• صارفین کی تعداد :
  • 2823
  • 8/15/2012
  • تاريخ :

جمعۃ الوداع، يوم القدس، يوم احياء اسلام

یوم القدس

يوم القدس حق و باطل کي پہچان ہے-‘‘آزادي فلسطين، آزادي بيت المقدس و مسجد اقصٰي کے ليے خاص الخاص يوم (جمعۃ الوداع، يوم القدس) کا انتخاب انتہائي دوانديشي پر مبني ثابت ہوا- جس کي وجہ سے پوري اسلامي دنيا کو بلاتفريق رنگ و نسل، زبان و مکان، فکر و فرقہ ايک پليٹ فارم پر ايک جان ہونا نصيب ہوا- آج ہم ديکھتے ہيں کہ آزادي فلسطين کي خاطر کوئي بھي تحريک اٹھتي ہے تو اسے پورے عالم اسلام کي مکمل حمايت اور سرپرستي حاصل ہوتي ہے- حزب اللہ، حماس اور ديگر تنظيميں جو قدس کي آزادي کے ليے عملي جہاد ميں شريک ہيں، دنيائے اسلام کي آنکھ کا تارا ہيں-

دين اسلام سلامتي، بھائي چارے، امن و محبت، اخوت اور مساوات کا دين ہے- جو ظلم کي شديد نفي کرتا ہے اور ظالم کي سرکوبي کا حکم ديتا ہے- يہاں تک کہ ايمان کے درجات کا تعين بھي ظلم و ظالم کے خلاف عملي تحريک سے کرتا ہے- ظلم کو طاقت کے بل بوتے پر روکنا ايمان کا پہلا درجہ، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ايمان کا دوسرا درجہ اور ظلم کے خلاف کوئي عملي کردار ادا کئے بناء فقط اسے برا سمجھنا ايمان کا کمزور ترين درجہ قرار ديا گيا ہے-

گرچہ اس حوالے سے بيشتر اسلامي رياستوں کے سربراہان ايمان کي نعمت سے محروم نظر آتے ہيں، ليکن اس کے باوجود ملت اسلاميہ ميں ايسے غيور فرزندان توحيد کي کمي نہيں جو ايمان کے پہلے درجے پر فائز ہيں- يہي وہ فرزندان توحيد ہيں جو وقت کي ظالم و جابر طاغوتي و سامراجي طاقتوں کے سامنے ہر حوالے سے سينہ سپر ہيں- ان ميں جوان بھي ہيں بوڑھے بھي، بچے بھي ہيں خواتين بھي- ملت کا درد اپنے دلوں ميں سميٹے يہ لوگ نظريہ اسلامي کي ترويج و ترغيب کے ليے ہمہ وقت کوشاں ہيں- 

رمضان المبارک ہر مسلمان کے ليے نہ صرف باعث رحمت و برکت بلکہ جسم و روح اور ايمان کو تروتازہ کرنے و رکھنے کا اہم ذريعہ ہے- اسي ماہ مقدس کے آخري جمعہ المبارک (جمعۃ الوداع) کو پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے سيد الايام قرار ديا ہے- يہ دن فضائل و مراتب ميں بے مثال ہے- نظريہ اسلامي کي رو سے نماز جمعہ کي جامع مسجد ميں ادائيگي کا فلسفہ اسلام کو درپيش مسائل کے حل کے ليے غور و فکر کرنا ہے اور خطبہ کا مقصد بھي مسلمانوں کو عصري مسائل اور ذمہ داريوں سے آگاہي فراہم کرنا ہے-

چونکہ جمعۃ الوداع باقي تمام دنوں سے افضل و محترم ہے، لہذا ضروري ہے کہ اس دن پورے عالم اسلام کے اجتماعي مسائل کے حل، اسلامي دنيا کے حقوق کے تحفظ اور ميسر وسائل سے استفادہ کرنے کي جانب بحيثيت قوم پيشقدمي کي جائے- ہونا تو يہ چاہيے کہ جمعۃ الوداع کے موقع پر پوري اسلامي دنيا ملکر پورے ايک سال کے ليے اپني خارجي و داخلہ پاليسي ترتيب ديتي اور آئندہ سال اپنے اہداف کي کاميابي و ناکامي سے متعلق عوام کو اعتماد ميں ليتي، مگر بدنصيبي سے بيسويں صدي کے وسط تک اسلامي ايام کو عصري تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے منانے کا اہتمام نہ ہوسکا-

جس کي وجہ سے اسلامي دنيا ان خاص الخاص ايام کے اجتماعات سے وہ مقاصد حاصل نہ کر سکي جس کي صلاحيت رکھتي تھي- نتيجے ميں عالمي سياست اور مسائل پر رفتہ رفتہ اس کي گرفت ڈھيلي ہوگئي- يہاں تک کہ ديگر قوموں نے ملت اسلاميہ کا معاشي، سياسي، افرادي اور اخلاقي استحصال کرنا شروع کر ديا، مگر انقلاب اسلامي ايران کے وقوع پذير ہونے کے بعد امام خميني (رہ) نے اسلامي دنيا کو ايک نئي فکر و فلسفہ سے روشناس کرايا- عوامي رہن سہن سے ليکر بين الاقوامي امور تک اسلامي نقطہ نظر کو پيش کرنے کا سليقہ اپنايا- انھوں نے نہ صرف مسلمانوں کے اجتماعي مسائل کے حل کے ليے آواز بلند کي، بلکہ دنيا بھر کے مستضفين کے ليے ايک مسيحا کا کردار ادا کيا-

امام خميني (رہ) نے اسلامي خاص ايام کو دور حاضر کے اہم معاملات سے ہم آہنگ کيا- اس وقت عرب و ديگر اسلامي رياستيں اسرائيل کے ہاتھوں کئي زخم کھانے کے بعد آزادي فلسطين کے عزم سے دستبردار نظر آتي تھيں- لہذا اسرائيل کے خلاف پوري اسلامي دنيا کو بيدار کرنا کوئي آسان کام نہ تھا- ليکن امام خميني (رہ) نے جمعۃ الوداع (رمضان المبارک کا آخري جمعہ) کو يوم القدس قرار ديا اور اپنے خطبہ ميں آزادي فلسطين کي جدوجہد پر زور ديتے ہوئے فرمايا- ’’مسلمانوں، جمعۃ الوداع يوم اسلام ہے، اس کو يوم القدس کے طور پر مناۆ- غاصب (اسرائيل) اور اس کے حاميوں کے تسلط کو ختم کرنے کے ليے تمام اسلامي حکومتيں آپس ميں مل جائيں-

ميں دنيا کے تمام مسلمانوں کو دعوت ديتا ہوں کہ ماہ رمضان المبارک کے آخري جمعہ کو جو فلسطيني عوام کي تقدير متعين کرسکتا ہے، يوم القدس کے طور پر انتخاب کريں اور قانوني حقوق کي حمايت ميں يکجہتي کا اعلان کريں-‘‘ آپ نے ايک اور خطبہ ميں فرمايا ’’يوم القدس اسلام کي حيات کا دن ہے- مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لينے چاہيں- مسلمانوں کو اپنے پاس موجود وسائل کا علم ہونا چاہيے- مسلمان جن کي آبادي ايک ارب سے زيادہ ہے، خدائي حمايت ان کے ساتھ شامل ہے- اسلام ان کا پشت پناہ ہے، ايمان ان کا پشت پناہ ہے-

مسلمانوں کو اس بات کي اجازت نہيں ديني چاہيے کہ کوئي اور ملک ان کے اندروني معاملات ميں مداخلت کرے- يوم القدس ايسان دن ہے کہ جس دن ہم پہچان ليں کہ کون سے لوگ اور کون سي حکومتيں بين الاقوامي سازش گروہ (امريکہ، اسرائيل و حواري) کے ساتھ ہيں اور اسلام کي مخالف ہيں- جو يوم القدس ميں شريک نہيں وہ اسرائيل کے ساتھ ہيں، اور جو شريک ہيں وہ حق شناس اسلام کے موافق اور اسلام دشمنوں کے مخالف ہيں- 

يوم القدس حق و باطل کي پہچان ہے-‘‘آزادي فلسطين، آزادي بيت المقدس و مسجد اقصٰي کے ليے خاص الخاص يوم (جمعۃ الوداع، يوم القدس) کا انتخاب انتہائي دوانديشي پر مبني ثابت ہوا- جس کي وجہ سے پوري اسلامي دنيا کو بلاتفريق رنگ و نسل، زبان و مکان، فکر و فرقہ ايک پليٹ فارم پر ايک جان ہونا نصيب ہوا- آج ہم ديکھتے ہيں کہ آزادي فلسطين کي خاطر کوئي بھي تحريک اٹھتي ہے تو اسے پورے عالم اسلام کي مکمل حمايت اور سرپرستي حاصل ہوتي ہے- حزب اللہ، حماس اور ديگر تنظيميں جو قدس کي آزادي کے ليے عملي جہاد ميں شريک ہيں، دنيائے اسلام کي آنکھ کا تارا ہيں- 

يہاں يہ امر قابل ذکر ہے صہونيت کے پرستار ملت اسلاميہ کے ان تمام اجتماعي امور کو متنازعہ بنانے کے ليے سرگرم رہے، جو کسي بھي حوالے سے ان کے مذموم عزائم ميں رکاوٹ بنے- ان امور کو متنازعہ بنانے کے ليے فرقہ واريت، دوہري شہريت، طويل المدت ويزہ جات، اين جي اوز کي آڑ ميں انٹيلي جنٹس اداروں کے نيٹ ورک، بولڈ اينڈ سولڈ مغربي ميڈيا، ڈالرز کي چمک، متازعہ لٹريچر، جيسے ہتھياروں کا بے دريغ استعمال کيا- ليکن اس کے باوجود صہيوني عزائم کو شکست فاش ہوئي- ان کي ہر تدبير انہي پر الٹ گئي-

آج ہم ديکھتے ہيں کہ يوم القدس کے موقع پر ايمان کے اول درجے پر فائز فرزندان توحيد جب حالت روزہ ميں سرد و گرم موسم کي پروا کئے بناء ريليوں کي شکل ميں فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہيں تو ان ميں مکتب و فرقہ کا فرق نہيں ہوتا- وہي ميڈيا جسے صہيوني دماغ اپنے مقاصد کے ليے استعمال کرنا چاہتے تھے، اسرئيل کے خلاف ہونيوالے اجتماعات کي براہ راست کوريج کرتا ہے- دنيا کے سامنے اس غيرقانوني رياست کے جرائم کا پردہ چاک کرتا ہے اور عظيم يہودي سلطنت کے خواب ديکھنے والوں کو اپنے جھنڈے اور خواب دونوں جلتے ديکھائي ديتے ہيں- 

آج کچھ سادہ لوح عاقبت ناانديش فقط چند سو ڈالر کي لالچ ميں يوم القدس کے اجتماعات سے متعلق غير ضروري سوال اٹھانے کي کوشش کر رہے ہيں، کہ اسلامي رياستوں يوم القدس کے اجتماعات کا کيا فائدہ ہوتا ہے-؟ کيا اس سے اسرائيل ختم ہو سکتا ہے-؟ کيا يوم القدس منانے سے فلسطين آزاد ہو جائے گا-؟ يا يوم القدس کي ريليوں ميں امريکي و اسرائيلي پرچم جلانے سے کيا حاصل ہوتا ہے-؟ تو ان کے ليے ضروري ہے کہ وہ جان ليں جب کسي بھي رياست يا ملک ميں امن و امان کي حالت خراب ہو جائے تو سکيورٹي ادارے شو آف پاور کرتے ہيں- جس کا مقصد دشمن کو اپني قوت کا احساس دلانا ہوتا ہے- 

امريکہ و اسرائيل کے خلاف يوم القدس کے مظاہرے دنيائے اسلام کا شو آف پاور ہوتا ہے، جس ميں يہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ فلسطين کے عوام تنہا نہيں، پورا عالم اسلام ان کي حمايت ميں پيش پيش ہے اور انہي اجتماعات کي بدولت ہي آزادي فلسطين کي شمع کو تقويت و جلا ملتي ہے اور انہي تحريکوں اور عملي و مسلسل کوششوں سے نہ صرف اسرائيل کا خاتمہ ممکن ہے، بلکہ ہر اس اسلامي رياست کا قيام بھي ممکن ہے، جو کبھي ملت اسلاميہ کا حصہ تھي اور اب بھي وہاں مسلمانوں کي اکثريت ہے- 

يقيناً يہي اجتماعات نئي نسل کي فکري نشونما کرتے ہيں اور ان کو اپنے ملي فرائض سے آگاہ کرتے ہيں کہ حالات چاہيے جسيے بھي ہوں، ظالم کے سامنے سرتسليم خم نہيں کرنا اور ملت کے مفاد سے کم کوئي سمجھوتہ نہيں کرنا- يوم القدس کے مظاہروں ميں امريکي و اسرائيلي پرچم نذر آتش کرنے کا مقصد دو گز کا کپڑا ضائع کرنا نہيں ہوتا، بلکہ دنيائے عالم کو يہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ ان ناجائز اور غيرقانوني طاقتوں کي چيرہ دستيوں کو امت مسلمہ مسترد کرتي ہے- ان کي پاليسيوں و اقدامات اور اسلام دشمن رويے و کردار سے نفرت کرتي ہے- 

ان اجتماعات کے دورس نظرياتي مقاصد و اثرات کا تقاضا ہے کہ ہر مسلمان بلا شرکت غيرے جمعۃ الوداع، يوم القدس کے مظاہروں و اجتماعات ميں شرکت کرے- ذاتي، لساني، علاقائي، فروعي اختلافات کو پس پشت رکھ کر عالم اسلام کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کي خاطر آگے بڑھے- دين اسلام کے خلاف مغربي سازشوں اور اسلامي دنيا کے حقوق کي پامالي کے خلاف آواز بلند کرے- ہر شعبہ ہائے زندگي سے تعلق رکھنے والے ہر مسلمان کي ذمہ داري ہے کہ وہ اپني اہليت و صلاحيت کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعۃ الوداع، يوم القدس کو احياء اسلام کے طور پر منانے ميں اپنا عملي کردار ادا کرے- يقيناً يہ عمل دين اسلام کے دشمنوں کي شکست کا موجب بنے گا- انشاءاللہ

 تحرير: عمران خان/ اسلام ٹائمز

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

جنت البقيع کي خونين داستان