• صارفین کی تعداد :
  • 3441
  • 1/13/2014
  • تاريخ :

حضرت علي عليه السلام کي جنگيں   

حضرت علی علیه السلام کی جنگیں

جنگ نہروان يا قرآن کو نيزہ پر بلند کرنے کا نتيجہ:

ابوسفيان کے بيٹے کي غلط سياست اور اس کي دوسري عقل عمروعاص کي وجہ سے بہت زيادہ تلخ اور غم انگيز واقعات رونماھوئے، اس کي پلاننگ بنانے والا پھلے ھي دن سے اس کے برے آثار سے آگاہ تھا اور اپني کاميابي کے لئے حکميت کے مسئلہ پر اسے مکمل اطمينان تھا اس سياست کو سمجھنے کے لئے بس اتنا ھي کافي ھے کہ اس بدترين سياست کي وجہ سے دشمن نے اپني آرزو حاصل کي، جو نتيجہ اس سلسلہ ميں  نکلا ھے اس ميں  سے درج ذيل چيزوں کا نام لے سکتے ھيں:

1- شام پر معاويہ کا قبضہ ھوگيا اور اس کے تمام سردار اور اس علاقہ ميں  اس کے نمائندے صدق دل سے اس کے مطيع وفرماں بردار ھوگئے اور اگر کسي وجہ يا غرض کي بنا پر حضرت علي عليہ السلام سے دل لگائے ھوئے تھے تو ان کو چھوڑ کر معاويہ سے ملحق ھوگئے-

2- امام عليہ السلام جو کاميابي کي آخري منزل پر تھے اس سے بہت دور ھوگئے اور پھر کاميابي حاصل کرنا کوئي آسان کام نھيں تھا، کيونکہ امام عليہ السلام کي فوج ميں  جہاد کرنے کا جذبہ ختم ھو گيا تھا اور اب لوگوں کے اندر شہادت کا جوش و جذبہ نھيںتھا-

3-معاويہ کي برباد ھوتي ھوئي فوج دوبارہ زندہ ھوگئي،اور وہ پھر سے جوان ھوگئي اور عراق کے لوگوں کي روح کو کمزور کرنے کے لئے اس نے لوٹ مار اور غارت گري شروع کردي تاکہ اس علاقے کا امن وچين ختم ھوجائے اور مرکزي حکومت کو کمزور اعلان کردے،

4- ان تمام چيزوں سے بدتريہ کہ عراق کے لوگ دو گروہ ميں  بٹ گئے ايک گروہ نے حکميت کو قبول کيااور دوسرے نے اسے کفر اور گناہ سے تعبير کيا اور امام عليہ السلام کے لئے ضروري سمجھا کہ وہ اس کام سے توبہ کريں ورنہ اطاعت کي ريسمان گردن سے کھول ديں گے اور ان سے معاويہ کي طرح جنگ کے لئے آمادہ ھوجائيں گے-

5-ايسي فکر رکھنے کے باوجود، حکميت کے مخالفين جو ايک وقت امام کے طرفدار اورچاہنے والے تھے اور امام عليہ السلام نے اس گروہ کے دباو کي وجہ سے اپني مرضي اور اپنے نظريے کے برخلاف حکميت کو قبول کيا تھا حضرت کے کوفہ ميں  آنے کے بعدھي ان لوگوں نے حکومت وقت کي مخالفت کرنے والوں کے عنوان سے شہر چھوڑديا اور کوفہ سے دوميل کي دوري پر پڑاو ڈالا، ابھي جنگ صفين کے برے اثرات ختم نہ ھوئے تھے کہ ايک بدترين جنگ بنام ”‌ نہروان“ رونما ھوگئي اور يہ سرکش گروہ اگرچہ ظاہري طور پر نابود ھو گيا ليکن اس گروہ کے باقي لوگ اطراف وجوانب ميں  لوگوں کو آمادہ کرنے لگے جس کي وجہ سے 19 رمضان   40  ہجري کو علي عليہ السلام خوارج کي اسي سازش کي بنا پر اور محراب عبادت ميں  شھيد ھوگئے- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

مولا علي عليہ السلام کي عظمت

مولا علي  عليہ السلام کي شان ميں