• صارفین کی تعداد :
  • 1658
  • 10/20/2014
  • تاريخ :

داعش، پيغمبر (ص) اور صحابہ کرام کي سيرت کے خلاف

داعش، پیغمبر (ص) اور صحابہ کرام کی سیرت کے خلاف

ڈاکٹر مورو کہتے ہيں کہ ايسي درجنوں ويڈيوز موجود ہيں جن ميں داعش کے دہشت گرد مرے ہوئے سپاہيوں کے جگر نکال نکال کر کھا رہے ہيں،يہ وہي کام ہے جو مسلمانوں کي دشمن ہندہ نے اسلام کے اوائل ادوار ميں کيا تھا،انہوں نے داعش کے دہشت گردوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نہ تو پيغمبر اکرم (ص) کي سيرت پر ہو اور نہ ہے صحابہ کرام کي سيرت پر-اسي طرح ڈاکٹر کہتے ہيں کہ ايک اور ويڈيو ميں ايک خاتون کو اللہ اکبر کے نعرے لگا کر آبرو ريز کيا جا رہا ہے کيا يہ اسلام ہے؟ ايسا ہر گز نہيں اسلام ان شيطاني کاموں کي سختي سے مذمت کرتا ہے-

انہوں نے کہا کہ داعش کے دہشت گردوں کي يہ حرکتيں مسلسل جاري ہيں اور ابھي تازہ ترين نشر کي جانے والي ايک ويڈيو ميں داعش کے دہشت گردوں نے عراقي فو ج کے سترہ سو افراد کو قتل کرتے ہوئے دکھايا گيا ہے، داعش نے صرف شيعہ مسلمانوں کو ہي نہيں بلکہ سني اماموں کو بھي قتل کر ديا ہے کيونکہ انہوں نے داعش کا ساتھ دينے سے انکار کيا-

ڈاکٹر مورو کہتے ہيں کہ بالکل بھي داعش کا تعلق سني مسلمانوں کے ساتھ نہيں ہے بلکہ يہ سني مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ان پر داغ لگانے کے مترادف ہے،بلکہ ہ ايک سلفي اور وہابيت کي انتہا پسند شاخ کا نام ہے جسے تکفيري کہا جانا درست ہے-ان تکفيري دہشت گردوں نے اسلام کے پانچوں مکاتب فکر ميں سے کسي ايک کو بھي قبول نہيں کيا ہے جبکہ چار مکاتب تو سني مسلمان ہيں جب يہ چاروں کو ہي نہيں مان رہے تو پھر کس طرح سني مسلمان کہلوانے کے حق دار ہيں-انہوں نے کہا کہ يہ وہابي سلفي ہيں جنہوں نے اپنے وجود کے روز اول سے ہي اسلام کے اصل چہرہ کو مسخ کرنے کے لئے ہر وہ اقدام کيا جو يہ کر سکتے تھے اور ان اقداما ت کي زندہ مثاليں آج اکيسويں صدي ميں بھي ديکھي جا رہي ہيں-ان کاکہنا تھا کہ ان سلفي وہابي دہشت گردوں نے اسلام سے بالکل بر عکس اصول اور قواعد بنا لئے ہيں ، جيسا کہ ان کے اصولوں کے مطابق شيعہ اور عيسائي خواتين کي بے حرمتي اور آبرو ريزي جائز ہے ، اسي طرح انسانوں کے جگر نکال نکال کر کھانا بھي ان کے نزديک حرام نہيں ہے،ان کے نزديک جہاد النکاح جيسي لعنت بھي جائز ہے جس ميں اپنے جسم کي بھوک کي خاطر خواتين کا استعمال اور پھر تيس منٹ بعد طلاق دے ديا جانا ، اس طرح کے کئي خرافات ہيں جو ان سلفي اور وہابي مذہب کے پيروکاروں نے ايجاد کئے ہيں-

تاريخ ميں کوئي بھي سني مسلمان اس قسم کے مکتب اور اسلام کو سني مسلمان قرار نہيں دے سکتا-

پاکستاني اسکالر زيد حامد جو خود بھي سني عقيدہ مسلمان ہيں داعش کے بارے ميں گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہيں کہ داعش اور ان کے ساتھ اتحاد ميں موجود ديگر دہشت گرد گروہ کسي طور سے بھي سني مسلمان نہيں ہيں،بلکہ يہ خوارج ہيں اور اسلام کے عين خلاف کاروائيوں ميں ملوث ہيں،انہوں نے اسلام کا چہرہ مسخ کر ديا ہے-

زيد حامد کہتے ہيں کہ يہ دہشت گرد چاہے عراق ميں ہوں يا شام ميں يا پھر پاکستان ميں يہ سب کے سب عالمي صيہونزم کے ايجنٹ ہيں اور عالمي سامراجي نظاموں کے تحفظ کي خاطر مسلم ممالک کو غير مستحکم کرنے ميں مصروف عمل ہيں ، انہوں نے پاکستان کي مثال ديتے ہوئے کہا کہ پاکستان ميں بھي داعش کے اتحادي گروہ موجود ہيں جنہوں نے آج تک لاکھوں بے گناہ پاکستانيوں کا خون پانيکي طرح بہا ديا ہے جو سر اسر غير اسلامي فعل ہے، ان کاکہنا تھا کہ داعش ايک دہشت گرد تکفيري گروہ ہے جس نے نہ تو شيعہ کتب فکر کو قبول کيا ہے اور نہ ہي سني مکتب فکر کو بلکہ اسلام ميں خرافات کو ايجاد کرنے کے لئے ايک عليحدہ مکتب کو تشکيل دينے کي کوشش کي ہے جس کا مقصد عالمي صيہونزم اور عالمي سامراجي قوتوں کے اشاروں پر مذہب اسلام کا چہرہ مسخ کيا جائے اور اسلام کو پوري دنيا ميں بدنام کيا جائے-انہوں نے کہا کہ يہ بات بالکل درست نہيں ہے کہ عراق ميں سني مسلمان داعش کے ساتھ ہيں اور داعش کي مدد کر رہے ہيں ، يہ بات غلط ہے-


متعلقہ تحریریں:

داعش کے خلاف عالمي اتحاد

داعش کے عزائم