھل بيت عليھم السلام کي ہے البتہ شيعہ مسلمانوں کو اپنے مذہبي آداب و رسوم بجا لانے کے سلسلے ميں رکاوٹوں کا سامنا ہے-

انٹرنيٹ اور سوشل ميڈيا کي بدولت آج پوري دنيا، کسي بھي گوشے ميں ہونے والے چھوٹے سے چھوٹے واقعہ سے باخبر ہو جاتي ہے اور آج دنيا کا ہر باضمير اور بيدار شخص يہ جاننے کي کوشش ضرور کرتا ہے کہ ہر واقعہ کے پيچھے اصل حقيقت کيا ہے؟

دنيا کے کونے کونے ميں منايا جانے والا حسين کا غم ساري دنيا کي توجہ اپني طرف مبذول کيے ہوئے ہے اور ہر باضمير شخص کو يہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ آخر حسين کون تھا اور کس جرم ميں مارا گيا؟ اسے مارنے والے کون تھے اور آج اس کي عزاداري کو روکنے کي کوشش کرنے والے کون ہيں؟(ختم شد)


متعلقہ تحریریں:

ايام عزا کے موقع پر عراق ميں دہشتگردانہ کاروائيوں پر انتباہ

عراق: زائرين حسيني کي حفاظت کے لئے 35 ہزار اہل کار تعيينات