• صارفین کی تعداد :
  • 4127
  • 10/2/2014
  • تاريخ :

فلسفہ اور اسرار حج کيا ہيں؟ ( دوسرا حصّہ )

ميدان عرفات
حج کا سیاسی پہلو

2- حج کا سياسي پہلو: ايک عظيم الشان فقيہ کے قول کے مطابق : حج در عين حال کہ خالص ترين اور عميق ترين عبادت ہے، اس کے ساتھ اسلامي اغراض و مقاصد تک پہنچنے کے لئے بہترين وسيلہ ہے-

روحِ عبادت ،خدا پر توجہ کرنا،روحِ سياست يعني خلق خدا پر توجہ کرنا ہے اور يہ دونوں چيزيں حج کے موقع پر ايک دوسرے کے ساتھ متحد ہيں!

حج مسلمانوں کي صفوں ميں اتحاد کا بہترين سبب ہے-

حج نسل پرستي اور علاقائي طبقات کے فرق کو ختم کرنے کے لئے بہترين ذريعہ ہے-

حج اسلامي ممالک ميں فوجي ظلم و ستم کے خاتمہ کا وسيلہ ہے-

حج اسلامي ممالک کي سياسي خبروں کو دوسرے مقامات تک پہنچانے کا وسيلہ ہے، خلاصہ يہ کہ حج؛ مسلمانوں پر ظلم و ستم اور استعمار کي زنجيروں کو کاٹنے اور مسلمانوں کو آزادي دلانے کا بہترين ذريعہ ہے-

اور يہي وجہ ہے کہ حج کے موسم ميں بني اميہ اور بني عباس جيسي ظالم و جابر حکومتيں اس موقع پر حجاج کي ملاقاتوں پر نظر رکھتي تھيں تاکہ آزادي کي تحريک کو وہيں کچل ديا جائے، کيونکہ حج کا موقع مسلمانوں کي آزادي کے لئے بہترين دريچہ تھا تاکہ مسلمان جمع ہوکر مختلف سياسي مسائل کو حل کريں-

حضرت امير المومنين علي عليہ السلام جس وقت فرائض اور عبادات کا فلسفہ بيان کرتے ہيں تو حج کے بارے ميں فرماتے ہيں: ”‌الحَجُّ تَقْوِيَةُ لِلدِّينِ“(2) (خداوندعالم نے حج کو آئين اسلام کي تقويت کے لئے واجب قرار ديا ہے)

بلا وجہ نہيں ہے کہ ايک غير مسلم سياست داں اپني پُر معني گفتگو ميں کہتا ہے: ”‌وائے ہو مسلمانوں کے حال پر اگر حج کے معني کو نہ سمجھيں اور وائے ہو اسلام کے دشمنوں پر کہ اگر حج کے معني کو سمجھ ليں“!

يہاں تک اسلامي روايات ميں حج کو ضعيف اور کمزور لوگوں کا جہاد قرار ديا گيا ہے اور ايک ايسا جہاد جس ميں کمزور ضعيف مرد اور ضعيف عورتيں بھي حاضر ہوکر اسلامي شان و شوکت ميں اضافہ کرسکتي ہيں، اور خانہ کعبہ ميں نماز گزراوں ميں شامل ہوکر تکبير اور وحدت کے نعروں سے اسلامي دشمنوں کو خوف زدہ کر سکتے ہيں- ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

حَجة الاسلام اور نيابتى حج كے بارے ميں

حج بيت اللہ