• صارفین کی تعداد :
  • 2686
  • 11/16/2013
  • تاريخ :

عراق میں قمہ زنی کا رواج

عراق میں قمہ زنی کا رواج

 

سۆال:

عراق ميں قمہ زني کي ترويج ميں سامراجيوں کا کردار واضح فرمائيں؟  

 

جواب:

اسلامي ممالک ميں اس قسم کے اعمال کي ترويج پر مأمور خفيہ ہاتھوں کے حوالے سے عراقي علماء کي تاليفات کي طرف اشارہ کيا جاسکتا ہے:

عراق کے بزرگ عالم دين علامہ محمد جواد مغنيہ، کي کتاب "التجارب" کا ايک باب "کفن؛ زندوں کے لئے" سے موسوم کيا گيا ہے؛ جس ميں انھوں نے لکھا ہے: بےشک مسلمانوں کے درميان اختلاف کا اصلي سبب استعمار اور استعماري ايجنٹ ہيں؛ وہ ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لاکر مسلمانوں کو مسلح کرتے ہيں اور انہيں وسائل ديتے ہيں اور ايک دوسرے کے مد مقابل لاکھڑا کرتے ہيں. ان راستوں ميں سے ايک يہ تھا کہ برطانوي حکومت ماہ محرم الحرام ميں ايک ہزار کفن قمہ زنوں کو بطور تحفہ دي ديا کرتي تھي اور جب امريکي حکومت کو اس چال کي خبر ہوئي تو برطانويوں سے پيچھے نہ رہنے کي غرض سے اس نے قمہ زنوں کو دو ہزار کفن کا تحفہ ديا. (1)

متعدد دستاويزات شائع ہوئي ہيں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ استعماري قوتوں کے سفارتخانوں نے ان اعمال و افعال کو اسلامي ممالک بالخصوص عراق ميں درآمد کرنے کے سلسلے ميں بنيادي کردار ادا کيا ہے. يہاں ہم اس دستاويز کي طرف اشارہ کرتے ہيں جو مشہور عراقي محقق و ماہر عمرانيات اور «تراجيديا کربلا» کے مۆلف ابراہيم الحيدري نے اپني کتاب Sozioloyie ميں درج کي ہے.

لکھتے ہيں: بغداد ميں برطانوي سفير نے دوسري عالمي جنگ کے بعد اور اشيائے خورد و نوش کي شديد کمي اور مھنگائي کے دور ميں ماتمي انجمنوں اور عزاداري کي انجمنوں کي ضرورت کے مطابق بڑي مقدار ميں چائے اور سيگريٹ خريد کر ايک تيسرے شخص کے ذريعے بعض انجمنوں کے سربراہوں کو بطور تحفہ دے دي. اور زيادہ دلچسپ امر يہ تھا کہ سفير نے ان اشياء کے ہمراہ بڑي مقدار ميں سفيد رنگ کا کپڑا بھي خريدا اور انجمنوں کے لئے بجھوايا تا کہ اس کپڑے سے قمہ‏زني ميں استفادہ کيا جائے- (2)

 

حوالہ جات:

1. إنّ السبب لهذه التفرقه ہو الاستعمار و علماء الاستعمار يثيرونها و يغذّونها بکل وسيلة- و من هذه الرسائل إنّ الانجليز يهدون ألف کفن في شهر المحرم للضاربين أنفسهم بالسيوف و السلاسل، و أرادت أمريکا أن لا تفوتھا الفرصة فأهت هۆلاء ألفي کفن- (محمد جواد مغنيه، تجارب، ص 449 و 450)-

2.Ibrahim Al-Haidari, Sozioloyie. p.176

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

جمہوري ذربائيجان ميں قمہ زني کا رواج