• صارفین کی تعداد :
  • 4824
  • 8/5/2012
  • تاريخ :

اسلام، جہيز اور سماج

جہیز

اسلام دينِ فطرت ہے جو انسان اور انسانيت کي رشد و ہدايت کا پيغامبر بن کر اس دنيا ميں جلوہ گر ہوا- اس نے افراط و تفريط سے قطع نظر انسانيت کي تعمير اور ايک صالح سماج کي تشکيل کے ليے حياتِ انساني کا ايک ايسا فلسفہ پيش کيا جس کو اپنا کر آساني کے ساتھ ايک منظم طريقے سے سماج کو امن و امان کا گہوارہ بنايا جا سکتا ہے-       آج ہمارا معاشرہ طرح طرح کي برائيوں کي آماج گاہ بنتا جا رہا ہے، جس کي وجہ سے امن و سکون ، انسانيت، رواداري، انسان دوستي، آپسي الفت و محبت اور بھائي چارگي کي لازوال دولت رخصت ہوتي جا رہي ہے- آج ہمارے سماج کو جن داخلي برائيوں کا سب سے بڑا چيلنج ہے، ان ميں سے ايک ’’جہيز‘‘ ہے- جہيز ايک خطرناک کيڑے کي طرح بڑي تيزي کے ساتھ ہماري سماجي زندگي کے ہڈيوں کو کھوکھلا کرتا جا رہا ہے، جس کا ہميں ذرّہ برابر بھي احساس نہيں ، اگر کسي کو ہے بھي تو اس کے سد باب کے ليے کوئي پائدار منصوبہ تيار کرنے کے بجائے وہ بھي شعوري طور پر اس لعنت کا شکار ہو رہا ہے- آج کے اس ترقي يافتہ دور ميں يہ وبا جس تيزي کے ساتھ پھيل رہي ہے اگر جلد اس پر قابو نہ پايا جا سکا تو مستقبل قريب ميں اس کے بہت ہي خطرناک نتائج برآمد ہوں گے-

          اسے اسلام کي حقانيت کي دليل ہي کہا جا سکتا ہے کہ اس نے آج سے ساڑھے چودہ سو برس قبل اس سماجي برائي کي نہ صرف نشان دہي کر دي تھي بلکہ اپنے پيروکاروں کو اس سے بچنے کي تاکيد بھي فرما دي تھي- اس کے باوجود اسے مسلمانوں کي حرماں نصيبي کے علاوہ اور کيا کہا جائے کہ آج وہ بھي شعوري و لاشعوري طور پر اس مہلک مرض ميں مبتلا ہوتے جا رہے ہيں-

      عام طور پر ہماري سوسائٹي ميں اس بيماري کي دو شکليں ہيں : (ا) جہيز-  (2)تلک-

جہيز کي تعريف  

ہر اس سامان کو جہيز کہتے ہيں جو بيٹي کي شادي ميں باپ کي طرف سے ديا جائے مطالبہ کے ہو يا بلا مطالبہ کے- مثلاً: اوڑھنا، بچھونا، برتن، کرسي و ديگر ساز و سامان وغيرہ-

تلک کي تعريف  

وہ مقررہ روپيہ ہے جو لڑکي والے شادي کي تعين کے وقت لڑکے والے کو ساز و سامان کے علاوہ ادا کرتے ہيں ، جس کي تفصيل يہ ہے کہ جب شادي کي بات چيت شروع ہوتي ہے تو لڑکے والے لڑکي کے والدين سے ساز و سامان (جہيز) کے علاوہ کچھ نقد روپيہ کي فرمائش کرتے ہيں اور اس ميں لڑکے کي حيثيت کا خاص خيال رکھا جاتا ہے- لڑکا جس معيار کا حامل ہوتا ہے ، اس کي قيمت کا تعين بھي اسي اعتبار سے کيا جاتا ہے- جيسے بھيڑ، بکري وغيرہ کي خريد و فروخت ميں پاس و لحاظ رکھا جاتا ہے-

تلک اور جہيز ميں فرق  

مذکورہ بالا تعريف کي روشني ميں اگر ہم غور کريں تو جہيز اور تلک کے مابين کوئي زيادہ فرق نظر نہيں آتا ہے- ہاں کتب تاريخ سے اتنا ضرور واضح ہوتا ہے کہ تلک کا رواج سماج ميں جہيز سے بہت بعد ميں ہوا ہے، جس کو معاشرہ کے دولت مند افراد کے ذريعہ فروغ ملا ہے- لہٰذا ہم اسے جہيز ہي کي ايک دوسري شکل کہہ سکتے ہيں- واضح ہو کہ آئندہ سطور ميں جہيز کے تعلق سے جو احکام بيان ہوں گے ، وہ تلک کو بھي شامل ہوں گے-

تحرير: صابر رہبر مصباحي

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ماں باپ کے ساتھ نيک سلوک کرو

ماں باپ کے ساتھ اچھے رفتار سے پيش آئے