• صارفین کی تعداد :
  • 2660
  • 8/11/2012
  • تاريخ :

حضرت امام علي (ع)  دولت مندوں کو نصيحت کرتے ہيں اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو !

امام علی علیہ السلام

جي ہاں ، زندگي ميں نشيب و فراز آتے رہتے ہيں  اور انسان کي زندگي ميں بعض اوقات تلخ حوادث اور خطرناک طوفان برپا ہوتے ہيں کہ جن سے کوئي بھي انسان تنھا نبرآزما  نہيں ہو پاتا ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے ليۓ انہيں دوسروں کي ضرورت ہوتي ہے - اس ليے انسان کو آرام اور سکون کي حالت ميں برے وقت سے آگاہ  رہنا چاہيۓ اور برے وقت کي فکر کرني چاہيۓ تاکہ جب برا وقت آۓ تو وہ آساني سے مشکل حالات کا سامنا کرنے کے قابل نظر آۓ -  ان برے حالات ميں انسان کے مددگار  رشتہ دار اور عزيز و اقارب ہي ہو سکتے ہيں جو انسان کي ايسے حالات ميں مدد کرتے ہيں - اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے يہ انسان کس طرح ان رشتہ داروں کي حمايت کو حاصل کرے ؟ کيا  ان کے ساتھ بغير نيکي کيے ، ان کي مالي اور معنوي حمايت کيے اور  ان کے ساتھ محبت و دوستي کيے ان کي حمايت کو مشکل وقت ميں حاصل کيا جا سکتا ہے ؟  اس کا جواب ہم يقين کے ساتھ نفي ميں دے سکتے ہيں يعني ان باتوں کے بغير ہم رشتہ داروں کي محبت اور حمايت کو حاصل نہيں کر سکتے -  اس ليۓ کيا يہ اچھا نہيں ہے کہ انسان اپني دولت کا ايک حصّہ اپنے رشتہ داروں اور عزيز و اقارب ،ان کي دلجوئي اور ان کے مشکل حالات کو دور کرنے کے ليۓ خرچ کرے اور ان کي  محبت ، ہمدردي اور حمايت کوحاصل کرے -

 يہ ٹھيک ہے  کہ دوسروں کے ساتھ نيکي نيز ايسے آثار سامنے لاتا ہے کہ أَلإنسانُ عَبيدُ الإحسانِ،

ليکن بےشک ، انسان کے رشتہ دار ، اس امر کي نسبت زيادہ حقدار ہيں ، ان کے علاوہ ان کے اندر محبت کي بنياد تيار ہوتي ہے -

اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو ! کيونکہ وہ تيرے بال و پر ہيں کہ جن کے ذريعے تم پرواز کرتے ہو  اور وہ اصل جڑ  اور بنياد ہيں جن کي طرف آپ کو واپس لوٹ جانا ہے  اور وہ تمہارے ہاتھ اور بازو ہيں کہ جن کے ذريعے  تم دشمن پر حملہ کرتے ہو -

يہ قابل توجہ نکتہ ہے کہ  اگر يہ دستور اجرا ہو جاۓ  تو معاشرے کي تمام سطح کي محروميوں سے مقابلہ ممکن ہو جاۓ گا کيونکہ  ہر قبليے اور خاندان ميں ايسے صاحب اختيار لوگ موجود ہوتے ہيں  جو اگر اپنے رشتے داروں اور خاندان کے کمزور افراد کي مدد کريں تو عمومي سطح پر معاشرے کي مشکلات کو کم کيا جا سکتا ہے -  خاص طور پر ايسے ميں ايک تو اپنے رشتہ داروں کے متعلق وہ اچھي طرح سے آگاہ ہوتے ہيں اور ان کي شناخت ہر لحاظ سے مکمل ہوتي ہے اور اس کے علاوہ  رشتہ دار  بڑي آساني سے ان کي مدد کو قبول کر ليتے ہيں -

 امام عليہ السلام نے امام حسن مجتبي عليہ السلام کے نام ايک خط ميں اس بارے ميں ميں واضح طور پر فرمايا اور اقوام  اور رشتہ داروں  پر توجہ کرنے کے فائدے کو يوں بيان کرتے ہيں -

«وَ أکْرِم عَشيرَتَکَ! فَإنَّهُم جَناحُکَ الّذى بِه تَطيرُ وَ أَصْلُکَ الّذي اِلَيْهِ تَصيرُ وَ يَدُکَ الّتي بها تَصُولُ» ؛

اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو ! کيونکہ وہ تمہارے بال و پر ہيں کہ جن کے وسيلہ سے تم پرواز کرتے ہو ، اور تمہاري  اصل اور بنياد ہيں کہ جس کي طرف تم واپس آۆ گے  اور تمہارے ہاتھ اور بازو ہيں کہ جن سے تم دشمن پر حملہ  کرتے ہو -

تحرير: سيّد اسد الله ارسلان

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 34