• صارفین کی تعداد :
  • 1359
  • 1/22/2013
  • تاريخ :

شبلي کي سوانح نگاري کي خصوصيات

پرانیی کتاب

شبلي کا تصور سوانح نگاري

الغزالي (1902 ء)

سوانح مولانا روم

شبلي کي سوانح عمريوں کے چند کمزوريوں کي طرف اشارہ کيا جاتا ہے- اولا تو ان کي سوانح عمريوں مي غرض و غايت حالي کي بياگرافي کي طرح اخلاقي ہے(اگرچہ يادگاري کم ہے) اس وجہ سے شخصيت کي مکمل اور صحيح تصوير مصنف کا نصب العين نہيں بلکہ "اشخاص" کي زندگي کے ان پہلوۆ ں کو نمايان کرنا ہے جو احيائے قومي اور تزکيہ اخلاق ميں ممد ہون- اس غرض و غايت کے ساتھ قلم اٹھانے والا  ( خواہ وہ شبلي ہي کوں نہ ہو ) بشريت کے  سب خدو خال پيش کر ہي نہيں سکتا -

دوم شبلي کے يہاں سوانح عمري ثانوي حيثيت رکھتي ہے - سيرۃ العمان " سوانح مولانا روم  " -  الغزالي " ، المامون اور الفاروق  يہ سب سوانح نگاري کي غرض سے نہيں لکھي گئيں بلکہ ان سب سے مقصود کچھ اور ہے - تاريخي شخصيوں کي سوانح عمريوں ميں زمانے کي تاريخ مدنظر ہے -

شبلي کي سوانح عمريوں کے اشخاص عالي مرتبت  مگر مقدس لوگ ہيں - اس خاص نقطہ نظر سے حالي کے مقابلے ميں شبلي کي مشکلات کچھ کم ہو گئي  ہيں کيونکہ مقدسين کي کمزوريوں کا تذکرہ نہ کرنے پر بھي شبلي کو ملامت نہيں کيا جا سکتا - بخلاف مولانا حالي کے کہ ان کي سوانح عمريوں کے اشخاص عالي مرتبت تو تھے مگر مقدسين کے زمرہ ميں شامل نہ تھے - اس ليۓ ان پر " نکتہ چيني " نہ کرنا اور ان کے کچے چھوڑوں کو ٹھيس نہ لگانا سوانح نگار کو ہدف ملامت بنا سکتا ہے - اس سبب سے ہم ديکھتے ہيں کہ حالي کي مشکلات بہت زيادہ تھيں - سعدي ، غالب  اور سرسيد پر قلم اٹھانا اور اس ميں توازن کو قائم رکھنا معمولي بات نہ تھي - اگر شبلي حالي کے اشخاص کے سوانح نگار بنتے تو ان سے حالي سے زيادہ لغزشيں سرزد ہوتيں اور حق يہ ہے کہ شبلي طبعا سرسيد ،  غالب اور سعدي کا سوانح نگار بننے کي اہليت نہ رکھتے تھے - ان کے ذہن کو اسلام کے روشن ماضي کي پرشوکت ہستيوں کي پرفخر داستان سے ہي دلچسپي تھي - معاصرانہ سوانح عمريوں کے ليۓ ان کے دل ميں کوئي کشش نہ تھي - حالي کو " اشخاص " عزيز تھے مگر شبلي تو " ہيروز يعني  ابطال اور ناموروں "  سے ادھر شايد نظر بھي اٹھا کر نہ ديکھتے تھے - يہي وجہ ہے کہ شبلي عموما مورخ خيال کيۓ جاتے ہيں اور حالي سوانح نگار حالانکہ شبلي نے بھي سوانح عمرياں ہي لکھي ہيں - مسلسسل تاريخ کي کوئي مربوط کتاب نہيں لکھي مگر پھر وہ مورخ ہي سمجھے جاتے ہيں - سبب اس کا يہي ہے کہ  ان کا مزاج ، انتخاب موضوع اور طريق کار سوانح نگاروں سے زيادہ تاريخ نگاروں سے ملتا جلتا ہے - آئںدہ صفحات ميں ان کي تاريخي سوانح عمريوں سے اور تصورات تاريخ سے بحث کي جاۓ گي -

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان