امريکا ميں گن کلچر، چار مہينے ميں تين ہزار سے زائد ہلاک
ايک رپورٹ کے مطابق، دسمبر دو ہزار بارہ کے وسط ميں، امريکي رياست کنيکٹي کٹ کے شہر نيوٹاۆن کے سينڈي ہک نامي اسکول ميں فائرنگ کے بعد امريکا کے مختلف شہروں ميں تشدد کے ايسے واقعات جن ميں آتشيں اسلحے کا استعمال کيا گيا ہے، مرنے والوں کي تعداد تين ہزار سے تجاوز کرگئي ہے -
ابنا: دسمبر دو ہزار بارہ کے وسط ميں، امريکي رياست کنيکٹي کٹ کے شہر نيوٹاۆن کے سينڈي ہک نامي اسکول ميں فائرنگ کے بعد امريکا کے مختلف شہروں ميں تشدد کے ايسے واقعات جن ميں آتشيں اسلحے کا استعمال کيا گيا ہے، مرنے والوں کي تعداد تين ہزار سے تجاوز کرگئي ہے -ياد رہے کہ سينڈي ہک اسکول ميں فائرنگ کے وحشيانہ واقعے پر پورے امريکا ميں ہلچل مچ گئي تھي اور تقريبا سبھي امريکي شہروں ميں عوام نے وسيع پيمانے پر مظاہرے کرکے، اسلحے پر کنٹرول کا مطالبہ کيا تھا-
امريکا کے سليٹ ڈاٹ کام اور گن ڈيتھس، کي مشترکہ سروے رپورٹ کے مطابق امريکا ميں گزشتہ چار مہينے ميں آتشيں اسلحے کے استعمال کے نتيجے ميں تين ہزار ترپن افراد ہلاک ہوچکے ہيں - اس سروے رپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ ہلاکتوں کي تعداد اس سے زيادہ بھي ہوسکتي ہے کيونکہ امريکا ميں تشدد کے ايسے واقعات ميں جن ميں آتشيں اسلحے استعمال ہوئے ہيں، مرنے والوں کے صحيح اعدادو شمار حاصل نہيں ہوسکے ہيں- رپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ امريکا ميں ساٹھ فيصد اموات خودکشي کا نتيجہ ہوتي ہيں جو عام طور پر آتشيں اسلحے کے ذريعے انجام پاتي ہيں، ليکن ان کے اعداد و شمار جاري نہيں کئے جاتے-
يہ رپورٹ ايسے وقت ميں سامنے آئي ہے کہ کوئي دن ايسا نہيں جاتا جب امريکا کے اخبارات اور ٹي وي چينلوں کي خبروں ميں تشدد کي وارداتوں کي رپورٹيں شامل نہ ہوتي ہوں-
چودہ دسمبر دو ہزار بارہ کو رياست کنيکٹي کٹ کے شہر نيوٹاۆن کے سنيڈي ہک نامي پرائمري اسکول ميں ايڈمز لانزا نامي ايک نوجوان نےوحشيانہ انداز ميں فائرنگ کرکے بيس بچوں سميت چھبيس افراد کو ہلاک کرنے کے بعد خود کو بھي گولي مارکے خودکشي کرلي تھي-
اسي طرح ايک اور نوجوان جيمز ہومز نے رياست کلراڈو کے ايک سنيما ہال ميں اندھا دھند فائرنگ کرکے بارہ افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمي کرديا تھا -
امريکا ميں تشدد ميں اس حد تک اضافہ ہوگيا ہے کہ ٹيچروں نے حملے کي صورت ميں اپنے دفاع کي ٹريننگ لينا شروع کردي ہے اور بہت سے اساتذہ اسلحہ ليکے کلاس روم ميں جانے لگے ہيں -
امريکا ميں اسلحے پر کنٹرول کے لئے عوام کے وسيع مظاہروں کے باوجود اسلحے کے کارخانوں کے مالکين اور اسلحہ فروشوں کي لابي کے دباۆ کي وجہ سے حکومت اور کانگرس اسلحے پر کنٹرول کا قانون پاس نہيں کرسکي ہے -
عوامي مطالبات ميں شدت آنے کے بعد صدر باراک اوباما نے اسلحے پر کنٹرول کے لئے ايک بل کانگرس ميں پيش کيا ليکن ايوان نمائندگان نے اب تک اس پر غورکرنے کي بھي زحمت گوارا نہيں کي ہے جبکہ اسلحے کي آزادي کے مخالفين، اسلحے پر کنٹرول کے لئے کانگرس ميں صدرباراک اوباما کے پيش کردہ بل کو بھي تشہيراتي اور نمائشي اقدام سے تعبير کرتے ہيں-ان کا کہنا ہے کہ اگر باراک اوباما واقعي اسلحے پر کنٹرول چاہتے تواس سلسلے ميں سنجيدگي کے ساتھ اقدام کرسکتے تھے اور متبادل راستے اختيار کرکے يہ بل پاس کروا سکتے تھے ليکن وہ بھي اسلحہ فروشوں کي لابي کے دباۆ ميں ہيں-
امريکا ميں سالانہ پينتاليس لاکھ آتشيں اسلحے فروخت ہوتے ہيں-