• صارفین کی تعداد :
  • 662
  • 7/11/2013
  • تاريخ :

پاکستان کے قبائلي علاقوں پرامريکي ڈرون حملوں کي حقيقت

پاکستان کے قبائلی علاقوں پرامریکی ڈرون حملوں کی حقیقت

پاکستان کے قبائلي علاقوں پر ہونے والے امريکي ڈرون حملوں پر پاکستان کے عوام،سياسي اور مذھبي شخصيات اور اسي طرح حکومت پاکستان نے ہميشہ ہي شديد احتجاج کيا ہے اور اسے پاکستان کي ارضي سالميت کے خلاف قرار ديا ہے جبکہ ڈرون حملوں کو روکنے کيلئے قومي اسمبلي ميں متفقہ قرارداد بھي پاس ہوئي ہے ليکن اس کے باوجود امريکي ڈرون حملے بدستور جاري ہيں اور خيال کيا جا رہا تھا کہ پاکستان ميں مياں نواز شريف کي قيادت ميں مسلم ليگ (ن) کي بر سراقتدار آنے والي نئي حکومت کے دور ميں يا کم از کم اس ملک کے صوبہ خيبر پختونخوا ميں تحريک انصاف کي صوبائي حکومت بننے کے بعد ڈرون حملے رک جائيں گے ليکن ايسا نہيں ہوا اس کي وجہ کيا ہے-

کيا پاکستان ڈرون حملوں کو روکنے کي صلاحيت نہيں رکھتا يا اس کے پاس روکنے کي ٹيکنالوجي نہيں ہے- جبکہ پاکستاني فوج کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اجازت دے تو امريکي ڈرون کو گرايا جا سکتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے پاس امريکي ڈرون کو گرانے کي ٹيکنالوجي بھي ہے اور توانائي بھي ليکن پھر ڈرون حملے کيوں ہو رہے ہيں اس بارے ميں حکومت پاکستان کيوں کچھ نہيں کررہي اس کي وجہ کيا ہے اس بارے ميں امريکا کے سابق نائب وزيرِ خارجہ رچرڈ آرميٹيج کا کہنا ہے کہ پاکستان اگر ڈرون حملوں کو روکنا چاہے تو روک سکتا ہے-

عرب ٹي وي کو انٹرويو ديتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بھي ڈرون حملے ہوتے ہيں تو پاکستاني حکومت اس کے خلاف آواز اٹھاتي ہے ليکن آگے کچھ نہيں کرتي- اس سے عوام کا غصہ ضرور بڑھتا ہے ليکن حل کچھ نہيں نکلتا-

رچرڈ آرميٹيج کا کہنا ہے کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف نہيں ہيں ليکن ان کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہيے-

ليکن پاکستان کےسابق ڈي جي آئي ايس آئي احمد شجاع پاشا نے ايبٹ آباد کميشن کوبيان ديتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے سودمند ہيں اوريہ تسليم شدہ حقيقت ہے کہ ان حملوں کا فائدہ ہوتاہے ليکن اس کے ساتھ ہي ان کا يہ بھي کہنا تھا کہ ڈرون حملے پاکستان کي خودمختاري کيخلاف ہيں-

پاکستان اور امريکہ کے درميان ڈرون حملوں پر کوئي تحريري معاہدہ نہيں ہےانہوں نے کہا کہ ابتداميں ڈرون حملوں کو روکا جا سکتا تھا اور پاکستان نے امريکيوں کو حملے روکنے کے ليے کہا بھي ليکن انہوں نے ايسا نہيں کيا-

امريکہ کيوں ڈرون حملے روکنے کيلئے تيار نہيں ہے کيا اس پر صحيح طريقے سے حکومت پاکستان کا دباو  نہيں ہے يا اس نے پاکستان کي ارضي سالميت کو تار تار کرنے اور پاکستان پر دباۆ برقرار رکھنے کا فيصلہ کر ليا ہے يہ تو آنے والا وقت ہي بتائے گا ليکن جو بات اہم ہے وہ يہ کہ سابق ڈي جي آئي ايس آئي احمد شجاع پاشا کے بقول امريکي ڈرون حملے پاکستان کے مطابق غير قانوني جبکہ امريکہ کے مطابق قانوني ہيں-

 

متعلقہ تحریریں:

خود کش حملے حرام اورطالبان دورحاضر کے خوارج

اسلامي جمہوريہ ايران کے سفير کي نواز شريف سے ملاقات