• صارفین کی تعداد :
  • 1422
  • 12/12/2012
  • تاريخ :

ناصرخسرو قباديانى  کا حج نامہ

ناصرخسرو قبادیانی

جس دن سے حضرت ابراہيم عليہ السلام نے اپنے بيٹے حضرت اسماعيل کے ساتھ خانہ کعبہ کي بنياد رکھي، آج تک، ہر سال خاص وقت ميں، بہت سے لوگ خانہ خدا کي زيارت کے لئے جاتے اور معين اعمال انجام ديتے ہيں - حج خاص طور پر اسلام کے بعد زيادہ اہم ہو گيا کيونکہ حج تمام اعمال و فرائض کي انتہا اور نتيجہ ہے -

يہي وجہ ہے کہ اس عظيم عبادت کے لئے ذہني، روحاني، جسماني اور مالي صلاحيت کي ضرورت ہوتي ہے ليکن ان سب کے ساتھ ان کي روحوں کي ہمراہي بھي ضروري ہوتي ہے - يہ تبديلي بہت سے لوگوں ميں ، سفر سے پہلے ہي رونما ہو جاتي ہے ليکن کچھ لوگوں ميں سفر کے دوران اور کچھ دوسرے لوگوں ميں سفر کے بعد جبکہ کچھ لوگوں ميں شايد کبھي بھي کوئي تبديلي رونما نہيں ہوتي -

ليکن بہرحال ہر سال حج ہوتا ہے اور پوري دنيا کے بہت سے مسلمان اسے انجام ديتے ہيں، پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي بعثت کے بعد کے چودہ سو برسوں کے دوران، خانہ خدا کي زيارت سے مشرف ہونے والے بہت سے ايسے لوگ جن کے دلوں ميں اشتياق کے جذبہ موجزن تھا، اس عظيم سفر کو تحرير کي شکل ميں باقي رکھا حالانکہ ايسے لوگوں کي تعداد بہت زيادہ نہيں ہے تاہم ہم نے ان ميں سے ناصر خسرو قبادياني کي تحرير کو آپ کے لئے متخب کيا ہے -

ابو معين حميد الدين ناصر بن خسرو قبادياني مروزي، سن تين سو چورانوے ہجري قمري ميں مرو کے قباديان ميں پيدا ہوئے اور سن چار سو اکياسي ہجري قمري ميں بدخشان کے يمگان علاقے ميں وفات پائي -

ناصر خسرو بچپن کے بعد بياليس برس کي عمر تک منشي رہے وہ ايک پڑھے لکھے اور دربار سے منسلک عالم تھے - ان کي زندگي کا پہلا مرحلہ اس وقت تمام ہوا جب انہوں نے ربيع الاول سن چار سو سينتيس ہجري قمري ميں شہر مرو سے مروالرود کے پانج ديہاتوں ميں گئے اور پھر جوزجانان جاتے ہيں اور ايک مہينہ وہاں قيام کرتے ہيں جس کے دوران اپنا کام جاري رکھتے ہيں اور وہيں پر ايک رات خواب ديکھتے ہيں کہ کوئي انہيں حقيقت کي تلاش کے لئے قبلہ کي سمت سفر پر راغب کر رہا ہے اور صبح جب وہ بيدار ہوتے ہيں تو فيصلہ کرتے ہيں کہ چاليس سالہ نيند سے بھي جاگ جائيں اسي لئے وہ مکے کے سفر کا ارادہ کرتے ہيں جس ميں سات سال کا عرصہ گزر گيا -

اس سفر سے واپسي کے بعد تبليغ ميں مصروف ہو جاتے ہيں ، انہيں ملک بدر کر ديا جاتا ہے اور در بدر ہو جاتے ہيں اور آخرکار سن چار سو اکياسي ہجري قمري ميں ان کا انتقال ہو جاتا ہے-

ناصر خسرو کا سفر مرو سے شروع ہوتا ہے ، تبريز ، اخلاط ، ميافارقين ، صيدا اور صور ہوتے ہوئے بيت المقدس پر ختم ہوتا ہے اور وہاں سے ناصر خسرو مکے جاتے ہيں اور پھر مدينہ اور اسکے بعد دوبارہ بيت المقدس واپس چلے جاتے ہيں اور مصر ميں تھوڑے دن قيام کے بعد دوبارہ مکے چلے جاتے ہيں جہاں چھے مہينے قيام کرتے ہيں -

سمندري راستے سے ايران واپس جاتے ہيں اور چھبيس جمادي الاخر سن چار سو چواليس ہجري قمري ميں ، چھے سال، سات مہينے اور بائيس دن کے بعد دوبارہ بلخ پہنچتے ہيں -

اس پورے سفر کا ماحاصل وہ قيمتي و نفيس تحريريں ہيں جو انہوں نے راستے ميں لکھيں - سفر نامہ ناصر خسرو ايک ايسي کتاب ہے جس ميں پانچويں ہجري قمري کے شروعاتي دور ميں عالم اسلام کے بارے ميں قيمتي معلومات درج ہيں جن کے ذريعے اس دوران کے لوگوں کے خيالات و آداب و رسوم کے بارے ميں وافر معلومات حاصل کي جا سکتي ہيں تاہم يہاں پر ہم نے سفرنامے کے ان حصوں کا ہي ذکر کر رہے ہيں جو مکے و مدينے سے متعلق ہيں -

جاری ہے

بشکریہ: لبیک ڈاٹ آئی آڑ

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان