• صارفین کی تعداد :
  • 2751
  • 10/26/2014
  • تاريخ :

امريکا کے ہاتھوں سے شدت پسند گروہوں کي تشکيل

امریکا کے ہاتھوں سے شدت پسند گروہوں کی تشکیل

کيونکہ خطے کا کوئي ملک ايسا نہ تھا جسے دوسرے ممالک کي نسبت کافي حد تک بالادستي حاصل ہو اور اس امريکي منصوبے کو عملي شکل دينے کيلئے بھي آمادہ ہو- لہذا امريکي حکام نے ايسي قوت يا قوتوں کي تلاش شروع کر دي جو مشرق وسطيٰ ميں ان کي پاليسيوں کو اچھے انداز ميں اجرا کرسکيں- اس مقصد کيلئے امريکہ نے غير حکومتي عناصر جيسے شدت پسند مذہبي گروہوں کو استعمال کرنے کا فيصلہ کيا، جو اس کي نظر ميں اس کام کيلئے بہترين انتخاب ثابت ہوسکتے تھے- لہذا امريکي حکام نے عراق سے انخلاء کے وقت سے ہي مشرق وسطيٰ ميں شدت پسند مذہبي گروہوں کي تشکيل اور انہيں اپنے سياسي اہداف کے حصول کيلئے بروئے کار لانے کي کوششيں شروع کر ديں- امريکہ اور مغربي طاقتوں کي جانب سے گريٹر مڈل ايسٹ منصوبے کو عملي شکل دينے کيلئے ان شدت پسند تکفيري گروہوں کا اعلانيہ اور پہلا استعمال خطے کے ايک طاقتور مسلمان ملک جو اسلامي مزاحمتي بلاک کا حصہ بھي تھا، يعني شام کے خلاف کيا گيا- شام پر مغربي اور عربي ممالک کے حمايت يافتہ تکفيري دہشت گرد عناصر کي چڑھائي کا بنيادي مقصد اس ملک کو توڑنا يا کم از کم اسلامي مزاحمتي بلاک کے ايک رکن کو انتہائي کمزور کرنا تھا- وہ اپنے پہلے مقصد ميں تو کامياب نہ ہوسکے ليکن دوسرے مقصد ميں کافي حد تک کامياب رہے-

تکفيري شدت پسند گروہوں کي جانب سے امريکہ کي وکالت ميں شام پر حملہ، مشرق وسطيٰ سے متعلق اپنے منصوبے کو عملي شکل پہنانے ميں غير حکومتي عناصر کے استعمال کے عنوان سے پہلے تجربے کے طور پر امريکہ کو بہت اچھا لگا اور امريکي حکام اپني اس پاليسي کو تسلسل بخشنے پر اميدوار ہوگئے- لہذا اسي تجربے کو خطے کے ايک دوسرے ملک يعني عراق، جو اسلامي مزاحمتي بلاک کا ايک اور رکن سمجھا جاتا ہے، ميں دہرائے جانا امريکہ کيلئے انتہائي جذاب اور پسنديدہ امر تھا- اس ميں کوئي شک نہيں کہ امريکي حکام داعش کے ذريعے عراق ميں ايک مرحلہ وار اسٹريٹجي کے ذريعے بتدريج اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کيلئے کوشاں ہيں- عراق جو اسلامي مزاحمتي بلاک کا ايک اہم حصہ اور خطے کي اصلي سياسي يونٹ سمجھا جاتا ہے-

امريکہ اور مغربي طاقتيں پہلے مرحلے پر داعش کے خطرے کو بڑا ظاہر کرکے عراقي وزيراعظم نوري مالکي کي حکومت پر دباو ڈالنا چاہتے ہيں، تاکہ اس طرح عراق ميں ايک کمزور اور اپني ہم خيال حکومت کي تشکيل کي راہ ہموار کرسکيں- ايک ايسي دولت جو جمہوري عمل کے برخلاف اور حاليہ انتخابات ميں عراقي عوام کے مينڈيٹ سے ہٹ کر عراق پر مسلط کي جا سکے- اس مقصد کے حصول کيلئے امريکہ چاہتا ہے کہ عراق کي آئندہ حکومت ايک ايسي مشارکتي حکومت ہو، جس ميں زيادہ سے زيادہ سني قوتوں کو شامل کيا جائے، تاکہ ايک متحد اور مضبوط شيعہ حکومت کي تشکيل کو روکا جاسکے- لہذا عراق ميں داعش کي تشکيل اور اس کي حمايت سے امريکہ اور مغربي حکومتوں کا پہلا مقصد ايک منتشر، بکھري ہوئي اور چند ٹکڑوں پر مشتمل کمزور عراقي حکومت کي تشکيل ہے- امريکہ کي جانب سے عراق ميں ايسي کمزور حکومت کي تشکيل کا مقصد موجودہ حکومت کي جانب سے تکفيري دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف لڑنے اور اسے قلع و قمع کرنے کے عزم کو ختم کرنا ہے-


متعلقہ تحریریں:

عراق ميں امريکي خيانت

عراق پر دہشتگردوں کي يلغار