• صارفین کی تعداد :
  • 2395
  • 2/27/2013
  • تاريخ :

فارسي ادب  کي ايک عظيم شاعرہ

پروین اعتصامی

پروين اعتصامي   کي زندگي پر ايک مختصر نظر

 ايراني تاريخ کي ايک عظيم ادبي خاتون

ان کے اشعار  ديوان کي صورت ميں چھپنے سے قبل  ان کے والد کے رسالے  " مجلہ دوم بھار " ميں چھپتے تھے -  ان کے ديوان ميں 6500   قصائد پر مبني بيت  اور مثنوي اور قطعات ہيں  اور ان کا يہ ديوان  متعدد بار چھپ چکا ہے -  ان کے ديوان کا مقدمہ عظيم شاعر  " محمد تقي ملک  الشعراي بھار "  نے لکھا ہے -  ان کي عمر بہت ہي کم تھي مگر  انہيں اس محدود عمر ميں ہي وہ شہرت اور عزت نصيب ہوئي کہ جس کو حاصل کرنے کے ليۓ سالہا سال لگ جاتے ہيں -  جب ان کے اشعار مارکيٹ ميں آتے تب لوگ بڑي دلچسپي اور چاہت کے ساتھ ان کے اشعار کو پڑھا کرتے  اور بہت سارے لوگوں کو يہ يقين ہي نہيں ہوتا تھا کہ يہ اشعار کسي خاتون نے کہے ہيں - اس دور کے معروف اساتذہ مثلا  علامہ قذويني اور دھخدا   نے ان کے اشعار کے متعلق لکھا اور اپني تحارير ميں انہوں نے پروين اعتصامي کے شعروں کي تعريف کي -

پروين اعتصامي کے اشعار  بہت سادہ اور دلکش  ہيں - استاد بھار ان کے اشعار کے بارے ميں کہتے ہيں کہ "  پروين اپنے قصائد ميں  حکمت آميز اور عارفانہ  بيان کے بعد انساني روح کو کوشش ، عمل ،  اميد حيات ، وقت کي غنيمت ، کسب ، کمال و ہنر ، ہمت و اقدام ، خوش بختي  اور فضيلت  کي طرف کھينچتے ہيں -  

پروين اعتصامي کو  ان کي ادبي خدمات کي بدولت بہت عزت اور شہرت حاصل ہوئي -  جب ان کے بھائي  ابولفتح اعتصامي ان کے ديوان کو دوسري بار چھاپنے کے ليۓ  تيار کر رہے تھے اسي وقت  فروردين  مہنيے کي تين تاريخ  سن 1320 ہجري شمسي  کو  پروين اعتصامي کي طبيعت اچانک خراب ہو گئي -  ان کے معالج نے ان کي بيماري کو ٹائيفائيڈ کے طور پر تشخيص کيا - ان کے علاج ميں کچھ کوتاہي ہوئي جس کے باعث ان کي حالت مزيد بگڑ گئي اور  يوں وہ  16 فروردين سن 1320  ہجري شمسي کو  34 سال کي عمر ميں  ٹائيفائيد بخار کي وجہ سے  اس جہان سے کوچ کر گئيں -

ان کي وفات کے بعد ان کا ايک شعري قطعہ ملا جو معلوم نہيں کب انہوں نے اپني قبر کے کتبے کے ليۓ لکھا تھا - يہ قطعہ اب ان کي قبر   کے پتھر پر نقش ہے -    انہوں نے   اپني زندگي کے 34 سال گزارے  مگر ان کي  بےمثال شاعري نے  ان کي شخصيت کو ادبي لحاظ سے زندہ جاودان بنا ديا -  ان کے جسد خاکي کو قم لے جايا گيا اور ان کے والد کي قبر کے ساتھ  انہيں  دفن کيا گيا -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان