• صارفین کی تعداد :
  • 1052
  • 1/22/2013
  • تاريخ :

نذير احمد کے قصے

نذیر احمد دہلوی

وہ ايک اعلي درجہ کے زبان دان، مترجم، مقرر اور عالم تھے اور ان کي ديني تصانيف اور قانوني کتابوں کے ترجموں کي بڑي اہميت ہے ليکن لوگ انہيں سب سے زيادہ ايک قصہ نويس کي حيثيت سے جانتے ہيں-

نذير احمد دہلي کالج کے تعليم يافتہ تھے-

نذير احمد کي تصنيف کي ابتداء اس وقت ہوئي جب وہ ضلع جالون ميں تھے-

انہوں نے آخر عمر تک بہت سي کتابيں لکھيں جو کم و بيش ان چار مضامين سے متعلق ہيں:

1.         بچوں کے ليے درسي کتابيں

2.         مذہب اور دينيات

3.         قانوني کتابيں جو تمام تر ترجمہ ہيں-

4.         ناول يا قصے

نذير احمد نے يہ کتاب اپنے بچوں کي تعليم کے ليۓ تصنيف کي تھي اور يہ کہنا بےجا نہ ہو گا کہ محکمہ  تعليم کي ملازمت نے انہيں بچوں کي ضروريات سے بخوبي باخبر کر ديا تھا - جب ان کے بچے پڑھنے پڑھانے کے قابل ہوۓ تو انہيں محسوس  ہوا  کہ لڑکيوں کي مناسب تعليم کے ليۓ کوئي کتاب موجود نہيں - چنانچہ انہوں نے  " مراۃ العروس " کو جز ااجز لکھنا شروع کيا - يہ سلسلہ دير تک جاري رہا - نذير احمد جتنا لکھنے جاتے تھے اتنا  سبقا پڑھاتے جاتے تھے - يہ کتاب دراصل انہوں نے اپني بڑي لڑکي کے ليۓ لکھي تھي - جب اس کي شادي ہوئي تو يہي اس کے جہيز ميں دے دي - يہ  ان کي پہلي تصنيف ہے جسے حکومت اور ملک کي طرف سے بڑا حسن قبول عطا ہوا -

" مراۃ العروس " کا دوسرا  دوسرا نام " اصغري اکبري " ہے - يہ دو بہنوں کا قصہ ہے - اکبري بڑي بہن اصغري چھوٹي بہن - وہ ايک ہي گھر ميں محمد عاقل اور محمد کامل دو بھائيوں سے بياہي گئيں - اکبري حد درجہ شک مزاج ، بدطبيعت  اور متکبر  ہے - چنانچہ شادي کے بعد  بہت جلد  اپنے شوہر کو اس کي ماں سے الگ رہنے پر مجبور کرتي ہے - جس کا انجام بہت خوفناک ہوتا ہے ليکن چھوٹي بہن اصغري اوصاف و عادات ميں اکبري سے بالکل مختلف ہے - وہ اپني خوش اخلاقي سے تمام گھر والوں کو اپنا بنا ليتي ہے -  اس کا اصول  اولين خدمت ايثار   اور قرباني ہے اور يہ وہ جادہ ہے جس سے وہ سب کو رام کر ليتي ہے - وہ جو کام کرتي ہے اس ميں شوہر کي خيرخواہي اور بہتري کا خيال مدنظر ہوتا ہے - يہاں تک کہ اپني خوشي اور آرام کو بھي خاوند پر قربان کر ديتي ہے - اکبري  کيونکہ ايسي بدمزاج ہوئي ؟

اصغري نے بچپن کي اچھي تربيت  اور تعليم کے طفيل وہ ہنر اور کمال حاصل کيۓ کہ آج تک کا کريکٹر صنف نسواں کے ليۓ مشعل ہدايت کا کام ديتا ہے -

 " يہ لڑکي گھر ميں ايسي تھي جيسے باغ ميں پھول يا آدمي کے جسم ميں آنکھ - ہر ايک طرح  کا ہنر  ہر ايک طرح کا  ہنر ، ہر ايک طرح کا سليقہ اس کو حاصل تھا -  عقل ، ہنر ، حيا ، لحاظ سب  صفتيں خدا  نے اصغري کو عنايت کي تھيں - لڑکپن ميں اس کو  کھيل کود ، ہنسي اور چھيڑ سے نفرت تھي - "

مولانا نے اصغري کے رنگ ميں تمام طبقہ نسواں کے سامنے ايک تعليمي پروگرام پيش کيا ہے اور تدبير منزل کے جملہ اصول اس کي زبان سے بيان کر ديۓ ہيں - مرد اور عورت اور خاوند اور بيوي کے باہمي فطري تعلقات اور قدرتي وظائف کو بڑي خوش اسلوبي سے بيان کيا ہے اور يہ بھي  بتايا ہے کہ کس طرح ايک تعليم يافتہ اور ديندار بيوي اپنے شوہر کے سود بہبود کا خيال رکھ سکتي ہے -  

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

"شعر العجم " تنقيد عالي کا بہتر سے بہتر نمونہ ہے