• صارفین کی تعداد :
  • 2902
  • 8/27/2012
  • تاريخ :

غير خدا كي قسم كھانا

الله

 ابن تيميہ كا كہنا يہ ھے كہ اس بات پر علماء كا اتفاق ھے كہ باعظمت مخلوق جيسے عرش وكرسي، كعبہ يا ملائكہ كي قسم كھانا جائز نھيں ھے، تمام علماء مثلاً امام مالك، ابوحنيفہ اور احمد ابن حنبل (اپنے دوقولوں ميں سے ايك قول ميں) اس بات پر اعتقاد ركھتے ھيں كہ پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم كي قسم كھانا بھي جائز نھيں ھے اور مخلوقات ميں سے كسي كي قسم كھانا چاھے وہ پيغمبر كي هو يا كسي دوسرے كي جائز نھيں ھے اور منعقد بھي نھيں هوگي، (يعني وہ قسم شرعي نھيں ھے اور اس كي مخالفت پر كفارہ بھي واجب نھيں ھے) كيونكہ صحيح روايات سے يہ بات ثابت هوتي ھے كہ پيغمبراكرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا:

خدا كے علاوہ كسي دوسرے كي قسم نہ كھاۆ، ايك دوسري روايت كے مطابق اگر كسي كو قسم كھانا ھے تو اس كو چاہئے كہ يا تو وہ خدا كي قسم كھائے يا پھر خاموش رھے يعني كسي غير كي قسم نہ كھائے، اور ايك روايت كے مطابق خدا كي جھوٹي قسم، غير خدا كي سچي قسم سے بھتر ھے، چنانچہ ابن تيميہ كھتا ھے كہ غير خدا كي قسم كھانا شرك ھے-

البتہ بعض علماء نے پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم كي قسم كو استثناء كيا ھے اور آپ كي قسم كو جائز جانا ھے، احمد ابن حنبل كے دو قولوں ميں سے ايك قول يھي ھے، اسي طرح احمد ابن حنبل كے بعض اصحاب نے بھي اسي قول كو اختيار كيا ھے-

بعض ديگر علماء نے تمام انبياء كرام كي قسم كو جائز جانا ھے، ليكن تمام علماء كا يہ قول كہ انھوں نے بلا استثنيٰ مخلوقات كي قسم كھانے سے منع كيا ھے صحيح ترين قول ھے-

ابن تيميہ كا خاص شاگرد اور معاون ابن قيّم جوزي كھتا ھے : غير خدا كي قسم كھانا گناھان كبيرہ ميں سے ھے، پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمايا كہ جو شخص بھي غير خدا كي قسم كھاتا ھے وہ خدا كے ساتھ شرك كرتا ھے، لہٰذا غير خدا كي قسم كھانا گناہ كبيرہ ميں سر فھرست ھے-

اقتباس از تاريخ وھابيت؛ علي اصغر فقيھي

مترجم: اقبال حيدر حيدري

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ  تحريريں:

اھل ہدايت و صاحب فلاح