قرآن کي آفاقيت اور مستشرقين و مفکرين کے نظريات
انسان کے ليۓ قرآن کي عظمت اور ضرورت
قرآن کے الفاظ عام انسان کے ليۓ قابل فہم
سائنس کي بہتر سمجھ کے ليۓ قرآني رہنمائي ضروري ہے
قرآن ايک کامل منشور حيات
يوں تو ہر قوم اپنے علمي سرمايہ اور ملي تشخص کو بيان کرنے والي کتاب پر افتخار کرتے ہوئے سر دھنتے نہيں تھکتي اور اسکي ثنا خواني کرتي نظر آتي ہے ليکن قرآن کا طرہ امتياز يہ ہے کہ اپنے تو کيا غيروں نے بھي اس سے استفادہ کيا اور ديگر مکاتب فکر سے متعلقہ دانشوروں نے اسکي عظمت کو سراہا اور اسکي آفاقيت کو سلام کيا ہے چنانچہ قرآن کي آفاقيت کے سلسلہ ميں چند معروف ہستيوں کے نظريات ملاحظہ ہوں :
*ايڈون يوک - Adwan yok .قانون محمدي يعني قرآن ايک ايسا قانون ہے جس ميں سربراہ مملکت سے ادني رعيت تک کا قانون موجود ہے جو محکم ترين اور جديد ترين قانون قضاوت پر مشتمل ہے ، يہ قانون اپني جگہ ايک موزون اور درخشان قانون ہے ايسا قانون کہ جس سے پہلے کبھي کوئي دوسرا وجود ميں نہيں آيا ، (2)
*استنجاس ہوز - Istenjasshos ''ہم انتہائي قوت اور قدرت سے کہہ سکتے ہيں کہ قرآن تاريخ بشريت ميں لکھي گئي سب سے بڑي کتاب ہے لہذا اس کتاب سے کسي دوسري کتاب کا موازنہ يا مقابلہ کرنا صحيح نہيں ہے يہ کتاب اپنے سننے والوں کي تمام قوت ، سماعت ، اور قناعت ميں نفوذ کر چکي ہے - اسنے انکے اندر جگہ لينے سے تمام نا پائدار اور غلط و بيہودہ افکار و نظريات کو اکھاڑ پھينکا ہے - اور اپني سادہ بياني و بلاغت سے ايک وحشي و درندہ صفت سے ايک متمدن قوم کو وجود بخشا ہے (3)
*جارج ثوف- Jeorgesdaf قرآن ايک ايسي اساس اور بنياد پر واقع ہے جس پر عالم تمدن مسنتند ہے قرآن کے مضامين ان بنيادوں اور اصولوں پر قائم ہيں جن پر دنيا کا وزن قائم ہے -(4)
*لئون ٹولسٹيو {Leon tolstio}روس کے معروف اسکالر :
جو بھي يہ چاہتا ہے کہ وہ اسلام کي سادگي اور آساني کو سمجھے تو اسے قرآن ميں غور کرنا چاہيے اس ليئے کہ يہ وہ کتاب ہے جس ميں ايسے مفاہيم پائے جاتے ہيں جو دين اسلام کي عظمت کے ساتھ اس کتاب کے لانے والے پيغمبر (ص) کي پاک اور مقدس روح کے ترجمان ہيں
درآمدي بر قرآن ،رژي بلاشر ، ترجمہ اسداللہ مبشري ، ص 11-
*ويلز : {Wells} ہماري دنيا کو جتنا قرآن نے متاثر کيا ہے آج تک کوئي کتاب اتنا متاثر نہ کر سکي
تمدن و علوم اسلام 1٠
*ڈاکٹر مارڈيل{DR:Mardril} ، فرانس کے اسکالر :
قرآن کا طرز بيان آسماني و ملکوتي ہے جو ہرگز فکر بشر کي تخليق نہيں ہے جو کچھ قرآن ميں ہے وہ کسي کتاب ميں نہيں مل سکتا -
بيان حقيقت ، ص 33
*ڈاکٹر گرينہ {dr:Grineh} :
ميڈيکل اور فزکس سے متعلقہ ميں نے تمام قر آني آيات کو پڑھا ان پر ريسرچ کي بچپن سے ميں ايسي آيات کو پڑھتا اور ان پر تحقيق کرتا انجام کار جب ميں نے اپني تمام تحقيقات کو قرآني معارف سے ہماہنگ پايا تو ميں مسلمان ہو گيا -
*شير فلس Sherflas مجھے اميد ہے کہ ميں دنيا کے تمام دانا اور باشعور لوگوں کو يکجا کر کے قرآن تعليمات کي روشني ميں ايک لاثاني نظام قائم کروں گا کيونکہ يہي تعليمات انسانوں کو مسرتوں سے روشناس کر سکتي ہيں - (5)
*ڈاکڑ رابندر ناتھ ٹيگور - Dr: Rabandhanath tagorوہ وقت دور نہيں جب قرآن کريم اپني مسلمہ صداقتوں اور اپنے روحاني کرشموں کے سے سب کو اپنے اندر جذب کر لے گا ، وہ زمانہ بھي دور نہين جب اسلام ہندو مذہب پر غالب آ جائيگا اور ہندوستان م يں ايک ہي مذہب ہوگا -(6)
*مسز سروجني نائيڈو Miss srogeninaiedo لندن ميں تقرير کے دوران کہتي ہيں '' قرآن شريف غير مسلمانوں سے بے تعصبي اور رواداري سکھاتا ہے اسکے اصولوں کي پيروي سے دنيا خوشحال ہو سکتي ہے ، دنيا کا آئندہ مذہب اسلام ہوگا -(7)
حوالہ جات:
(2) قرآن اور مستشرقين ، ص 159
(3) قرآن و مستشرقين ص 16٠
(4)ايضا ص 165،
(5) بونا پارٹ اور اسلام ، ص 1٠ 5
(6)ايضا ،ص ،176
(7)اقرآن اور مستشرقين ، 176
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان