• صارفین کی تعداد :
  • 3233
  • 8/26/2012
  • تاريخ :

آسيہ زوجہ فرعون

آسیہ زوجہ فرعون

قرآن مجيد ميں حضرت موسيٰ عليہ السلام کا تذکرہ ايک سو اکيس مرتبہ ہوا - ان کے مفصل واقعات ہيں جنہيں ميں کئي حصوں ميں تقسيم کيا جاسکتا ہے- ولادت کا مخفي ہونا ، بعد از ولادت کے واقعات جس ميں موسيٰ کي والدہ کا کردار، صبر و استقامت، بہن کا کردار، جدت و ہوشياري کے ساتھ اس صندوق کا تعاقب جس ميں حضرت موسيٰ سوئے ہوئے تھے اورپھر جناب آسيہ کا کردار جس نے فرعون کے دل ميں ان کي محبت ڈالي اسے راضي کيا اور پھر اپنے گھر ميں بہترين انداز سے موسيٰ کي پرورش کي - خوف کي حالت ميں مصر سے روانگي اور مَدْيَنِ آمد، شادي و تزويج ، خدمت حضرت شعيب- شعيب جيسي بہترين شخصيت کا سہارا ثابت ہوئي- شادي ہو گئي کام مل گيا اور باعزت زندگي بسر ہونے لگي - مدين سے مصر واپسي ، نبوت کا علان ، فرعون سے تخاطب، جاوگروں کا واقعہ اور اس ميں کاميابي اور عصا کے معجزات - فرعون کے غرق ہونے کے بعد قوم ميں تبليغ ، ان ميں وحدت قائم رکھنا ، قوم کي ريشہ دوانياں اور پھر عذاب کي مختلف صورتيں- ظاہر ہے سب کا تذکرہ تو ہمارے اس مختصر سے رسالہ ميں مشکل ہے صرف بعد از ولادت کے چند واقعات کو آيات قرآن کي حدود ميں رہتے ہوئے ذکر کريں گے - ارشاد رب العزت ہے : وَأَوْحَيْنَا إِلٰي أُمِّ مُوْسَيٰ أَنْ أَرْضِعِيْہِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْہِ فَأَلْقِيْہِ فِي الْيَمِّ وَلاَتَخَافِيْ وَلَاتَحْزَنِيْ إِنَّا رَادُّوْہُ إِلَيْکِ وَجَاعِلُوہُ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ- " ہم نے مادر موسيٰ کي طرف وحي بھيجي کہ ان کو دودھ پلالو اور جب اس کے بارے ميں خوف محسوس کرو تو اسے درياميں ڈال دو اور بالکل رنج وخوف نہ کرنا کريں ہم اسے تمہاري طرف پلٹا نے والے ہيں اور اسے پيغمبروں ميں شامل کرنے والے ہيں -وَأَصْبَحَ فُۆَادُ أُمِّ مُوسَيٰ فَارِغًا إِنْ کَادَتْ لَتُبْدِيْ بِہ لَوْلَاأَنْ رَّبَطْنَا عَلٰي قَلْبِہَا لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُۆْمِنِيْنَ وَقَالَتْ لِأُخْتِہ قُصِّيْہِ فَبَصُرَتْ بِہ عَنْ جُنُبٍ وَّہُمْ لَايَشْعُرُوْنَ وَحَرَّمْنَا عَلَيْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ ہَلْ أَدُلُّکُمْ عَلٰي أَہْلِ بَيْتٍ يَّکْفُلُوْنَہ لَکُمْ وَہُمْ لَہ نَاصِحُوْنَ فَرَدَدْنَاہُ إِلٰي أُمِّہ کَيْ تَقَرَّ عَيْنُہَا وَلاَتَحْزَنْ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللہ حَقٌّ وَّلٰکِنَّ أَکْثَرَہُمْ لاَيَعْلَمُوْنَ "ادھر مادر موسيٰ کا دل بے قرار ہو گيا قريب تھاکہ رازکو فاش کرديتي اگر ہم نے اس کے دل کو مضبوط نہ کيا ہوتاکہ وہ يقين رکھنے والوں ميں سے ہو جائے- اور مادر موسيٰ نے ان کي بہن (کلثوم)سے کہا کہ اس کے پيچھے پيچھے چلي جا تو وہ موسيٰ کو (دور سے) ديکھتي رہي کہ دشمنوں کو اس کام پتہ نہ چل جائے اور ہم نے موسيٰ پر دودھ پلانے واليوں کے دودھ کو پہلے سے حرام قرار ديا تھاچنانچہ موسيٰ کي بہن نے کہا کہ ميں تمہيں ايسے گھرانے کا پتہ دوں جو اس بچے کو تمہارے لئے پاليں اور وہ اس کے خير خواہ بھي ہوں- " (قصص:10تا14) موسي ٰ کے پيدا ہوتے ہي دايہ نے چاہا کہ حکومت کو خبر کردوں کہ بچے کے نور کي چمک سے اس بچہ کي محبت پيدا ہوگئي دايہ نکلي توحکومتي افراد گھر ميں داخل ہوئے ماں نے موسيٰ کو تندور ميں ڈال ديا- حکومتي افراد کے جانے کے بعدبچے کے رونے کي آ واز آئي ديکھا کہ آتش تندور سلامتي او برد بن چکي تھي صندوق