• صارفین کی تعداد :
  • 940
  • 11/26/2012
  • تاريخ :

امام خامنہ اي: بسيج مکتب عاشورا کي پيرو اور عاشورا ايثار کا نقطۂ عروج ہے

بسیج سیاسی ہے

بسيج سياسي ہے، سياست باز نہيں، مجاہد ہے، نظم و ضبط سے عاري اور انتہا پسند نہيں، ديندار ہے ليکن تنگ نظري، رجعت پسندي اور خرافات و توہمات سے بالاتر ہے؛بابصيرت ہے متکبر نہي،جذب کرنے والي ہے، ليکن اصولوں پر سمجھوتہ کرنے والي نہيں ہے؛ باغيرت، حق و باطل کے درميان سرحدوں کي پاسدار، علم و سائنس کي حامي ہے، ليکن سائنس زدہ نہيں ہے،اخلاق اسلامي کي حامل تحريک ہے ليکن دکھاوے کا شکار نہيں ہے؛دنيا کو آباد کرنے کے درپے ہے ليکن دنيا پرست نہيں ہے-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا، رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي امام خامنہ اي نے اتوار کو بسيج کے ہزاروں نوجوانوں سے خطاب سے خطاب کيا-

امام خامنہ اي کے خطاب کا مکمل متن:

بسم‌الله‌الرّحمن‌الرّحيم‌

الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين‌ سيّما بقيّةالله فى الأرضين‌.

خداوند متعال کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے اس پرشکوہ اور بہت اچھے جلسے ميں حاضر ہونے کي توفيق عطا فرمائي، ميدان ميں کھڑے ہوئے بھائيوں اور بہنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بيٹھ جائيں تا کہ ہم بحث کرسکيں-

آج يکم محرم الحرام ہے، ايک تناسب ہے بسيج کے تشخص اور حقيقت اور محرم و عاشورا کي حقيقت ميں- بسيج کو اعزاز حاصل ہے کہ يہ مکتب عاشورا کي پيرو ہے- البتہ عاشورا جان نثاري اور قرباني و ايثار کا نقطۂ عروج ہے- پوري تاريخ اور پورے عالم نے مسئلۂ عاشورا اور حسين بن علي عليہ السلام آپ (ع) کے اصحابِ باوفا کو اسي خصوصيت کي روشني ميں پہچانا ہے؛ راہ خدا اور اہداف الہي کے حصول کي راہ ميں فداکاري اور ايثار؛ ليکن عاشورا کا مسئلہ محض يہي نہيں ہے، جي ہاں! عاشورا کي اہم ترين اور نمايان ترين خصوصيت يہي قرباني اور شہادت ہے؛ تا ہم  عاشورا کے واقعے ميں دوسرے حقائق بھي پائے جاتے ہيں-

مدينہ سے سفر و عزيمت کے آغاز سے ہي معرفت کا بيج بويا گيا ـ يہ عاشورا کي خصوصيات ميں سے ايک ہے ـ بصيرت کا بيج بويا گيا- اگر کوئي قوم اور کوئي امت بصيرت سے بہرہ مند نہ ہو، مختلف حقائق ان کے مسائل کو سدھار نہيں سکيں گے؛ ان کے مسائل کي پيچيدگياں حل نہيں ہوسکيں گي- لہذا اخلاص، موقع شناسي، ايک بڑھتي ہوئي تاريخي تحريک کا بيج بونا، عاشورا کي اہم خصوصيات ميں سے ہے-

ماجرا صرف ظہر عاشورا کو ہي ختم نہيں ہوا؛ درحقيقت ظہر عاشورا سے تاريخ ميں ايک حرکت کا آغاز ہوا جو بدستور وسيع سے وسيعتر ہورہي ہے اور مسلسل بڑھ رہي ہے- اس کے بعد بھي يہي سلسلہ جاري رہے گا- امام حسين عليہ السلام کلمۂ حق کي سربلندي اور خلق خدا کو نجات دلانے کے لئے اپنا پورا سرمايہ لے کر ميدان ميں آئے- يہ وہ بعض خصوصيات ہيں جو انسان عاشورا کے واقعے ميں ديکھ سکتا ہے اور دکھا سکتا ہے-

بسيج يہي راستہ ہے؛ يہي تحريک ہے؛ يہي اہداف ہيں؛ يہي وسائل اور يہي اوزار ہيں- بسيج لوگوں کا ايک فداکار اور جان نثار مجموعہ ہے؛ لوگوں کے لئے؛ ايک مجاہد ملت کي عظيم تحريک ميں ايک مجموعے کي تشکيل- دفاع ميں موجودگي اور کردار، علم و سائنس کے ميدان ميں موجودگي اور کردار، آرٹ اور فن کے ميدان ميں ميں موجودگي اور کردار، تعمير و ترقي کے ميدان ميں ميں موجودگي اور کردار، مستضعفين، مساکين اور لاچار افراد کو مدد پہنچانے کے ميدان ميں موجودگي اور کردار، پيداوار، ٹيکنالوجي کے شعبوں ميں موجودگي اور کردار، ملک کے مختلف مسائل کو آگے بڑھانے کے ميدان ميں موجودگي اور کردار، کھيل اور ورزش کے ميدان ميں موجودگي اور کردار، عالمي سطح پر تابندگي اور درخشندگيوں کے ميدان ميں کرداراور ہر کار خير ميں شرکت، يہ بسيج کي تحريک ہے- ايک عوامي تحريک، لوگوں کے لئے، عوام کے دل ميں، عوام ہي ميں سے، تمام طبقات ميں سے، خواتين، نوجوانوں، بوڑھوں اور تمام طبقوں اور اصناف ميں سے- يعني حقيقي حزب اللہ کے ايک مجموعے کي تشکيل-

بسيج سياسي ہے ليکن سياست زدہ نہيں ہے، سياست باز نہيں ہے، دھڑوں سے وابستہ نہيں ہے، بسيج مجاہد ہے ليکن نظم و ضبط سے عاري نہيں اور بے قابو قوت نہيں ہے، انتہا پسند نہيں ہے، بسيج اپنے وجود کي اتہاہ گہرائي سے ديندار اور احکام الہي کے سامنے سر خم کرنے والي تحريک ہے ليکن تنگ نظر، رجعت پسند اور خرافات و توہمات سے بالاتر ہے؛ بسيج با بصيرت ہے ليکن متکبر نہيں ہے؛ بسيج دوسروں کو اپني جانب جذب کرنے والي تحريک ہے ـ ہم نے کہا ہے کہ زيادہ سے زيادہ لوگوں کو جذب کرنا ضروري ہے ـ ليکن اصولوں پر سمجھوتہ کرنے والي نہيں ہے؛ بسيج با غيرت ہے، حق و باطل کے درميان سرحدوں کي پاسدار ہے؛ بسيج علم و سائنس کي حامي ہے، ليکن سائنس زدہ ہے اور علم زدہ نہيں ہے؛ بسيج اخلاق اسلامي کي حامل تحريک ہے ليکن دکھاوے اور رياکاري کا شکار نہيں ہے؛ بسيج دنيا کو آباد کرنے کے درپے ہے، ليکن خود اہل دنيا اور دنيا پرست نہيں ہے- يہ ہوگئي ايک ثقافت، ايک فرہنگ-

بسيجي فرہنگ و ثقافت يعني ان معرفتوں اور روشوں اور مَنِشوں کا مجموعہ ہے جو ايک ملت ميں عظيم مجموعے معرض وجود ميں لانے کي قوت رکھتي ہيں، ايسي معرفتيں، روشيں اور مَنِشيں جو اس ملت کي مستقيم اور پائدار تحريک کي ضمانت فراہم کرتي ہيں- يہ ايک سوچ اور ايک تفکر ہے؛ يہ محض ايک ذہني تفکر ہي نہيں ہے بلکہ بيروني دنيا ميں عيني صورت ميں بھي موجود ہے- بسيج کي تحريک نے ايران کے مقدرات کو ہي نہيں بلکہ ايران سے بڑھ کر دنيا کے مقدرات کو بدل ديا اور متعين کيا- روز اول ہي سے امام خميني (رحمۃ اللہ عليہ) کي بسيج نے انقلاب کے مختلف ميدانوں ميں انقلاب کي کاميابي تک اور انقلاب کے بعد ايسي تحريک چلائي جو امر ہوگئي، نمونہ و مثال بن گئي، تاريخ کے ورق پر ملت ايران کي يادگار بن گئي- آج نيويارک اور واشنگٹن کے نوجوان بھي مصري اور تيونسي عوام کے نعرے دہرا رہے ہيں، وہ يہيں سے متأثر ہوئے اور وہ خود بھي اس کا اقرار کرتے ہيں- مصر اور تيونس کے نوجوان حزب اللہ اور حماس سے متأثر ہوئے اور انہوں نے حزب اللہ اور حماس کي اثرانگيزي کا کبھي انکار نہيں کيا؛ اور عصر جديد ميں ان سب کا معلم اول ہمارے امام (رحمۃاللہ عليہ) کا بسيجي تھا؛ کيونکہ سب نے ہمارے امام (رحمۃ اللہ عليہ) کے بسيجي جان نثاروں سے سيکھا اور اس انقلاب کے جانبازوں اور سپاہيوں اور جان نثاروں سے سيکھا کہ مادي قوت کے افسانوي علامتوں اور (Legends) کو کيونکر توڑا جاسکتا ہے، خدا کا نام لے کر بتوں کو کيونکر توڑا جاسکتا ہے، کس طرح استقامت کي جاسکتي ہے اور کس طرح ڈٹا جاسکتا ہے-

