• صارفین کی تعداد :
  • 3840
  • 8/11/2012
  • تاريخ :

لوگوں پر توجہ

ایران کا پرچم

 ايران کے اسلامي انقلاب کي ايک اور خاص بات اور قابل ارزش چيز ايران کے لوگ تھے  جنہوں نے بہت سي سياسي جماعتوں اور تحريکوں ميں فعال کردار ادا کيا - ان تحاريک اور جماعتوں کو يہ اچھي طرح معلوم ہے کہ اسلام ميں وہ طاقت ہے جو لوگوں کي بڑي تعداد ميں  رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دينے  کا جذبہ پيدا کرتي ہے - جبھہ اسلامي سوڈان کے رہنما ڈاکٹر حسن الترابي  اس بات کے معتقد ہيں کہ  انقلاب اسلامي ايران نے فہم و فراست والے لوگوں اور  دوسرے عام لوگوں کي بڑي تعداد کو اسلام کي دعوت کے ليۓ ايک قيمتي تحفہ کے طور پر پيش کيا ہے - فہم و فراست رکھنے والے لوگوں کي بدولت اسلامي تحريکوں ميں وحدت آئي ہے جس سے ان ميں تفرقہ بازي کا خاتمہ ہونے کے ساتھ مضبوط ، بہتر مواقع ، پائيدار اور وسيع پيمانے پر حمايت نصيب ہوئي  ہے -  

لوگوں کي سياسي تحريکوں ميں شرکت کو  بہت سي مثالوں ميں ديکھا جا سکتا ہے : ترکي کے لوگ سن 1359 ميں حکومت کا تختہ الٹنے سے قبل  سڑکوں پر نکلے اور آزادي اور اسلامي جمہوريت کے حق ميں نعرے لگاۓ -  کشمير کے لوگوں نے دو سو ہزار افراد پر مشتمل لوگوں کے جلسے ميں اللہ اکبر و خميني رھبر کے نعرے لگاۓ -  فلسطين کي جہادي تحريک اسي راستے پر چل رہي ہے جس  پر چلنے کي آواز اسلامي انقلاب نے لگائي تھي -  وہ بلند آواز ميں لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کي  فرياد لگاتے ہيں  جو اس بات کي دليل ہے کہ ان کي کاميابي اسلام سے وابستہ رہنے ميں ہے -  حقيقت ميں انہوں نے اپنے قوم پرستي کے نعروں کو دور کر ديا ہے  اور اسلامي انقلاب کے نعروں کو اپنا ليا ہے -  سن  1369 تا 1379 ميں جنوبي افريقا کے شہر کيپ ٹاۆن ميں اللہ اکبر کے نعرے بڑي شدت کے ساتھ گونجتے رہے -  يہ اس بات کي ياد اور کلام رہبر انقلاب اسلامي کي تائيد ہے کہ الجزائر کے لوگوں نے ايران کے انقلابي لوگوں سے سيکھ کر ہي چھتوں  پر اللہ اکبر کي صدائيں بلند کيں -  

اسلامي انقلاب نے  دنيا کو يہ سکھايا کہ قانوني سياسي نظام کے ليۓ ضروري ہے کہ اس کي بنياد لوگوں کي  حقيقي آراء پر رکھي جاۓ اور اسي وجہ سے اس نے ريفرنڈم کروايا اور  يہ عمل نہ صرف حيرت انگيز ، بہادرانہ اور نئي بات تھا بلکہ ايک ايسا انديشہ تھا جو مغربي  جمہوري نظام سے کہيں زيادہ  بہتر  ہے - اس طرح اس نے لبرل ڈيموکريسي سے تھکي ہاري دنيا کے سامنے کے ايک متبادل جانشين پيش کر ديا - اس انقلاب ميں حتي لوگوں نے قانون سازوں کا انتخاب کيا تاکہ اصلي قوانين کي بنيادي عوامي راۓ کے مطابق ہو -  جنگ  کے  عروج پر بھي امام نے اس بات کي اجازت نہ دي کہ کہ پہلے صدر سے وضاحت کے متعلق مجلس اپنے قانوني حق سے دستبردار ہو - انہوں نے اس بات کي اجازت نہ دي کہ جنگ کو بہتر بنانے کے بہانے فوجي حکومت کي تجاويز کو مطرح کيا جاۓ حتي اس بات کي بھي اجازت نہ دي کہ جنگ يا پابنديوں کي وجہ سے انتخابات منعقد نہ کرواۓ جائيں  بلکہ وہ نصحيت کرتے تھے کہ  مجلس شوري ، مجلس خبرگان اور صدارتي انتخابات کو حتي ايک دن کے ليۓ بھي مۆخر نہيں کرنا چاہيۓ -

اشاعت دين کي طرف رغبت : بيسويں صدي ميں کميونيسم  اور فاشيسم  مسيحي دنيا ميں سيکولر نظريہ دانوں کے طور پر متعارف ہوۓ -فاشيسم (1324/1945) اور  کميونزم  (1370/1991) کي شکست کے بعد لبرل جمہوري نظام خود کو بي رقيب تصور کرتا تھا ليکن اسلامي انقلاب نے لبرل جمہوري نظام کو اپني چالوں سے باز رکھ کر ان کے نظريا ت کو غلط ثابت کيا کيونکہ لبرل جمہوري نظام کے ماننے والے يہ کہتے تھے کہ دين کے زير سايہ رہ کر حکومتي نظام کو نہيں چلايا جا سکتا اور دين نے اپني سياسي  اور معاشرتي اہميت کھو دي ہے وغيرہ وغيرہ -  دوسرے لفظوں ميں ايک لمبے عرصے سے يہ تصور عام تھا  کہ معاشرتي ترقي کے ليۓ قوموں نہ چاہتے ہوۓ بھي جدّت لانے کے ساتھ سيکور ہو جائيں گي ليکن اسلامي انقلاب نے ايک الگ اور نۓ پيغام کو دنيا کے سامنے رکھا اور وہ يہ  کہ وہ معاشرے جو دين کے زير سايہ ہونگے اپنے اندر جدّت لانے کے ساتھ لازمي طور پر سيکولر نہيں ہوں گے - يہي وجہ ہے کہ ترقي يافتہ اور ترقي پذير ممالک ميں لوگوں کي ايک بڑي تعداد اس بات پر يقين رکھتي ہے کہ ديني جماعتوں يا تحريکوں کا  رکن رہ کر  مادي اور معنوي اہداف کو بڑے اچھے طريقے سے حاصل کيا جا سکتا ہے -  

جنگ سرد کے بعد دين کي اہميت اور اسلامي انقلاب کے جديد ديني نظريات کے متعلق رغبت زيادہ ہوئي کيونکہ انفارميشن ٹيکنالوجي کي ترقي جيسے ٹيلي گراف ، ٹيلي فون، انٹرنيٹ ،فيکس اور اي ميل جيسي سہوليات نے اس بات کو مزيد آسان کر ديا -  دوسرے الفاظ ميں انفارميشن ٹيکنالوجي کي ترقي سے مذھبي اور غير مذھبي معاشروں کو ايک دوسرے سے قريب آ کر ايک دوسرے کے مذھبي اور سياسي فکر و نظر سے فائدہ اٹھانے کا موقع ميسر آيا اور ماضي کي نسبت انہيں بہتر طور پر ايک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملا -  اسي طرح سرد جنگ کے بعد بين الاقوامي تعلقات ميں نۓ مسائل نے جنم ليا جيسے ماحولياتي آلودگي ، غيرقانوني ادويات ، ايڈز ، دہشت گردي ، مہاجرت ، سياسي پناہ ، انساني حقوق وغيرہ وغيرہ کہ جس کے ليۓ ضرورت اس بات کي  تھي کہ ايسے مسائل کے حل کے ليۓ سياسي اہداف کے ساتھ ديني عناصر بڑي گرمجوشي کے ساتھ اپنا کردار ادا کريں  جبکہ امريکہ کي جمہوريت نے ايسے مسائل کے حل کے ليۓ اپني  توانائياں بروۓ کار نہيں لائي ہيں -  

ہر لحاظ سے دين نے علاقائي اور بين الاقوامي سطح پر سياست پر بہت مۆثر اثرات مرتب کيے - اس کا اندازہ دين پر بنياديں قائم کرنے کے رحجان سے لگايا جا سکتا ہے جو اس بات کي دليل ہے کہ ديندار لوگوں نے ايک انجمن اور ايک گروہ کي صورت ميں ان لوگوں کا مقابلہ کرنے کي اپنے اندر ہمت اور طاقت پيدا کي ہے جو انہيں غير دين کي طرف کھينچ رہے ہيں - يعض اوقات يہ بھي ممکن ہے کہ يہ مدافعاتي حالت جارحانہ حالت ميں تبديل ہو کر سياسي ، اقتصادي يا معاشرتي نظام کي تبديلي کے ليۓ کوشش کرنے لگے -  يہاں ہم دوبارہ اس بات کي تاکيد کريں گے کہ کميونزم کي تباہي سے پہلے دنيا کي سياست ميں دين کا پھر سے ظہور ہونا صرف اسلامي انقلاب کي وجہ سے ہي تھا -  اس لحاظ سے دنيا کے طاقت ور ممالک کا ايران کے خلاف اعلان جنگ اس بات کي دليل ہے کہ يہ ممالک ايران کے اسلامي انقلاب  سے ابھرنے والي اسلامي رغبت کو کم  کرنا يا روکنا چاہتے ہيں -

تحرير: سيد اسد الله ارسلان 

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اتحاد دين و دولت