• صارفین کی تعداد :
  • 3120
  • 9/11/2012
  • تاريخ :

نائن اليون ايک مشکوک واقعہ

نائن الیون

امريکي جنگي جنون سے اقتصادي تباہي

امريکي عوام کو دھوکہ

امريکہ کا خود ساختہ زخم

نائن اليون کي واردات آج تک ايک بھيد بھري کہاني ہے پانچ سو سے زائد صفحات پر مشتمل، نائن اليون کميشن بھي شواہد کي کڑياں ملا سکا نہ کسي سازشي يا مجرم کا تعين کرسکا-گيارہ برس سے سوالات گردش کر رہے ہيں اور کسي طرف سے کوئي ٹھوس جواب نہيں مل رہا- سوالات اٹھانے والوں ميں خود امريکيوں کي بڑي تعداد شامل ہے- عالمي شہرت يافتہ صحافي رابرٹ فسک کا کہنا ہے ”‌ميں واقعي مسلسل تبديل ہوتے سرکاري موقف سے پريشان ہوں، ميں ان عمومي سوالوں کا ذکر نہيں کر رہا کہ پنٹاگون پر حملہ کرنے والے طيارے کے اجزاء مثلاً انجن وغيرہ کہاں غائب ہو گئے!پنسلوانيا کي فلائٹ93کي تحقيقات ميں شامل سرکاري افسران کے منہ کيوں سي ديئے گئے ہيں؟ ميں تو ٹوئن ٹاورز کے بارے ميں صرف سائنسي نقطہ نظر سے سوال کرتا ہوں مثلاً يہ درست ہے کہ تيل زيادہ سے زيادہ 820 ڈگري سينٹي گريڈ حرارت پيدا کرتا ہے تو پھر ٹوئن ٹاورز کے دو فولادي بيم کيسے پگھل کر ٹوٹ گئے جنہيں پگھلنے کے لئے 1480 سينٹي گريڈ حرارت چاہئے؟ يہ سب کچھ صرف آٹھ دس سيکنڈ کے دوران ہوگيا اور تيسرے ٹاور، ورلڈ ٹريڈ سينٹر بلڈنگ7ياساطن برادرز بلڈنگ کي کہاني کيا ہے جو پانچ بج کر بيس منٹ پر صرف 6.6سيکنڈ کے اندر خود اپنے قدموں پر ڈھير ہوگئي؟ يہ اتني عمدگي کے ساتھ کيوں کر زميں بوس ہوگئي جبکہ اسے کسي طيارے نے چھوا تک نہيں…ميں سازشي کہانيوں پر يقين کرنے والا نہيں ليکن دنيا کے ہر شخص کي طرح مجھے بھي پتہ چلنا چاہئے کہ نائن اليون کي اصل کہاني کيا ہے کيونکہ اس سے اس احمقانہ جنوبي جنگ کا شعلہ بھڑکا جسے ”‌وار آن ٹيرر“ کا نام ديا گيا “- رابرٹ فسک ہي نہيں، اس طرح کے سوالات لاکھوں کروڑوں انسانوں کي زبانوں پر ہيں ليکن امريکہ گنگ ہے- ايک غير مصدقہ، مبہم، ذومعني، غير مربوط اور شايد خود ساختہ سي ٹيپ کو اسامہ بن لادن کے اعتراف گناہ“ کي شہادت کے طور پر کافي جان ليا گيا ہے-

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان