• صارفین کی تعداد :
  • 4662
  • 11/9/2013
  • تاريخ :

سيکولر اور  مذھبي زندگي

سیکولر اور  مذھبی زندگی

ہم يہاں پر زندگي کي روش ميں سيکولر فکر کے ساتھ مذہبي فکر کے فرق کاجائزہ ليں گے - سيکولر طرز زندگي ميں ديني اقدار کي کوئي جگہ نہيں ہوتي اور سيکولر ازم ميں خدا  کي جگہ انسان کو بنيادي اہميت حاصل ہوتي ہے -  دراصل سيکولرزم کي تحريک روس اور يوروپي ممالک ميں سياست کو،چر چ کے تسلط سے آزاد کرانے کے لئے شروع کي گئي تھي- ان ممالک ميں سيکولرزم کا مطلب لادينيت سے تھا- -مغربي ممالک ميں چرچ کے انتہا پسندانہ اور فکري جمود اس امرکا باعث بنے کہ مغربي باشندے چرچ کي مشکل تعليمات سے خود کو رہائي دلائيں اور ہيومنزم يا انسان دوستانہ فکر کو اپنائيں - اس درميان بعض مغربي مفکرين نے مذہبي تعليمات کا مکمل طور پر انکار کرکے لوگوں کو عيسائي افکار و عقائد سے دور کيا اور ، عقل کو دين کا جاگزيں بناديا - جبکہ عقل انساني بھي بہت سے سوالوں کے جواب دينے سے قاصر ہے - انہوں نےانسان کو اس حد تک اونچا کيا کہ بندگي کي صفت ان سے سلب کرلي - ہيومنزم کي بنياد پر انسان تمام حقائق اور اقدار کي اساس ہے - وہ خود پسند ہےجو خودکو کسي کے سامنے جواب دہ نہيں سمجھتا اور اپنے مفادات کے حصول کےلئے وہ ہر چيز سے ہر ممکنہ صورت ميں استفادے کا جواز رکھتا ہے -

 ہيومنزم ، ہر قسم کے روحاني افکار مثلا وحي الہي اور آسماني اديان کي نفي کرتا ہے - اور انسان کو فطرت پر ، مطلق حاکم سمجھتا ہے - ہيومنزم کے افکار ميں انساني شناخت کا اہم ترين اصول يہ ہے کہ انسان کي عقل ، خدا اور اس کے دين کا جاگزيں قرار پاتي ہے اور دين و معنويت کو زندگي ميں کسي قسم کاعمل دخل حاصل نہيں ہوتا  - ہيومنزم کے نظريات ميں انسان کي اميدوں اور امنگوں کا خلاصہ اس کي مادي اور دنيوي زندگي ميں ہوتا ہے - اور اس فکر ميں زندگي کا مقصد ، لذت حاصل کرنا ، منفعت طلب کرنا اور خود پسندانہ طريقے سے ہر ممکنہ  صورت ميں خدا کي نعمتوں سے استفادہ کرنا ہے - اور مغربي طرز زندگي اسي فکر پر وجود ميں آئي ہے - ( جاري ہے )

 

بشکریہ اردو ریڈیو تھران


متعلقہ تحریریں:

محترمہ والٹرور کے خيالات اسلام کےبارے ميں  

آيات قرآن اور دہشت گردي کي بحث