• صارفین کی تعداد :
  • 1017
  • 11/11/2012
  • تاريخ :

 ناوي پيلے کا تقاضا؛ برما کے مسلمانوں کو شہريت کا حق ديا جائے

ناوی پیلے کا تقاض

سيکريٹري جنرل عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي نے گذشتہ ہفتے برما ميں مسلم کش فسادات کي نئي لہر پر اقوام متحدہ کي ہائي کمشنر برائے انساني حقوق کے نام خط ارسال کرکے ان سے مسلمانان برما کي حالت زار کي طرف توجہ دينے کا مطالبہ کيا تھا جس پر ناوي پيلے نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے برمي حکومت سے تقاضا کيا ہے کہ وہ مسلمانان برما کو فوري طور پر شہريت کا حق دے- 

 اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق ميانمار (برما) ميں مسلمانوں کے خلاف تشدد کي نئي لہر اٹھنے پر سيکريٹري جنرل عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي کے حجت الاسلام والمسلمين محمد حسن اختري نے اقوام متحدہ کي ہائي کمشنر برائے انساني حقوق نيوانيتم پيلے (Navanethem Pillay) (يا نيوي پيلے) کے نام ايک خط ميں ان سے مطالبہ کيا تھا کہ وہ اپنے منصب کا فائدہ اٹھا کر اپنے ماتحت ادارے کي قوت استعمال کريں اور ميانمار ميں تشدد مظلوم مسلمانوں کے خلاف ہونے والي پرتشدد کاروائيوں کے خاتمے کے لئے اقدام کريں- سيکريٹري جنرل عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي نے نيوي پيلے کے نام اپنے خط ميں لکھا تھا: "افسوس ہے کہ گذشتہ تين عشروں کے دوران روہينگا مسلمانوں کو انساني حقوق کي پامالي کے شرمناک اور قابل گرفت واقعات کا سامنا رہا؛ ان کي نسل کشي کي گئي، انہيں قتل کيا گيا، گھربار چھوڑنے پر مجبور کيا گيا اور انہيں عام زندگي ميں برمي سيکورٹي و فوجي فورسز کي جانب سے قتل اور زيادتيوں کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ اس ملک کي حکومت کو اقوام متحدہ کي رکن کي حيثيت سے بين الاقوامي قوانين کا احترام کرنا چاہئے، بين الاقوامي معاہدوں پر عملدرآمد کرنا چاہئے اور شہريوں کے ساتھ طرز سلوک کے حوالے سے بين الاقوامي معاہدات، مفاہمت ناموں اور اعلاميوں کا پس رکھنا چاہئے- جناب اختري کے اس خط کے بعد نيوي پيلے نے برمي حکام سے تقاضا کيا کہ وہ برما ميں مقيم روہينگا اقليت کو ميانمار کي شہريت دے-انھوں نے فرانس کي خبر ايجنسي کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا: ميں ميانمار کے حکام سے ـ خاص طور پر راخين کے علاقے کي صورت حال کے حوالے سے ـ متعدد تقاضے رکھتي ہوں؛ روہينگا مسلمان طويل عرصے سے شہريت کے حق سے محروم ہيں چنانچہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے فوري سياسي طريق کار کي ضرورت ہے-پيلے نے کہا: ميانمار ميں شہريت کے قوانين پر نظر ثاني کي ضرورت ہے تا کہ روہينگا باشندے بھي شہريت کا حق حاصل کرسکيں اور اس مسئلے کے لئے افراد اور مذہبي اور ديني تنظيموں اور اداروں کے خلاف امتيازي سلوک، نيز ہر قسم کي امتيازي رويوں کے خلاف ايک دوٹوک سياسي اور اخلاق موقف اختيار کرنے ضرورت ہے- ہائي کمشنر برائے انساني حقوق نے ميانمار کے حکام سے تقاضا کيا ہے کہ انساني حقوق ايجنسي اور يو اين ايچ سي آر کے ان کارکنوں کو فوري طور پر رہا کريں جو پانچ مہينوں سے برمي حکومت کي حراست ميں ہيں-انھوں نے کہا: اقوام متحدہ کے کارکنوں اور اپنے فرائض پر عمل کرنے والے افراد کي گرفتاري ميانمار حکومت کے اصلاحات کے دعوۆں سے سازگار نظر نہيں آتي- دريں اثنا برما ميں همچنين 10 سفارتخانه در ميانمار نيز با صدور بيانيه مشترک در نايپيدائو، از مقامات اين کشور خواستند تا شرايط لازم را براي تسهيل کمک‌رساني به مسلمانان ساکن در اين کشور فراهم کنند.انھوں نے ميانمار کے مسلمانوں کے خلاف بودھوں کے تشدد آميز اقدامات کي مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بين الاقوامي ادارے راخين کے علاقے ميں امدادي کاروائيوں کے لئے تيار ہيں-ميانمار کے 1982 کے آئين ميں روہينگا مسلمانوں کو ديگر 135 اقليتوں ميں شمار نہيں کيا گيا ہے اور انہيں اتنا عرصہ گذرنےکے باوجود بنگلہ ديشي پناہ گزين سمجھا جاتا ہے-