• صارفین کی تعداد :
  • 2658
  • 10/7/2013
  • تاريخ :

انتظار کا مفہوم
انتظار کا مفہوم

انتظار عام طور اس کيفيت کو کہا جاتا ہے کہ جب انسان موجودہ صورت حال سے ناراض اور پريشان ہو اور بہتر حالت کے حصول کے لئے کوشاں ہو-

مثلاً تندرستي کا انتظار کرنے والا بيمار بيماري، اور مسافر بيٹے کي واپسي کا منتظر باپ، اور بيٹے کي دوري، سے پريشان ہوکر بہتر صورت حال کا انتظار کرتے ہيں-

منڈي کي آشفتگي سے پريشان تاجر ـ جو معاشي بحران سے پريشان ہے ـ دو کيفيات سے دوچار ہوتا ہے: "موجودہ صورت حال سے بيگانگي" اور "بہتر صورت حال کے لئے کوشش-

چنانچہ حضرت مہدي (عج) کي حکومتِ حق و عدل کے انتظار کا مسئلہ اور عالمي مصلح کا قيام دو عناصر سے مرکب ہے: "نفي" کا عنصر اور "اثبات" کا عنصر- نفي کا عنصر موجودہ حالات سے بيگانگي اور اور اثبات کا عنصر بہتر صورت حال کا انتظار ہے- اور اگر يہ دو عناصر انسان کي روح ميں جڑ پکڑ ليں تو يہ روح دو قسم کے وسيع اقدامات کا سرچشمہ ہوگي-

پہلے قسم کے اقدامات ظلم و فساد کے ساتھ ہر قسم کا تعاون ترک کرنے اور حتي کہ ان سے جھگڑ لينے کي صورت ميں ظہور پذير ہوتے ہيں جبکہ دوسرے عنصر کے تحت منتظرين خودسازي اور اصلاح نفس، تعاون باہمي، اس واحد عالمي حکومت کے قيام ميں کردار ادا کرنے کے لئے جسمي، روحي، مادي اور معنوي آمادگي پيدا کرنے کے لئے کوشاں ہوتے ہيں؛ ظاہر ہے کہ يہ دونوں عناصر تعميري اور تحرک انگيز اور بيداري و آگہي کا سبب ہيں-

انتظار کي حقيقت کے حوالے سے ان روايات کا مفہوم سمجھ ميں آتا ہے جن ميں منتظرين کے عمل کا اجر و ثواب ذکر کيا گيا ہے- اب ہم سمجھتے ہيں کہ منتظرين کو کيوں ان لوگوں کے زمرے ميں شمار کيا گيا ہے جو امام مہدي (عح) کے خيمے ميں اور ان کے پرچم کے سائے ميں ہيں، يا ان لوگوں کي مانند جو خدا کي راہ ميں لڑتے ہيں، يا اللہ کے راستے ميں اپنے خون ميں تڑپتے ہيں يا جام شہادت نوش کرتے ہيں-

کيا يہ سب راہ حق و عدل ميں جہاد کے مختلف مراحل و درجات کي طرف اشارہ نہيں جو افراد کي آمادگي کي سطوح اور انتظار کے درجات سے تعلق رکھتے ہيں؟ 

يعني جس طرح کہ راہ خدا کے مجاہدين کي جانفشاني اور کردار کي مقدار مختلف ہے، انتظار، خودسازي اور آمادگي کي کميت بھي مختلف ہے انتظار و خوسازي مقدمات اور نتائج کے لحاظ سے مجاہدين کي جانفشاني اور کردار کے مشابہ ہے؛ يہ جہاد کي دو قسميں ہيں اور دونوں کے لئے آمادگي اور خودسازي کي ضرورت ہے، جو شخص اس طرح کے عظيم قيام کے رہبر کے خيمے ميں قرار پايا ہے وہ در حقيقت ايک عالمي حکومت کے کمانڈ روم کا حصہ بن گيا ہے، چنانچہ وہ ايک غافل اور بےخبر و بےپروا شخص نہيں ہوسکتا، وہ خيمہ ہر کسي کے لئے نہيں ہے بلکہ ان لوگوں کي جگہ ہے حقيقتاً اس طرح کے رتبے اور اہميت  کي اہليت رکھتے ہيں-

 

ترجمہ فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

اسلام اور دوسرے اديان ميں حضرت مہدي (عج) کے ظہور کي نشانياں

قرآن اور سنت ميں وعدوں کي سچائي