• صارفین کی تعداد :
  • 3716
  • 8/5/2013
  • تاريخ :

حضرت آيۃ اللہ خامنہ اي کے نقطہ نظر حجاب کے بارے میں

حضرت آيۃ اللہ خامنہ اي کے نقطہ نظر حجاب کے بارے میں

حجاب، قائد انقلاب اسلامي کے نقطہ نگاہ سے(حصّہ اوّل) 

حجاب، اقدار کا جز:

مرد و زن کے ما بين ايک حد بندي کا موضوع مسلمانوں کے نزديک ايک بنيادي اصول ہے- يہ واقعي ايک بنيادي اصول ہے- مسلمانوں کا اس پر ايقان ہے- حالانکہ يہ فروع دين کا جز ہے- حجاب فروع دين کا حصہ ہے- ناجائز طريقے سے مرد و زن کي آميزش کي حرمت فروع دين کا جز ہے ليکن مرد و زن کے مابين حدود کا مسئلہ بذات خود اصول کا درجہ رکھتا ہے- يہاں سياہ چادر کي بات نہيں ہے، يہ خود کو اوپر سے ڈھانپ لينے کي بات نہيں ہے، يہ مسئلہ نہيں ہے کہ حجاب کي شکل کيا ہو- کيونکہ ممکن ہے کہ مختلف ادوار ميں، مختلف مقامات پر اور مختلف مناسبتوں کے لحاظ سے اس کي شکل بھي مختلف ہو- ليکن بذات خود يہ حد اور يہ حفاظتي ديوار اسلامي نظرئے سے بنيادي اصولوں ميں شامل ہے- حجاب کا مسئلہ اقدار سے تعلق رکھتا ہے- حجاب حالانکہ خود تو بلند تر چيزوں کے لئے مقدمے اور تمہيد کا درجہ رکھتا ہے ليکن بجائے خود بھي يہ اقدار ميں شامل ہے- ہم جو حجاب پر اتني تاکيد کرتے ہيں اس کي وجہ يہ ہے کہ حجاب سے عورت کو يہ آساني ہوتي ہے کہ اپنے مطلوبہ معنوي و روحاني مقام پر پہنچ جائے اور اس کے سر راہ موجود لغزش کے اسباب و علل سے اس کے قدم نہ ڈگمگائيں-

 

مرد اور عورت کے روابط:

مرد و زن کے درميان ايک حد بندي ہے، وہ آپس ميں ايک دوسرے سے گفتگو کريں، لين دين رکھيں، بحث و تکرار کريں، دوستانہ انداز ميں گفتگو کريں ليکن اس حد بندي اور حفاظتي فاصلے کو ملحوظ رکھتے ہوئے- يہ چيز اسلام ميں ہے اور اس کا پاس و لحاظ ضروري ہے- مرد و زن کے درميان قائم سرحد سے تجاوز اور عورت کے انساني وقار کو مجروح کرنا اور اسے لذت کے سامان يا زرق برق مصنوعات کے استعمال کي مشين بنا دينا ممنوع ہے-

اسلام عورت کو ايسا با شرف اور با وقار ديکھنا چاہتا ہے کہ وہ قطعا اس بات پر توجہ نہ دے کہ کوئي مرد اسے ديکھے- يعني عورت ايسي با وقار رہے کہ اس پر اس کا کوئي فرق نہ پڑے کہ کوئي مرد اسے ديکھ رہا ہے يا نہيں- يہ کہاں اور وہ کہاں کہ عورت کا اپنے لباس، اپنے ميک اپ، اپنے طرز گفتگو اور چلنے کے انداز کے سلسلے ميں سارا ہم و غم يہ ہو کہ مرد اسے ديکھيں؟! ان دونوں کے مابين کتنا فرق ہے؟!

 

بشکریہ خامنہ ای ڈاٹ آی آڑ


متعلقہ تحریریں:

عورت کي مغربي حيثيت

کيا عورت تيسرے درجہ کي مخلوق ہے ؟