يہ وہ حقائق ہيں جن سے آج ہميں ـ بسيج کا وجود، وجود کي عينيت، بسيج کي تحريک اور بسيج کے اہداف ـ  روشناس کراتے ہيں- انقلاب اسلامي اور انقلابي ملت نے اس طرح کي ثقافت و تعليمات اور اس طرح کے حوصلے اور جذبے کي مدد سے ناممکنات کو ممکن بنايا، اور انہيں عملي جامہ پہنايا؛ اور يہ تحريک جاري رہے گي- دشمنوں کي دشمني کا کوئي اثر نہيں ہوسکتا- دشمن ہر صورت ميں دشمني کرتا ہے، اس ميں کوئي شک نہيں کرنا چاہئے، تا ہم جب ہم ابتداء سے آج تک ملت ايران کي عظيم حرکت اور اس عمومي تحريک کو ديکھتے ہيں تو ديکھتے ہيں کہ يہ ايک مشخص اور متعين راستے پر گامزن ہے- ملت ايران آگے کي سمت بڑھ رہي ہے، چوٹيوں کي جانب بڑھ رہي ہے، مختلف ميدانوں ميں مختلف قسم کے چيلنجوں پر غلبہ پاتي ہے اور اسي مقابلے اور تصادم کے ميدانوں ميں دشمن پسپائي اختيار کرتے ہيں، اپنا ہدف چھوڑ کر پيٹھ دکھاتے ہيں؛ وہ ايسا کرنے پر مجبور ہيں- اس تحريک کي وجہ سے ملت ايران کا انجام روشن اور اس کي فتح يقيني ہے-

آج پورے اسلامي خطے اور عرب خطے ميں، اسلامي تحريکيں اور اسلامي ابال نظر آرہے ہيں؛ يہ وہي چيز ہے جس کا انقلاب کي حقيقت سے واقف لوگ تيس برسوں سے انتظار کررہے تھے اور انقلاب اسلامي کے دشمن تيس برس سے اس کے تصور سے لرزہ بر اندام تھے؛ وہ ان واقعات سے خوفزدہ تھے جو آج رونما ہوئے ہيں- انقلاب اسلامي کے خلاف منصوبہ بندياں اور سازشيں کرنے والے پيشين گوئي کررہے تھے کہ اس طرح کے واقعات رونما ہونگے؛ اور يہ واقعات پيش آئے اور يہ سلسلہ آگے بڑھتا رہے گا اور رکے گا نہيں-

آج عرب خطے ميں مسلمانوں نے سر اٹھايا ہے، آگاہ ہوگئے ہيں، بيدار ہوگئے ہيں، دشمن انہيں کچل نہيں سکتے اور ان کو ان کے راستے سے منحرف نہيں کرسکتے- حرکت شروع ہوچکي ہے اور اس حرکت نے دنيا کي صورت حال پر اثرات مرتب کئے ہيں- يہي تحريکيں جو آپ آج مغرب ميں، امريکہ ميں اور يورپ ميں، ديکھ رہے ہيں، عظيم تبديليوں کي علامت ہيں اور دنيا کا مستقبل ان تبديليوں کا نظارہ کرے گا-

