"علامہ اقبال" اور اسلامي بيداري ( حصّہ دوّم )
آپ کے مختلف اشعار ميں اس مبارزے کو بڑي آساني سے درک کيا جا سکتا ہے- علامہ اقبال نے اسلام کي نشات ثانيہ کے ليے جتنے ہي اشعار لکھے ہيں ان ميں سامراج کے چنگل سے آزادي کا عملي پيغام ہے-
شب گريزان ہوگي آخر جلوہ خورشيد سے
يہ چمن معمور ہوگا نغمہ توحيد سے
علامہ اقبال ايک اور مقام ميں فرماتے ہيں:
آج بھي ہو جو براہيم کا ايمان پيدا
آگ کرسکتي ہے انداز گلستان پيدا
ايک اور جگہ پر کہتے ہيں:
عقل ہے تيري سپر، عشق ہے شمشير تري
مرے درويش خلافت ہے جہاں گير تري
ماسوا اللہ کے ليے آگ ہے تکبير تري
تو مسلمان ہو تو تقدير سے تدبير تري
کي محمد سے وفا تو نے تو ہم تيرے ہيں
يہ جہان چيز ہے کيا لوح و قلم تيرے ہيں
يا آپ کا بہت ہي مشہور شعر ہے:
ايک ہوں مسلم حرم کي پاسباني کے ليے
نيل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر
علامہ اقبال نے فارسي اور اردو ميں سامراج کے خلاف قيام کي ضرورت اور اس کے نتائج کے بارے ميں ہزاروں شعر کہے ہيں اور جيسا کہ ہم نے شروع ميں کيا ہے کہ اسلامي بيداري کي حاليہ تحريک ميں سامراج دشمني کے علاوہ مغربي ثقافت اور مغربي نظام سے نفرت بھي نمايان ہے يہي خصوصيات علامہ اقبال کي شاعري ميں بھي کوٹ کوٹ کر بھري ہوتي ہيں-
علامہ اقبال نے مغربي تہذيب اور اسلامي تہذيب کا موازنہ کرتے ہوئے لکھے ہيں:
عرب کے سوز ميں ساز عجم ہے
حرم کا راز توحيد امم ہے
تہي وحدت سے ہے انديشہ غرب
کہ تہذيب فرنگي بے حرم ہے
علامہ اقبال کي شاعري اپني صلاحيتوں پر اعتماد کا سبق ديتي ہے اور آپ نے "خودي " کا جو نظريہ پيش کيا اس کے پيچھے بھي بنيادي طور پر يہي فلسفہ ہے وہ مسلمانوں کو "خودي" کي بيداري کا پيغام ديتے ہيں اس موضوع پر ان کے کلام ميں سب سے زيادہ اشعار موجود ہيں:
خودي ميں ڈوب جا غافل ، يہ سرّ زندگاني ہے
نکل کر حلقہ شام و سحر سے جاودان ہوجا
تو راز کن و مکاں ہے، اپني آنکھوں پر عيان ہو جا
خودي کا راز داں ہو جا، خدا کا ترجماں ہوجا
يہ ہندي وہ خراساني، يہ افغاني، وہ توراني
تو اسے شرمندہ ساحل، اچھل کر بے کراں ہوجا
خودي کے زور سے دنيا پہ چھاجا
مقام رنگ و بو کا راز پا جا
برنگ بحر، ساحل آشنا رہ
کف ساحل سے دامن کھينچتا جا
جس طرح کہ ہم نے شروع ميں اشارہ کيا تھا کہ حاليہ اسلامي بيداري کا اصل منشور قرآن اور رسول اللہ کي سيرت ہے اقبال بھي اسلامي بيداري کا اصل منبع قرآن حکيم کو قرار ديتے ہيں:
قران ميں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان
اللہ کرے تجھ کو عطا جدّت کردار
تحرير : ڈاکٹر محمد کيومرثي
متعلقہ تحریریں:
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات
پاکستان کے شہر " پشاور " ميں واقع اہم مقامات