• صارفین کی تعداد :
  • 2941
  • 12/14/2013
  • تاريخ :

قمہ زنی 3

قمہ زنی 3

قمہ زنی 1

قمہ زنی 2

سۆال:

کيا ہمارے پاس ايسي روايات ہيں جن ميں اجنبيوں کے خيال ميں کسي فعل کي توہيں آميز ہونے کے باعث کوئي حکم تبديل ہۆا ہو؟

جواب:

حدود، ديات اور قصاص کے نفاذ ميں جب ہتک اسلام کي بات آتي ہے... يا جو بحث اہل ذمّہ کے بارے ميں ہوئي ہے- اہل کتاب کي دو قسميں ہيں:

ايک قسم ان لوگوں کي ہے جنہيں اسلام نے تسليم کيا ہے اور انہيں اسلامي ممالک ميں سکونت کي اجازت دي ہے-

ايک قسم معاہد اہل کتاب کي ہے جو غير اسلامي ممالک ميں رہ رہے ہيں ليکن ان کا ہمارے ساتھ عہد و معاہدہ ہے-

چنانچہ اگر مسلمان کسي ذمي کو قتل کرے تو وہ جو مسئلہ ہماري روايات ميں آيا ہے کہ اہل کتاب کي ديت 800 درہم ہے ان ہي لوگوں کے بارے ميں ہي ہے اور يہ غير اسلامي ممالک ميں سکونت پذير لوگوں کے بارے ميں نہيں ہے- مروي ہے کہ اگر يہ امر اسلام کے بعيدالعہد ہتک کا باعث ہو؛ اور يہ عمل اسلام کے بارے ميں ان کي بدگماني کا باعث بنتا ہو اور اس کے نتيجے ميں وہ اسلام کے خلاف منفي پروپيگنڈا کريں تو مکمل ديت ادا کرني پڑے گي-

دوسري مثال يہ کہ تمام علماء نے کہا ہے اور روايات بھي موجود ہيں کہ اگر ايک مسلمان کفار کے مسکن ميں حدود کا حقدار ٹہرا تو اس پر حدود نافذ نہ کريں کيونکہ يہ عمل اسلام کے ہتک کا باعث بن سکتا ہے-

چنانچہ اجنبيوں کي نگاہ ميں وہنِ اسلام اور اسلام کي بےوقعتي کا مسئلہ بنيادي اور نہايت اہم مسئلہ ہے اور ايک لمحۂ فکريہ ہے ہمارے لئے...

خيال رکھيں کہ ہميں صرف اپني اندروني صورتحال ہي کا لحاظ نہيں رکھنا بلکہ عالمي رائے عامہ کا بھي لحاظ رکھنا ہے کيونکہ اسلام کو پوري دنيا ميں فروغ دينا ہم سب کي ذمہ داري ہے-

ممکن ہے کہ بعض امور بحيثيت مسلمان ہمارے لئے معمول بن گئے ہوں اور ہمارے خيال ميں باعث وہن و ہتک نہ ہوں يا ہم ان امور کي حکمت سے آگاہ ہوں مگر جو شخص ہمارے معاشرے سے باہر ہے، شايد ان امور کي حکمت سے آگاہ نہ ہو اور اس کے خيال ميں يہ امور وہن آميز تصور کئے جائيں-

يہ مسئلہ کہ کوئي بھي ايسا عمل انجام نہيں دينا چاہئے جس کي وجہ سے دوسروں کي نظر ميں اسلام، قرآن اور ائمہ (ع) کي سبکي ہو- يہ ايک اصول ہے؛ يہاں ميں نے دو تين مثاليں پيش کيں ورنہ ہماري فقہ کي روح اور روحِ اسلام نے اس اصول کو مسلّمہ گردانا ہے-

يہاں ايک نکتہ قابل ذکر ہے کہ اگر يہ اعمال ہمارے لئے قابل برداشت ہيں مگر دنيا والوں کے نزديک يہي اعمال ہمارے دين اور اسلام و تشيع کے لئے باعث بدنامي بن رہے ہيں تو ہمارے پاس کوئي بھي ايسي دليل نہيں ہے کہ ان اعمال کو دنيا والوں کے سامنے انجام ديں- (1)

 

حوالہ جات:

1- خون موعود، 130 امام حسين عليہ السلام کے بارے ميں سوال و جواب - از حضرت آيت اللہ العظمي مظاہري، ص 59-

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

سر بر محمل زدن حضرت زينب 3

قمه زني و عشق و عقل و معرفت 3