• صارفین کی تعداد :
  • 2968
  • 2/9/2014
  • تاريخ :

سيد المرسلين ص  کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ پنجم )

پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

قرآن اور اس کا ممتاز کردار

4- رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  نے زندگي ميں قرآن کے کردار اور اس سے مکمل تمسک کرنے کي قيمت کو واضح کرتے ہوئے اس کي عظمت کو بيان کيا ہے اور پوري بشريت کو مخاطب کرکے فرمايا ہے :

'ايھا النّاس : انکم في دار ھدنة و انتم عليٰ ظھر سفر، و السير بکم سريع، فقد راءيتم الليل و النہار، و الشمس و القمر، يبليان کل جديد، و يقربان کل بعيد، و ياتيان بکل وعد و وعيد ، فاعدوا الجہاز لبعد المجاز- انھا دار بلاء و ابتلائ، و انقطاع و فناء ، فاذا التبست عليکم الامور کقطع الليل المظلم، فعليکم بالقرآن، فانہ شافع مشفع، و ماحل مصدق- من جعلہ امامہ قادہ اليٰ الجنة، و من جعلہ خلفہ ساقہ اليٰ النار، و من جعلہ الدليل يدلہ عليٰ السبيل- و ھو کتاب فيہ تفصيل، وبيان و تحصيل- ھو الفصل ليس بالھزل، و لہ ظھر و بطن، فظاھرہ حکم اللہ، و باطنہ علم اللہ تعاليٰ، فظاہرہ انيق، و باطنہ عميق،لہ تخوم، و عليٰ تخومہ تخوم، لا تحصي عجائبہ ، ولا تبلي غرائبہ ، مصابيح الھدي، و منار الحکمة، و دليل عليٰ المعرفة لمن عرف الصفة، فليجل جالٍ بصرہ، و ليبلغ الصفة نظرہ، ينج من عطب، و يتخلص من نشب؛ فان التفکر حياة قلب البصير، کما يمشي المستنير في الظلمات بالنور، فعليکم بحسن التخلص، و قلة التربص-'(3)

اے لوگو! تم ابھي راحت کے گھر ميں ہو، ابھي تم سفر ميں ہو، تم کو تيزي سے لے جايا جا رہا ہے، تم نے رات ، دن اور چاند ، سورج کو ديکھا ہے يہ ہر نئے کو پرانا کر رہے ہيں اور ہر دور کو نزديک کر رہے ہيں اور جس چيز کا وعدہ کيا جا چکا تھا اسے سامنے لا رہے ہيں ، تم اپنا اسباب تيار رکھو يہ منزل فنا ہے ، اس کا سلسلہ منقطع ہو جائيگا جب تم پر کالي رات کے ٹکڑوںکي طرح امور مشتبہ ہو جائيں گے اس وقت تم قرآن سے تمسک کرنا کيونکہ وہ شفاعت کرنے والا ہے اور اس کي شفاعت قبول کي جائيگي اوراس کي شکايت بھي قبول کي جائے گي جو اسے اپنے آگے رکھتا ہے وہ اسے جنت کي طرف لے جاتا ہے اور جو اسے پسِ پشت قرار ديتا ہے وہ اسے جہنم ميں پہنچا ديتا ہے اور جو اسے راہنما بناتا ہے تو وہ اسے سيدھے راستہ کي ہدايت کرتا ہے - يہ ايسي کتاب ہے کہ جس ميں تفصيل ہے واضح بيان اور علوم و معارف کا حصول ہے يہ قول فيصل ہے کوئي مذاق نہيں ہے- اس کا ايک ظاہر اور ايک باطن ہے ، اس کا ظاہر تو حکم ِ خدا ہے اور اس کا باطن علم خدا ہے ، اس کا ظاہر عمدہ و خوبصورت ہے اور اس کا باطن عميق ہے، اس ميں رموز ہيں بلکہ رموز در رموز ہيں اس کے عجائب کو شمار نہيں کيا جا سکتا ہے اور اس کے غرائب کہنہ و فرسودہ نہيں ہو سکتے ہيں اس کي ہدايت کے چراغ اور حکمت کے منارے ہيں اور جو اس کے صفات کي معرفت رکھتا ہے اس کے لئے دليلِ معرفت ہے، راہرو کو چاہئے کہ اپني آنکھ کو اس سے منورکرے اور اس کے اوصاف تک اپني نظر پہنچائے تاکہ ہلاکت سے نجات اور جہالت سے رہائي پائے، بيشک فکر و نظر دل کي بصارت ہے جيسا کہ روشني کاطالب تاريکي ميں روشني ليکر چلتا ہے ، تمہارے لئے ضروري ہے کہ ہر پستي سے نجات حاصل کرو اور توقعات کو کم رکھو- ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

بعثت سے غدير تک

حجتہ الوداع کے موقع پر رسول خدا کي پرزور تقرير