• صارفین کی تعداد :
  • 2375
  • 10/30/2012
  • تاريخ :

جب قبلہ اول ہيکل سليماني ميں بدل رہا تھا تو تم کيا کر رہے تھے؟

مسجد الاقصی

اے مسلمانو! قدس مدد کے لئے پکار رہا ہے

لہذا صہيونيوں کے ان وحشيانہ اور خطرناک تجاوزات اور بيت المقدس کے مستقبل کو تبديل کرنے اور اس شہر کو يہوديانے اور اس کے باسيوں کو اذيت و آزار کا نشانہ بنانے اور ان کي املاک پر قبضہ کرنے اور انہيں شہر سے کوچ کروانے اور مسجد الاقصي کو منہدم کرکے اس کے ويرانوں پر موہوم يہودي عبادتگاہ تعمير کرنے کے سلسلے ميں يہودي رياست کے خطرناک منصوبوں کا تقاضا يہ ہے کہ پورا عالم اسلام يکصدا ہوکر قبلہ اول اور بيت المقدس نيز اس شہر کے مسلم عوام کے تحفظ کے لئے عاليم سطح پر آواز اٹھائيں اور اس شہر اور قبلۂ اول کو صہيوني ريشہ دوانيوں سے نجات دلوائيں اور صرف زباني جمع خرچ اور مذمتي بيانات پر اکتفا نہ کيا جائے کيونکہ عرب ليگ اور او آئي سي کے ريکارڈروم ميں مذمتي بيانات کے فائلوں کي کوئي کمي نہيں ہے، اور عرب اور غير عرب مسلم ممالک کي وزارت خارجہ کے دفاتر ميں ان مذمتي بيانات کي تعداد بہت زيادہ ہوچکي ہے جن کو ديکھ اور پڑھ کر اور صہيونيوں کي لاپرواہي اور مسلسل سازشوں کا تماشا ديکھ کر، انسان کي حالت غير ہوجاتي ہے ليکن ان سے مسلمانوں کے فرائض ادا ہونا ممکن نہيں ہيں-

جب بھي صہيوني رياست کوئي تجاوز اور جارحيت کرتي ہے اور اس کي جارحيت مسلمانوں کي طرف سے کسي فيصلہ کن اقدام کا تقاضا کرتي ہے تو عالمي سطح پر صہيوني رياست کي مذمت کے لئے فضا ہموار ہوجاتي ہے اور امريکي لونڈي "سلامتي کونسل" ميں صہيوني رياست کي مذمت کي قرارداد منظور ہونے لگتي ہے امريکہ اس کو ويٹو کرديتا ہے اور مسلمان بھول جاتے ہيں کہ يہ سب کس لئے تھا اور کيا امريکہ کے ويٹو کے بعد بھي انہيں کـچھ کرنا چاہئے يا نہيں!

ہماري آنکھيں او آئي سي پر لگي ہوئي ہيں جس کے وجود کا فلسلفہ ہي قدس شريف اور اس پر صہيوني قبضہ ختم کرنا ہے؛ ليکن اگر اس تنظيم نہ کچھ نہ کيا تو مسلم ممالک اور مسلم امہ کي اور کوئي ذمہ داري نہيں ہے کيا مسلم امہ اپنے حکمرانوں پر دباۆ بڑھا کر او آئي سي کے ذريعے کسي بہتر نتيجے کے لئے کوشش نہيں کرسکتي؟

قدس مدد کے لئے پکار رہا ہے اور مسلمان سن رہے ہيں قرآن مجيد کي سورہ بني اسرائيل ميں اللہ تعالي معراج رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو بيان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: "سبْحَانَ الَّذِي أَسرَي بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسجِدِ الْحَرَامِ إِلي الْمَسجِدِ الاَقْصا الَّذِي بَارَکْنَا حَوْلَهُ لِنرِيَهُ مِنْ ءَايَتِنَا إِنَّهُ هُوَ السمِيعُ الْبَصِيرُ"-

پاک و پاکيزہ ہے وہ ذات جو لے گئي اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصيٰ تک، ـ جس کے گردا گردہم نے برکتيں کر رکھي ہيں ـ تا کہ ہم ان کو اپني نشانيوں ميں سے کچھ دکھلائيں، بے شک اللہ تعالي بڑا سننے والا‘ بڑا ديکھنے والا ہے- (سورۂ بني اسرائيل آيت1)

اب اگر آج سے دس، بيس يا تيس سال بعد ہم سے ہمارے پوتے نواسے پوچھيں کہ اس آيت ميں مسجد اقصي ہے کيا؟ يہ کہاں تھي اور اس کو کيا ہوا؟ يا اگر ہم سے وہ پوچھيں کہ ہمارا قبلہ تو تبديل ہوا ہے اور ہمارا موجودہ قبلہ در حقيقت دوسرا قبلہ ہے تو ہم کيا کہيں گے کہ ہمارا قبلہ اول ہيکل سليماني ميں بدل گيا؟ اور اگر وہ پوچھيں کہ "جب قبلہ اول ہيکل سليماني ميں بدل رہا تھا تو تم کيا کررہے تھے؟ تو ہمارا جواب کيا ہوگا؟

بشکريہ ابنا ڈاٹ آئي آڑ

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان