• صارفین کی تعداد :
  • 1693
  • 8/13/2012
  • تاريخ :

برما کے مسلمانوں  پر ظلم کي داستان کوئي نئي نہيں ہے

برما میں مسلمانوں کا قتل

برما کے مسلمانوں  پر ظلم کي داستان کوئي نئي نہيں ہے -  اس علاقے کے مسلمان  دنيا کے وہ بدنصيب لوگ ہيں جنہوں نے تاريخ ميں متعدد بار ظلم سہے ہيں -  تاريخ ميں متعدد بار اس خطے ميں بسنے والے مسلمانوں نے اپنے سروں کے نذرانے پيش کيۓ ہيں -  انہيں  تاريخ ميں مختلف مواقع پر جبري مہاجرت  پر مجبور کيا گيا -  اسلامي تعليمات کي تبليغ پر  پابندياں عائد کي گئيں ، مساجد کي بےحرمتي کي جاتي رہي ، نئي مساجد کي تعمير کو روکا گيا ،  لاۆڈ اسپيکر سے اذان ممنوع قرار دي گئي ، مسلمان بچوں کو سرکاري اداروں ميں تعليمي سہوليات سے محروم رکھا گيا  اور پڑھے لکھے مسلمانوں پر ملازمت کے دروازے بند رہے - اس ظلم و ستم سے بچنے کے ليۓ بہت سے روہنگيا مسلمانوں نے بنگلہ ديش اور ملائشيا کا رخ کيا -

 تاريخ پر نظر دوڑائيں تو  اس علاقے ميں مسلمان ، خليفہ ہارون الرشيد کے دور حکومت ميں تجارت کي غرض سے آۓ  اور يوں ان مسلمان تاجروں کے حسن سلوک اور ايمانداري سے متاثر ہو کر   مقامي آبادي نے بڑي تيزي کے ساتھ اسلام ميں دلچسپي لينا شروع کر دي اور ايک کثير تعداد  مشرف بہ اسلام ہوئي -  1430 عيسوي ميں  يہاں پر سليمان شاہ نے اسلامي حکومت قائم کي اور اسلامي حکومت تقريبا تين سو سال سے بھي زائد  عرصہ تک قائم رہي - اسلامي حکومت کي زير نگراني  علاقے ميں مساجد تعمير کي گئيں  ، مدارس قائم کۓ گۓ اور اسلامي  ثقافت و تعليمات کي ترويج کي گئي  يہاں تک کہ مقامي کرنسي پر   پہلا کلمہ کندہ کيا گيا  اور خلفاء راشدين کے نام بھي درج کۓ گۓ - مسلمانوں کے اس اکثريت والے علاقے کا نام "  اراکان "  ہے -  جب مسلمانوں کو  اس علاقے ميں زوال ہوا تو  پڑوس ميں واقع  بدھ اکثريت والے ملک برما نے  1784ءميں اراکان پر حملہ کرکے اسے برما ميں ضم کر ليا  اور اس  کا نيا نام ميانمار رکھ ديا گيا -

 تحرير : سيد اسداللہ ارسلان


متعلقہ  تحريريں:

ايران  کِے خلاف پروپيگنڈا کے نتائج

امريکي ڈرون اپنے عروج سے زوال کي طرف  جانے والے ہيں