• صارفین کی تعداد :
  • 2639
  • 11/26/2013
  • تاريخ :

سر بر محمل زدن حضرت زينب 4

سر بر محمل زدن حضرت زينب 4

سر بر محمل زدن حضرت زينب 1

سر بر محمل زدن حضرت زينب 2

سر بر محمل زدن حضرت زينب 3

 

سۆال:

کيا يہ درست ہے کہ سيدہ زينب نے کوفہ ميں داخلے کے وقت اپنا سر محمل پر مارا تھا؟

 

جواب:

اگر فرض کريں کہ (اونٹ پر محمل کا انتظام تھا اور سيدہ محمل ميں بيٹھي تھيں اور) شدت غم ميں آپ (س) کا سر محمل پر لگا ہو تو کيا ہم اس کو دليل شرعي قرار دے سکتے ہيں؟ فقہ امام جعفر صادق (ع) کے مطابق ہم اس فعل کو دليل شرعي قرار نہيں دي سکتے--- بہرحال ميں کہنا يہ چاہتا ہوں کہ جعلي شعائر کو اس افراطي اور انتہاپسندانہ انداز سے قائم و دائم رکھنے اور ان کو شريعت سے منسوب کرنے ميں قطعي طور پر «بدعت» کا شائبہ گذرتا ہے- (1)

اب ہم لوٹتے ہيں سوال کي طرف اور اس سوال کا مختصر جواب يہ ہے کہ نہايت شديد آشوب و اضطراب و اضطرار کي حالت ميں - يقيناً خواتين اور بيبيوں کے افعال بخوبي سمجھ ميں بھي آتے ہيں - امام سجاد عليہ السلام جو اسير بھي تھے اور بحکم خداوند عليل بھي تھے - کيا تقرير (اور تأئيد افعال کا اظہار کرنے) کے قابل تھے؟ اگر بفرض محال، يہ روايت درست ہو بھي تو قمہ زنوں اور زنجير زنوں کا عمل حضرت زينب (س) کے عمل سے کلي طور پر مختلف ہے- (2) اپنے اختيار اور مرضي سے قمہ‏زني اور زنجيرزني کا يہ عمل - اس زمانے ميں جبکہ دنيا والے مسلمانوں کو دہشت گرد، خونريز اور تشدد پسند کي حيثيت سے متعارف کرنے پر بضد ہيں - خاص حالت ميں اضطرار شديد اور شديد دباۆ کي حالت ميں سر محمل پر مار کر زخمي کرنے جيسے عمل سے قطعي مطابقت نہيں رکھتا- (3) اگرچہ مندرجہ بالا سطور ميں واضح کيا گيا کہ اس ضعيف روايت کي بنياد پر اس عمل کو حضرت زينب (س) سے منسوب کرنا سيدہ (س) کے حق ميں جفا سے کم نہيں ہے-

 

حوالہ جات:

1--- يا أخي قلبک الشفيق علينا- ما له قسي و صار صليبا- يہ وہ نامعقول شعر ہے جو عقيلہ بني ہاشم (س) سے منسوب کيا گيا ہے-

2- آيت اللہ محمد ہادي معرفت کا انٹرويو، موضوع: عاشورا، عزاداري، تحريفات، ص 528-

3- محمد صحتي سردرودي، «تحريف شناسي عاشورا و تاريخ امام حسين»، عاشورا، عزاداري، تحريفات، ص 209.

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

رسول (ص ) کے صحابي کي قبر کي بےحرمتي

رسول اللہ (ص) اور صالحين سے تبرک و توسل