• صارفین کی تعداد :
  • 1374
  • 11/7/2012
  • تاريخ :

فارسي دري کس طرح وجود میں آئی؟

فارسی

سنہ 21 ميں جنگ نہاوند ميں ايرانيوں کي شکست کے بعد ايران عملا عربوں کے قبضے ميں آگيا- يہ قبضہ تيسري صدي ہجري ميں ايران ميں خود مختار ايراني رياستوں کے قيام تک برقرار رہا- خلافت عباسي ميں ايرانيوں کو بڑي اہميت حاصل ہوئي- ايک ايراني سردار ابو مسلم خراساني نے عباسي خلافت کے قيام ميں شاندار خدمات انجام ديں- يہ الگ بات ہے کہ عباسيوں نے اپنے اس محسن کو بھي قتل کراديا- عباسيوں کے نامور وزراء کا برمکي خاندان بھي ايراني الاصل تھا- ہارون الرشيد کے جانشين مامون کي ماں ايراني نژاد تھي اسي لئے امين و مامون ايراني نژاد تھي اسي لئے امين و مامون کي جنگ تخت نشيني ميں ايرانيوں نے مامون کا ساتھ ديا- اس کے حملے ميں مامون نے اپنے جرنيل طاہر ذواليمينين کو خراسان کي امارت بخشي اور طاہر نے خود مختاري کا اعلان کرکے ايران ميں عربوں کے تسلط کے بعد 205 ہ ميں پہلي ايراني حکومت کي بنياد رکھي- اس کے بعد ايران کے مختلف حصوں ميں صفاريوں (254-290) سامانيوں (261-389) ديلميوں (398-443) اور زياريوں (316-434) کي حکومتيں قائم ہوئيں-

جديد ايراني مورخين کا خيال ہے کہ ايرانيوں نے عربوں کے تسلط سے آزاد ہونے کي کوششيں ہميشہ جاري رکھيں اس لحاظ سے وہ عربوں کے خلاف ہونے والي تمام شورشوں کا تعلق ايران کي تحريک آزادي سے جوڑتے ہيں ليکن تاريخي واقعات کي يہ توجيہ حد سے بڑھي ہوئي قوم پرستي کا نتيجہ ہے-

عربوں کي فتح ايران اپنے دور رس اثرات کي بدولت بڑي اہميت کي حامل ہے اس سے ايران شہنشاہيت کا تسلسل منقطع ہوگيا- اور ايران وسيع اسلامي مملکت کا ايک صوبہ بن کر رہ گيا- ايرانيوں کي غالب اکثريت حلقہ بگوش اسلام ہو گئي- کچھ لوگ اپنے پرانے دين پر قائم رہے-

ان لوگوں نے ايران قديم کے مذعبي اور ثقافتي ورثے کو نابود ہونے سے بچا ليا- انہوں نے پہلوي ادب ميں گرانقدر اضافے کئے اور يہ سرمايہ بعد کے اديبوں اور شاعروں کے بہت کام آيا- بعض زرتشتي وطن ترک کرکے ہندوستان چلے آئے-

ايران ميں اسلام کي اشاعت اور عربوں کي حکومت کي وجہ سے عربي زبان کو بھي رواج حاصل ہوا- بہت سي ديني اور دفتري اصطلاحات عربي سے ايراني بوليوں داخل ہوئيں- آسان عربي خط نے پيچيدہ پہلوي خط کي جگہ لي- اسي دور ميں مشرقي ايران کے علاقوں خراسان اور ماوارء النہر کي زبان، ادبي زبان بني اور پارسي يا پارسي دري کہلائي- در کا لفظ "در" سے منسوب ہے اور پہلوي ميں "در" کا ايک معني دربار يا دربارگاہ شہنشاہي ہے يعني وہ زبان جو درباري اور سرکاري ہو اس زبان کا تعلق چونکہ شاہي دربار سے رہا اس لئے فارسي دري کہا گيا- ويسے بھي ايراني چونکہ شاہ پرست واقع ہوئے ہيں- اس لئے ہر اچھي چيز کو شاہ يا اس سے منسوب کرديتے ہيں- يہي وجہ ہے کہ زبان دري فصيح فارسي کے معنوں ميں بھي آيا ہے- تيسري اور چوتھي صدي ہجري ميں ايران کے انہي مشرقي علاقوں ميں خودمختار ايراني رياستيں قائم ہوئيں اور انہي کي سرپرستي ميں فارسي ادب کا آغاز ہوا- ادبيات فارسي کي تاريخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دنيا کي بيشتر زبانوں کي طرح فارسي ميں بھي شعر پہلے کہے گئے اور نثر بعد ميں لکھي گئي-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اکبر کا دورِ عقليّت مثنوي کي عرفاني اور وجداني روح کا متحمل نہ تھا