ہم دشمنوں کے رد عمل سے حيرت زدہ نہيں ہوتے، وہ جو دھمکياں دے رہے ہيں، جو پابندياں لگا رہے ہيں، جو اعمال استکباري ممالک اس مرحلے ميں اسلامي جمہوري نظام کے مقابلے ميں انجام دے رہے ہيں، وہ ہمارے لئے حيرت انگيز نہيں ہيں-  وہ جانتے ہيں کہ ان تحريکوں کا مرکزہ اسلامي جمہوري نظام اور ملت ايران کي استقامت ہے جس نے يہ جذبہ اور يہ حوصلہ پورے خطے ميں پھيلاديا ہے کہ "استکبار کے رعب ر دبدبے اور غلبے کے سامنے استقامت کي جاسکتي ہے"- استکبار نے اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے "مرعوب کردينے کي پاليسي" پر کاربند ہوکر اقوام کو خوفزدہ کررہا تھا، ملکوں کے سربراہوں کو ڈرا دھمکا رہا تھا، اور اس طرح اپنا کام نکالا کرتا تھا- جب رعب و ہيبت کا يہ پردہ پھٹ جائے، جب اقوام جان ليں کہ يہ ہيبت اور يہ رعب و دبدبہ حقيقي نہيں اور واقعي نہيں ہے، بلکہ ظاہري اور مصنوعي ہے تو يہ ہتھيار استکبار کے ہاتھ سے چھن جاتا ہے- اور آج ايسا ہي ہوا ہے چنانچہ وہ بہت عضبناک ہيں، وہ غصے کي حالت ميں ہيں اور اسلامي جمہوريہ پر دباۆ ڈآل کر اپنا غصہ نکال رہے ہيں-

البتہ اگر وہ اسلامي جمہوريہ پر الزام لگائيں کہ اس نے ان تحريکوں کا آغاز کيا ہے تو يہ غلط ہے اور ايک بے جا تہمت ہے؛ ايسا کرنے کي ضرورت نہيں ہے- اسلامي نظام اپني بقاء، اور اس راہ ميں اپني استقامت اور اپني صداقت کے بدولت ـ جو ملت ايران نے ثاب کرکے دکھائي ہے، متأثر کن اور الہام بخش تھا- قوميں جاگ چکي ہيں اور انھوں نے اپنا راستہ ڈھونڈ نکالا ہے- سو دشمن بھي دشمني کررہے ہيں- البتہ يہ دشمنياں چيلنجوں کا سبب بن رہي ہيں- ملت ايران ان چيلنجوں کي عادي ہوچکي ہے اور ہم انشاءاللہ ان تمام چيلنجوں پر غلبہ پائيں گے جو دشمنان اسلام ہمارے سامنے پيدا کررہے ہيں اور کامياب و فتح ياب ہونگے اور خداوند متعال نے يہ فتح اور کاميابي ملت ايران کے لئے اور بالآخر امت اسلامي کے لئے اور پوري دنيا ميں اسلام کے نوراني حقائق کے استقرار کي صورت ميں، مقدر فرمايا ہے-

ہميں اميد ہے کہ خداوند متعال ہماري پوري ملت، ہمارے عزيز بسيجي نوجوانوں کو، اس ملک کے تمام نوجوانوں کو اور ملکک کے ذمہ داروں کو اس راہ پر ثابت قدمي کي توفيق عطا فرمائے- سب کو جان لينا چاہئے کہ اس سلسلے ميں وہ جواب دہ ہيں؛ ملک کے تمام ذمہ دار حکام، معاشرے کے تمام طبقات سب کے سب جوابدہ ہيں- عوام ميدان ميں حاضر ہيں- ہر قسم کے قضايا اور واقعات ميں عوام کي آمادگي اور تياري، مکمل ہے- حکام کو بھي اس ملت اور اس کي تياري کي قدرداني کرني چاہئے اور مقننہ، انتظاميہ اور عدليہ ميں اپنے اوپر عائد ذمہ داريوں کو بطور احسن نبھانا چاہئے اور ملت کو بھي اتحاد و يکجہتي کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے-

اسلامي دنيا کے اطراف ميں شروع ہوني والي اسلامي تحريکيں بھي بلاشک پائيدار اور باقي رہنے والي تحريکيں ہيں اور آگے بڑھنے والي تحريکيں ہيں- قوميں يکے بعد ديگرے بيدار ہورہي ہيں، استکبار کے کٹھ پتلي حکمران يکے بعد ديگرے ميدان سے باہر ہورہے ہيں اور انشاء اللہ روز بروز اسلام کي شوکت اور قوت ميں اضافہ ہوتا رہے گا-

پروردگارا! ہميں ان عظيم نعمتوں کا لائق قرار دے

ہميں ان عظيم نعمتوں کا شکرگزار قرار دے

پروردگارا! ہمارے دلوں کو اپني اور اپنے اولياء کي معرفت و محبت سے منور کردے

ہما را شاكر اين نعمتهاى بزرگ قرار بده. پروردگارا! دلهاى ما را به نور محبت و معرفتِ خودت و اوليائت بقيّةالله (ارواحنا فداه) کي دعاۆں ميں ہميں بھي شامل فرما

والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته‌