• صارفین کی تعداد :
  • 1661
  • 1/22/2013
  • تاريخ :

سفرنامہ

سفرنامہ

سفر نامہ، سفر کے تاثرات، حالات اور کوائف پر مشتمل ہوتا ہے فني طور پر سفرنامہ بيانيہ ہے جو سفرنامہ نگار سفر کے دوران يا اختتام سفر پر اپنے مشاہدات، کيفيات اور اکثر اوقات قلبي واردات سے مرتب کرتا ہے- سفرنامہ نگار صرف خارجي ماحول کا ہي مشاہدہ نہيں کرتا بلکہ اپنے بيانيہ کو مدلل اور ہمہ جہت بنانے کے ليے بہت سے دوسري جزئيات کو بھي سميٹتا چلا جاتا ہے- سفرنامہ نگاري کي آنکھ جتني باريک بين ہوگي جزئيات اتني ہي تفضيل سے اس کے مشاہدے ميں آئيں گي- ايک عام سطح بين منتظر کي جغرافيائي کيفيات کا ميکانکي گوشوارہ تو عمدگي سے تيار کرليتا ہے ليکن فطرت کا دوسرا جو منظر کے داخل سے پھوٹ رہا ہوتا ہے-

اردو کے قديم سفرناموں ميں بالعموم يہ طريق عمل رائج رہا ہے- سفرنامہ نگار بيشتر ايسي معلومات فراہم کرنے کا کام ديتيں اور انہيں راستے کي صعوبتوں سے بچاليں- اردو کے نامور مورخ اديب "شبلي نعماني" نے سفرنامہ مصر و روم و شام کے ابتدائيہ ميں ملک کي حالت، انتظاميہ کا طريق، عدالت کا اصول، تجارت کي کيفيت اور عمارتوں کے نقشہ جات و غيرہ کو سفرنامے کے ليے لازمي اور ضروري قرار ديا ہے- دلچسب بات يہ ہے کہ شبلي نعماني کے اندر کا اديب بھي ان لوازم کو کلياتا قبول نہيں کر سکا اور جب اس نے بيروني ممالک کي سرزمين کو مس کيا تو علمي نوادرات اور معاشرتي کيفيات ديکھ کر اس پر حيرت اور ندامت کي عجيب و غريب کي کيفيت طاري ہو گئي اور اس نے ايسي کيفيات کو گرفت ميں لينے کي کوشش کي جو سفرنامہ کي رائج تعريف کے حصار ميں نہيں آتي تھيں-

ڈاکٹر وزير آغا نے سفرنامے کي کئي قسميں گنوائي ہيں اور لکھا ہے کہ:

سفرنامے کئي طرح کے ہوتے ہيں- مثلا ايک قسم تو اس روايتي سفرنامے کي ہے جس ميں سفر کرنے والا صرف ملک کا جغرافيہ بيات کرتا ہے- موسم کا حال ميداني اور پہاڑي مناظر، آداب معاشرت، حاکم وقت کے خد و خال اور اگر وہ بيسويں صدي کا سفرنامہ نگار ہے تو غسلخانوں اور ہٹلوں کا حال، مشروبات کي قلت يا فراواني اور ہر قسم کے شکار کي جملہ تفاصيل اپنے سفرنامہ ميں سميٹ ليتا ہے- دوسري قسم اس سفرنامہ کي ہے جس ميں سفرنامہ نويس جغرافيہ کے بجائے صرف ملک کي تاريخ سے سروکار رکھتا ہے اور سنے سنائے قصوں کے اظہار مکرر ميں لطف محسوس کرتا ہے-"

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان

متعلقہ تحریریں:

ابن الوقت کا ايک بڑا عيب