• صارفین کی تعداد :
  • 2169
  • 8/6/2013
  • تاريخ :

اپني عيد ميں دوسروں کو شريک کريں

اپنی عید میں دوسروں کو شریک کریں

يکم شوال مومن کے انعام کا دن (حصّہ اوّل)

يکم شوال مومن کے انعام کا دن (حصّہ دوّم)

ماہ رمضان  حقيقت ميں نيکياں کمانے کا موسم بہار ہوتا ہے جب انسان کے دل ميں  خدا کي محبت پوري طاقت کے ساتھ پنپتي ہے - اس مہينے کو ہر ايک مسلمان ايک ايماني کيفيت  کے ساتھ گزارتا ہے اور اپنا احتساب کرتا ہے کہ ميں نے باقي گيارہ مہينوں ميں کيا گناہ کيۓ اور اس بابرکت مہينے ميں خدا سے مغفرت طلب کرکے پھر سے خدا کے محبوب بندوں کي صف ميں کيسے داخل ہو جاۆں اور خدا کا قرب حاصل کروں -  اس طرح سے  ايک برے اور گناہگار انسان کي جگہ ايک اچھا انسان  سامنے آتا ہے  جو ماہ رمضان کي عبادت سے باقي گيارہ مہينوں کي کثافتيں دھو ديتا ہے - بالآخر ماہ رمضان کے اختتام پر عبادت گزار کو اس کي محنت کا صلہ ملتا ہے -

حضرت انس بن مالک  فرماتے ہيں کہ مومن کي پانچ عيديں ہيں-

(1) جس دن وہ گنا ہ سے محفوظ رہے، اس سے کوئي گناہ سرزد نہ ہو، وہ دن اس کے ليے عيد کا دن ہے-

(2) جس دن وہ پل صراط سے سلامتي کے ساتھ گزر جائے-

(3) جس دن وہ دوزخ سے بچ کر جنت ميں داخل ہوجائے-

(4) جس دن وہ اپنا ايمان سلامت اور خود کو عقايد شيطاني سے محفوظ رکھے-

(5) جس دن وہ پروردگار عالم کي رضا پا لے-

عيدالفطر منانے کا مقصد دراصل اس خوشي کا اظہار ہے کہ ہم نے اï·² کے فضل و کرم سے ماہ صيام کے روزے رکھے اور خوب عبادت کي- اï·² کے تمام احکامات بجا لانے کي بھر پور کوشش کي اور حقوق اï·² کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کي ادائيگي بھي کي- آج کے دن ہم اï·² تعاليٰ سے يہ دعا کرتے ہيں کہ اے اï·²! ہماري اس عبادت کو اپنے دربار ميں قبول فرما- يہ برکتوں اور فيوض سے بھرا مہينہ ختم ہوگيا، اور نہ جانے اگلے رمضان تک کون زندہ رہتا ہے اور کون دنيا سے جاتا ہے-

آج کے دن ہميں اپنے اعمال کا جائزہ لے کر يہ معلوم کرنا ہے کہ ہم کس حد تک احکام خداوندي بجا لانے ميں کام ياب ہوئے- آج ہميں اس عہد کي تجديد کرني ہے کہ ہم آئندہ ان غلطيوں کو نہيں دہرائيں گے جن سے اï·² ناراض ہوتا ہے-

صدقۂ فطر وقت پر ادا کرنا چاہيے- بعض لوگ اس کي ادائيگي ميں تاخير کرتے ہيں جو درست نہيں- بہتر يہ ہے کہ عيد سے کچھ روز قبل يہ رقم حاجت مندوں کو دے دي جائے، تا کہ وہ بھي عيد کي خوشيوں ميں شامل ہوسکيں- بہرحال اگر اس کي ادائيگي نہيں ہوسکي تو آج عيد کي نماز سے قبل فطرانے کي يہ رقم ادا کر ديني چاہيے- آج کے دن ہميں يہ بھي ديکھنا ہے کہ ہمارے آس پاس ايسے کتنے لوگ ہيں جو ہماري طرح عيد نہيں منا سکتے- اگر انھيں کسي قسم کي مدد کي ضرورت ہے تو اس ميں دير نہيں کرني چاہيے- ان لوگوں کو اپنے ساتھ عيد کي خوشيوں ميں شريک کرنا چاہيے-

ہميں اپني خوشيوں ميں گم ہو کر ہميں ايسے پڑوسيوں سے بالکل بے خبر نہيں رہنا چاہيے جو عيدالفطر منانے کي استطاعت نہيں رکھتے- ہميں بيماروں اور معذوروں کو بھي اپني خوشيوں ميں شريک کرنا چاہيے- ان يتيموں کے سروں پر ہاتھ پھيرنا ہے جن کے والدين دنيا سے جاچکے ہيں- ان بيواۆں کو سہارا دينا چاہيے جو اپنے سہارے کھو چکي ہيں- ہميں ان بہنوں کے سر ڈھکنے ہيں جن کے بھائي ان سے بہت دور جا چکے ہيں- يہي مسلمان کا شيوہ ہے اور ہماري يہ اخلاقي طور پر ذمہ داري ہے کہ اس بابرکت دن پر دوسرے مسلمانوں کا خيال رکھتے ہوۓ انہيں بھي اپني خوشيوں ميں شريک کريں تاکہ وہ بھي عيد کي خوشيوں کو بہتر طور پر منا سکيں -

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

پيامبر (ص) اور ائمہ اطہار کا احترام

شب قدر نزولِ قرآن کي رات