• صارفین کی تعداد :
  • 4653
  • 5/20/2013
  • تاريخ :

قرآن سے محبت کے درجات

قرآن سے محبت کے درجات

الف) قرآن گھروں ميں ركھنا

پرانے زمانے سے كسي مخصوص چيز كو متبرك جاننا اور اسے گھروں ميں ركھنا ھمارے معاشرہ ميں مرسوم ھے- قرآن كو گھروں ميں ركھنے كي جو سفارش ھماري روايتوں ميں ملتي ھے شايد اس كي ايك علت يہ ھوكہ كسي خرافاتي چيز كو متبرك جاننے كے بجائے لوگ كلام الھي سے متبرك ھوں اس لئے امام صادق(ع) فرماتے ھيں:

"انہ ليعجبني ان يكون في البيت مصحف يطرد اللہ عزوجل بہ الشياطين"- 20 مجھے تعجب ھوتاھے كہ گھر ميں قرآن ھو اور اس كے ذريعے خداوند شياطين كو دور كرتاھے-

قرآن سے انسيت كا سب سے نچلا درجہ جيساكہ بيان كيا جا چكا يہ ھے كہ اس كو گھروں ميں ركھا جائے تا كہ اگر كوئي اپنے آپ كو كسي بھي طرح سے قرآن سے مرتبط نھيں ركھ سكتاھے توحداقل اسے گھر ميں ركھے-حتي اگر يہ معني بھي امام كے ملحوظ نظرنہ ھو تو تب بھي قرآن كا گھروں ميں ركھنا انسان كي مصلحت كے تحت ھے جيسا كہ روايت ميں اشارہ ھواھے-

بعض روايتيں ايسي بھي پائي جاتي ھيں جواس روايت سے تعارض ركھتي ھيں جس ميں قرآن كو ديكھے بغيريا اس كي تلاوت كئے بغير گھروں ميں ركھنے سے مذمت كي گئي ھے- ليكن جيسا كہ بيان كيا جا چكا هي اس تعارض كا حل لوگوں كے مراتب مختلف ھونے كي وجہ سے ھے- مشخص ھے اگر كوئي شخص قرآن كو ديكھنے يا اس كي تلاوت كي قدرت نھيں ركھتا تو حداقل جو كام وہ كرسكتاھے وہ يہ ھے كہ اس كو گھر ميں ركھے اور اس طرح كے نمونہ معاشرہ ميں پائے جاتے ھيں عين نماز كي طرح كہ اگر كوئي پڑھنے سے عاجز ھے تو كم سے كم اشارہ كے ذريعہ بجالائے-

ب) قرآن كي طرف ديكھنا

قرآن كي طرف ديكھنے كے سلسلہ ميں بعض ايسي روايتيں پائي جاتي ھيں جو اسے ايك طرح كي عبادت شمار كرتي ھيں -حضرت ابوذر(رح) رسول خدا(ص) سے نقل كرتے ھيں كہ آپ نے فرمايا: "قرآن مجيد كي طرف ديكھنا عبادت ھے" 21

پيغمبر اكرم(ص) سے منقول دوسري روايتوں ميں ملتا ھے "اعطوا اعينكم حظھا من العبادة قالوا: و ماحظھا من العبادة؟ قال: النظر في المصحف و التفكر فيہ و الاعتبار عند عجائبہ" 22

تمھاري آنكھيں عبادت ميں كچھ حصہ ركھتي ھيں اسے ادا كرو سوال كيا گيا: عبادت ميں ان كا حصہ كيا ھے؟ فرمايا: قرآن كي طرف ديكھنا اس مين تدبر كرنا اور اس كے عجائب سے عبرت حاصل كرنا- البتہ دوسري روايت ميں قرآن ميں غور و خوض پر بھي دلالت كرتي ھے جو مراحل بالاتر ميں سے ھے ليكن روايت ابوذر(رح) كے پيش نظر اگر كوئي صرف قرآن كي طرف ديكھے بھي تو ايك طرح كي عبادت ھے اور دوسري روايت پھلي روايت كے اطلاق كو مقيد نھيں كر رھي ھے، چونكہ خارجي موجود ھے-جب قرآن كو گھر ميں ركنھے كي سفارش كي گئي ھے تو لامحالہ اسكي آيات كي طرف ديكھنا بھي اھميت فراواں ركھتا ھے-

 

متعلقہ تحریریں:

مسلمانوں کو قرآن کي روشني ميں زندگي بسر کرني چاہيۓ

قرآن ايک کامل منشور حيات