• صارفین کی تعداد :
  • 2325
  • 8/9/2013
  • تاريخ :

خمس پر   مختلف دلائل اور جوابات

خمس پر   مختلف دلائل اور جوابات

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں  (حصّہ اوّل)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ دوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ سوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ چہارم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ پنجم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ششم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ ہفتم)

ہمارے آئمہ عليہم السلام نے يہ بھي فرمايا ہے کہ انفال ميں صرف مذکورہ چيزيں نہيں ہيں بلکہ اگر تم خزانہ اور معدنيات کو بھي حاصل کرو تو وہ بہي در حقيقت کسي کي ذاتي ملکيت نہيں ہے - حتي کہ اگر کوئي کاروبار کرے تو جتنا کام کرے اور خرچ کرے اسکي ذاتي ملکيت ہوتي ہے اور بقيہ جو بچے وہ گويا اسکي ملکيت نہيں ہے ليکن خدا اور رسول نے اسے يہ اذن ديا ہے کہ ان تمام مقامات پر ( اسکے باوجود کہ اس کا مال نہيں ہے ) زائد مال کا چار حصے اپنے اوپر خرچ کرے اور پانچواں حصہ جسکے مالک خدا اور رسول ہيں، انہيں دے يعني سماج کے اوپر خرچ ہو -

آيہ انفال اور آيہ خمس کي تفسير جس طرح سے شيعہ اور اہل سنت کرتے ہيں دونوں ميں بڑا فرق ہے ،جس انداز سے شيعہ تفسير کرتے ہيں اس کا مطلب بہت ہي عام اور جامع ہے اس ميں اسلام کے عبادي، اقتصادي ،حکومتي اور سياسي سبھي نظام شامل ہو جاتے ہيں -

يہاں پر ايک سوال پيدا ہوتا ہے جس کا جواب ہميں آئمہ طاہرين عليہم السلام کي روايات سے ملتا ہے - ہماري شيعہ فقہ ميں در حقيقت خمس کے چھہ سہم (حصے ) ہوتے ہيں سہم خدا ، سہم رسول ، سہم امام ، اور تين دوسرے سہم ہيں جنہيں سہم سادات کہتے ہيں جو يتيم ، فقير اور مسکين سادات کا ہوتا ہے - آج کل بہت سے لوگ خمس کے بارے ميں دو بنيادي سوال کرتے ہيں -

فلس خمس

1- اسلام نے خمس کا حکم کيوں ديا ہے ؟

2-کيا يہ ايک طرح کا امتياز نہيں ہے ؟

اسلام رسول کي اولاد اور قرابت داروں کے لئے مخصوص سہم کاقائل ہے جبکہ اسلام کے قوانين ميں کسي طرح کا امتياز نہيں پايا جاتا - يہ ايک بڑا اقتصادي امتياز ہے اوراس سے قطع نظر سادات کا مسئلہ غير سادات سے الگ کيوں رکہا گيا ہے ؟ فرض کيجئے اگر دنيا کے سارے لوگ مسلمان ہو جائيں اور خمس دينا چاہيں( حضرت حجت کے زمانہ ميں حتماً ايساہي ہو گا )تو اس سے اتنا بڑا بجٹ بن جائے گا کہ امريکہ جيسے مالدار ملک کا بجٹ بہي اتنا نہيں ہو گا - آپ کہتے ہيں کہ اس رقم کا نصف حصہ يعني سہم امام مسلمانوں کے اوپر خرچ کريں اور بقيہ نصف حصہ سادات کو ديں - اگر دنيا کے سارے سادات کو جمع کريں اور انہيں سہم سادات ديں تو ايک سال کے اندر ان ميں ہر ايک ارب پتي بن جائے گا ، اور اگر ہر سال يہ کام انجام پائے تو کيا حال ہوگا - (جاري ہے )

 

بشکريہ مطالعات شيعہ ڈاٹ کام

متعلقہ تحریریں:

شيعہ، اہل بيت کي نظر ميں

شيعہ تہذيب و ثقافت کي تدوين