• صارفین کی تعداد :
  • 7050
  • 12/12/2012
  • تاريخ :

استاد محمود فرشچیان

استاد محمود فرشچیان

محمود فرشچيان سن  1308  ہجري شمسي کو اصفہان ميں پيدا ہوئے- ان کے والد  قالين کے تاجر تھے اور قالين بافي کے فن ميں ماہر  تھے-

اس مناسب ماحول ميں انہيں اپني فني صلاحيتوں  کو نکھارنے کا موقع ملا اور  يوں انہوں نے  فن مصوري ميں کمال حاصل کيا -

سکول جانے سے پہلے قالينوں کے نقشوں کو مدنظر رکھ کر مصوري کرتا تھا- آھستہ آھستہ مصوري ميں اسے کافي مہارت حاصل ہوئي- وہ خود اس بارے ميں کہتے ہيں:

مجھے ياد  ہے جب ميں 4 سال کا  تھا- زمين پر بيٹھا ہوا تھا اور قالين کے نقشوں کو کاغذ پر بنا  رہا  تھا- ميرے  والد نے جب مجھے يہ کام کرتے ہوۓ ديکھا تو وہ بہت خوش ہو ۓ-

فرشچيان سکول جانے کے زمانے ميں استاد مرزا آقا امامي اصفہاني کے پاس مصوري سيکھنے کا شائق بن گيا اور خوبصورت نقشوں کا عاشق ہوگيا - مرزا ماہر اور مشہور فنکار تھا- وہ کہتا ہے:

" حاج مرزا آقا امامي نے مجھے سکھايا کہ کس طرح ہرن کي مصوري کروں اور مجھے کہا کہ  اس کي مشق کرو- اگلے دن  ميں نے  200 طرح کي  مختلف سائزوں کي مصوري کي - استاد  نے جب ميرا يہ کام ديکھا تو  اسے  ميرے اس کام پر يقين نہيں آ رہا تھا -  پھر انہوں نے خوش ہو کر ميري حوصلہ ا‌فزائي کي -

ايسے فني امور ميں مصروف ہونے سے مجھے خوشي محسوس ہوئي - ساتويں جماعت کا طالب علم تھا کہ اصفہان کے ہنرستان ہنرہاي زيبا ميں داخل ہوا اور چار سال کے عرصے ميں اس فضا ميں استاد عيسي بہادري کے پاس تلمذ کيا- استاد بہادري قالين کي مصوري، ، آئل پينٹنگ کے فن ميں ماہر  استاد تھا- فرشچيان نے اس کے پاس روايتي نقوش کي مصوري کے اصولوں  کو سيکھا-

اس بات ميں کوئي شک نہيں ہے کہ  استاد عيسي بهادري نے محمود فرشچيان کي تخليقات  کو چار چاند لگانے ميں اہم کردار ادا کيا -  وہ کہتے ہيں کہ ان کا استاد ہميں بہت سخت مشق کرواتا تھا اور استاد کي کوشش ہوتي تھي کہ ہم  مصوري کرنے کے بعد خود ہي اس ميں خاميوں کو تلاش کريں - جب شاگرد خود  خاميوں کو تلاش کرنے ميں کامياب ہو جاتا تو اس بارے ميں شاگرد کي مزيد رہنمائي کرتا -

استاد  کو اس بات کا اچھي طرح ادراک تھا کہ جذبات کا اظہار اور عواطف کا تصور کيسے   کيا جاتا ہے - انہوں نے اپنے مضامين ، مواد اور  ساخت ميں ايک ربط قائم کيا اور يہ وہ خصوصيات تھيں جو ان کي مصوري کي نماياں خوبياں بن گئيں -

وه اصفہان کے تاريخي آثار ( چہل ستون، عالي قاپو، مسجد شيخ لطف اللہ اور ---) کے مطالعے ، اسليمي اور ختائي نقشے  بناتے ہوۓ  زيادہ حوصلہ افزائي حاصل کرتا تھا اور محقق کي طرح  ان نقوش کا غور سے مطالعہ کرتا تھا-

سن 1329 ہجري شمسي ميں  ھنرستان ھنر ھاي زيبا اصفہان ميں 6 سال کام کرنے اور ہنر کي تعليم حاصل کرنے کے بعد انٹرميڈيٹ کے ليۓ نائل چلے گۓ - يہاں پر ان کے گزرے ہوۓ وقت کي يادگار چيزيں اب بھي موجود ہيں - يہاں پر تعليم مکمل کرنے کے بعد وہ يورپ چلے گۓ اور کئي سال تک وہاں پر  تعليم حاصل کرنے اور کام کرنے ميں مصروف رہے - انہوں نے خود لکھا ہے کہ   وہ ہر  روز سب سے پہلے اپني کتابوں کا بيگ اور قلم لے کر  ميوزيم ميں جاتا اور سب سے آخر ميں اس ميوزيم سے باہر نکلتا -

ايران ميں  واپسي کے بعد فرشچيان وزارت فنون لطيفہ ميں کام کرنے لگا اور تہران يونيورسٹي کے فنون لطيفہ کالج ميں پڑھانے کے لئے منتخب ہوا-

محمود فرشچيان ان دنوں امريکي ميں رہتے ہيں  اور کبھي کبھار ايران  آتے ہيں  -

 حال ہي ميں ان پر ايک ڈاکومنٹري فيلم بھي بنائي گئي جس کا نام "عشق پرواز" ہے اس فلم کا ڈائريکٹر ہادي کاوياني ہے-

وه رنگوں کي جان پہچان اور ان کے استعمال ميں بہت ماہر تھے  - قلم کے زور پر  وہ مشہور فن کار بن گۓ  -

استاد اپنے آثار کو مضمون اور مواد کے لحاظ سے زيادہ تر عرفاني ادب اور مذہبي عقائد کے زير اثر  رکھتے    اور آج استاد فرشچيان وه فن کار ہے جس نے  پچاس سال کے لگ بھگ مصوري ميں مہارت حاصل کي  اور يقينا اسے ايراني مصوري ميں خاص انداز کا  منفرد مصور کہا جا سکتا ہے -

جاری ہے

ترجمہ: آنا حمیدی

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

مولد و ولادت خواجہ نصير الدين طوسي