• صارفین کی تعداد :
  • 2375
  • 6/23/2013
  • تاريخ :

ايران ميں ديہاتوں کي سير  کے ليۓ کہاں جائيں ؟

ایران میں دیہاتوں کی سیر  کے لیۓ کہاں جائیں ؟

ايران ايک بہت ہي خوبصورت اور وسائل سے مالامال ملک ہے جسے خدا نے تيل و گيس  اور مختلف طرح کے معدني ذخائر کے ساتھ قدرتي حسن سے بھي نوازا ہے - ايران  کو دنيا ميں جغرافيائي لحاظ سے بھي بہت اہميت حاصل ہے - ايران کے اطراف ميں دنيا کے دو معروف سمندر ہيں اور مختلف ممالک کے ساتھ  اس ملک کي سرحديں ملي ہوئي ہيں جس کي وجہ سے يہاں پر تجارتي سرگرمياں بھي اپنے عروج پر رہتي ہيں - ان سب باتوں سے بڑھ کر ايران کو مذھبي زيارات کي وجہ سے مسلم دنيا ميں قدر کي نگاہ سے ديکھا جاتا ہے اور اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد دنيا ميں ايران  کو بہت قدر کي نگاہ سے ديکھا جا رہا ہے -

ايران ميں بہت سے تاريخي ، مذھبي اور سياحتي مقامات ہيں جن کے ليۓ ہر سال لاکھوں کي تعداد ميں سياح يہاں کا رخ کرتے ہيں - ايران ميں  زيادہ تر آبادي شہروں ميں رہتي ہے مگر ايران کے ديہات بھي قدرتي حسن ميں اپني مثال آپ ہيں - يہ بات درست ہے کہ  موجودہ دور کے ديہات بھي اپنا  پہلے والا رنگ قدرے کھو چکے ہيں مگر اس کے باوجود  ديہات ميں وہ قدرتي پن اور انوکھا حسن ہوتا ہے جس سے شہر ميں بسنے والے افراد محروم رہتے ہيں -

ايران ميں  بھي  خوبصورت اور شگفت انگيز ديہاتوں کي تعداد کم نہيں ہے -  ايران ميں بہت سے ايسے ديہاتي  علاقے بھي ہيں جو سياحوں کي توجہ کا خاص مرکز بنے ہوۓ ہيں -  اس طرح کے ديہاتوں ميں ماسولہ ، ابيانہ  و  اورامان جيسے ديہاتوں کا نام ليا جا سکتا ہے - ان ديہاتوں کا قدرتي حسن شہروں ميں بسنے والے افراد کو اپني طرف کھينچتا ہے اور خاص طور پر موسم بہار ميں شہري  لوگوں کي ايک بڑي تعداد ان علاقوں کا رخ کرتي ہے - 

تھران  ايک بڑا شہر ہے جو ايران کا دارلخلافہ بھي ہے -  اس شہر سے صرف پانچ کلوميٹر کے فاصلہ پر ايک تاريخي   ديہات واقع ہے جو تھران ميں بسنے والوں کے ليۓ ايک قابل توجہ مقام ہے - ديہات کا قديمي رنگ جديد طرز پر بننے والي عمارات کي وجہ سے باقي نہيں رہا ہے - اس جگہ پر باغات اور  زرعي زمين کے وسيع ميدان ديکھے جا سکتے ہيں -  اس ديہات کي اہم جگہ بنام " دشت ھويج " ہے جو اپنے اندر ايک قدرتي حسن رکھتي ہے  اور اس جگہ کي سير کے ليۓ موسم  بہار اور موسم گرما ميں بہت سے سياح اس جگہ کا رخ کرتے ہيں - ( جاري  ہے )

 

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

کندلوس  کا سفر  

قصر جيل کي تاريخ