• صارفین کی تعداد :
  • 1152
  • 9/16/2014
  • تاريخ :

داعش علاقائي امن کے ليۓ خطرہ

گيارہ ستمبر 2001 ء کے بعد سے اقوام عالم کو " القاعدہ " کے نام سے ڈرايا جاتا رہا اور اس مشکوک تنظيم نے دنيا بھر ميں اسلامي تشخص کو بري طرح سے متاثر کيا - القاعدہ کے بارے ميں يہ بھي تصور کيا جاتا ہے کہ اس تنظيم کي بنياد ميں امريکي خفيہ ايجنسيوں کا ہاتھ رہا ہے - تنظيم کے سربراہ اسامہ بن لادن کي ہلاکت کے بعد اور القاعدہ کے قدرے غير موثر ہونے کے بعد ايک نئي تنظيم کو منظرعام پر لايا گيا ہے - اس نئي تنظيم کا مرکز شام اور عراق کے جنگ زدہ علاقے ہيں اور يہ تنظيم " داعش " کے نام سے جاني جاتي ہے - انگريزي ميں اسے ISISيعني Iraq Syria Islamic State کا نام ديا گيا ہے- عربي،فارسي اور اردو ميں"داعش" دولت اسلاميہ عراق وشام ہے- اسامہ بن لادن کي فکر سے متاثرہ چند شدت پسندوں نے اس تنظيم کي بنياد 15 اکتوبر 2006 کو بغداد ميں رکھي- داعش کے قيام کا بنيادي مقصد عراق اور شام کے کچھ علاقوں پر مشتمل ايک اسلامي رياست کا قيام ہے- ان کے نزديک عراق اور شام کي 1932ميں قائم کردہ حدود بے معني ہيں اور وہ دونوں ملکوں کو ايک رياست ميں ضم کرنے کے ليے کوشاں ہيں- آغاز ميں تنظيم کا ڈھانچہ، وسائل اور اس کي افرادي قوت صرف عراق کے چند علاقوں تک محدود تھي-

سابق امريکي وزيرخارجہ ھيلري کلنٹن نے کہا ہے کہ داعش کو بنانے ميں امريکہ کا ہاتھ ہے اور امريکي صدر باراک اوباما نے شام کے صدر بشار اسد کے خلاف داعش کو استعمال کرنے کي کوشش کي- سابق امريکي وزيرخارجہ ھيلري کلنٹن کے اس بيان کے بعد مشرق وسطيٰ سے متعلق وائٹ ہاوس کي پاليسياں گريٹر اسرائيل اور نيو مڈل ايسٹ منصوبے کي شکل ميں ابھر کر سامنے آئي ہيں- ان پاليسيوں کے تحت امريکہ خطے ميں ايسي چھوٹي چھوٹي رياستيں بنانے کے درپے ہے جو اس کي ہمنوا اور خطے ميں اس کي پاليسيوں کي حامي ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائيل کو قبول کرتے ہوئے اس کے وجود کے ساتھ بھي مکمل ہم آہنگي رکھتي ہوں - مشرق وسطيٰ ميں امريکہ کي ان پاليسيوں کے عملي جامہ پہننے ميں سب سے بڑي رکاوٹ وہ ممالک ہيں جو ايک مضبوط، طاقتور اور خود مختار سياسي نظام کے مالک ہونے کے علاوہ مغرب مخالف نظريات اور سوچ کے حامل بھي ہيں اور امريکہ کيلئے ان رکاوٹوں کو ختم کرنے کا واحد راستہ ايسے ممالک کو محدود جغرافيائي حدود پر مشتمل ہم آہنگ رياستوں ميں تقسيم کر دينا ہے اور اسي مقصد کے حصول ميں وہ لگا ہوا ہے- ( جاري ہے )

 

شعبۂتحریر و پیشکش تبیان

 


متعلقہ تحریریں:

داعش کے خلاف جنگي طيّاروں کے استعمال کي تياري

عراق ميں داعش گروہ کي دہشتگردي