بنايا گيا بہن ساتھ چلي ماں نے آخري بار دودھ پلا کر نيل کي موجوں کے سپرد کر ديا - فرعون اور اسکي ملکہ دريا کے کنارے محل ميں موجود دريا کا نظارہ کررہے ہيں صندوق نظر آيا تو حکم ہواکہ فوراً جائيں اور صندوق لے کر آئيں- حضرت موسيٰ کي نجات کے ليے صندوق کا ڈھکنا کھولا گياملکہ نے بچہ ديکھا تو اس کي محبت نے دل ميں گھرکر ليا وَقَالَتِ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ قُرَّةُ عَيْنٍ لِّيْ وَلَکَ لاَتَقْتُلُوْہُ عَسٰي أَنْ يَّنْفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَہ وَلَدًا وَّہُمْ لاَيَشْعُرُوْنَ- "اور فرعون کي زوجہ نے کہا يہ بچہ تو ميري اور تيري آنکھوں کي ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو ممکن ہے کہ يہ ہمارے ليے مفيد ثابت ہو ہم اسے بيٹابنا ليں اور وہ (انجام سے )بے خبر تھے - " (قصص:9) اللہ کي عجيب قدرت ہے کہ آسمان وزمين کے لشکروں سے کسي قوم کو نيست و نابود کردے يا خود مستکبرين کے ہاتھوں برباد ي کاسامان ظہور پذير ہو - موسيٰ کي دايہ قبطي دريا سے نکالنے والے، متعلقين فرعون ڈھکنا کھولنے والا فرعون اور پھر موسيٰ غلبہ و اقتدار، موسيٰ جوان ہو گئے، بازار ميں دو آدميوں کو لڑا ئي کرتے ديکھا ايک کے مدد طلب کرنے پر دوسرے کو جان ليوا مکا مارا، اب مخفيانہ طور پر مصر کو چھوڑکر چلے -وَلَمَّا تَوَجَّہَ تِلْقَاءَ مَدْيَنَ قَالَ عَسَيٰ رَبِّيْ أَنْ يَّہْدِيَنِيْ سَوَاءَ السَّبِيْلِ وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْہِ أُمَّةً مِّنْ النَّاسِ يَسْقُوْنَ وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِہِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُوْدَانِ قَالَ مَا خَطْبُکُمَا قَالَتَا لَانَسْقِيْ حَتّٰي يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُوْنَا شَيْخٌ کَبِيْرٌ فَسَقيٰ لَہُمَا ثُمَّ تَوَلَّي إِلٰي الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ فَجَائَتْہُ إِحْدَاہُمَا تَمْشِيْ عَلَي اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِيْ يَدْعُوْکَ لِيَجْزِيَکَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَائَہ وَقَصَّ عَلَيْہِ الْقَصَصَ قَالَ لَاتَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ - "اور جب موسيٰ نے مدين کا رخ کيا اور کہا کہ اب پروردگار مجھے سيدھے راستے کي ہدايت فرمائے گا اور جب وہ مدين کے کنويں پر پہنچے تو انہوں نے ديکھاکہ لوگوں کي ايک جماعت اپنے جانوروں کو پاني پلا رہي ہے اور ديکھا کہ ان کے علاوہ دو عورتيں اپنے جانور ليے ہوئے کھڑي ہيں موسيٰ نے کہا کہ آپ دونوں کا کيا مسئلہ ہے؟ وہ دونوں بوليں جب تک يہ چرواہے اپنے جانوروں کو پاني پلا کرواپس نہ چلے جائيں ہم پاني نہيں پلا سکتيں اور ہمارے والدبڑي عمر کے بوڑھے ہيں- موسيٰ نے ان کے جانوروں کو پاني پلا يا پھر سايہ کي طرف ہٹ گئے اور کہا کہ پالنے والے جو چيزيں تو مجھ پرنازل کرتاہے ميں اس کا محتاج ہوں پھر ان دونوں لڑکيوں ميں سے ايک حيا کے ساتھ چلتي ہوئي موسيٰ کے پاس آئي کہنے لگي ميرے والدتم کو بلا رہے ہيں تاکہ تم نے جو ہمارے جانوروں کو پاني پلا يا ہے تمہيں کو اس کي اجرت ديں جب موسيٰ ا ن کے پاس آئے اور اپنا سارا قصہ انہيں سنا يا تو وہ کہنے لگے خو ف نہ کرو تم اب ظالموں سے نجات پا چکے ہو -" (قصص:22تا 25)

نام کتاب:   قرآن اور عورت

مصنف:   حافظ رياض حسين نجفي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

حضرت خديجہ کي  وصيعت