• صارفین کی تعداد :
  • 2889
  • 8/4/2012
  • تاريخ :

 حضرت امام علي عليہ السلام کي دولت مندوں کو نصيحت

حضرت امام علی علیہ السلام

حضرت امام علي عليہ السلام نے دولت مندوں کو  نصيحت کرتے ہوۓ نھج البلاغہ کے خطبہ 23  ميں فرمايا کہ اپنے عزيزوں  اور رشتہ داروں  اور ضرورت مندوں کي مدد کرو  اور ايک روشن دليل کے ذريعے  انہيں اپني دولت کا ايک حصہ ان افراد پر خرچ کرنے کي ترغيب دي - فرماتے ہيں کہ :

" اے لوگو!  انسان جتنا بھي دولت مند ہو  اپني قوم اور رشتہ داروں سے بےنياز نہيں کہ وہ اپنے ہاتھوں اور زبانوں سے اس حمايت کريں   -

أَيُّهَا النّاسُ إِنَّهُ لاَيَسْتَغْنِي الرَّجُلُ ـ وَ إِنْ کَانَ ذَا مَال ـ عَنْ عِتْرَتِهِ، وَ دِفَاعِهِمْ عَنْهُ بِأَيْدِيهِمْ وَ أَلسِنَتِهِمْ-

 حقيقت ميں وہ سب سے بڑا گروہ ہوتا ہے جو اس کي پشتباني کرتے ہيں اور  اس کي پريشاني اور مشکلات کو دور کرتے ہيں اور سخت حوادث کے موقع پر دوسرے کي نسبت وہ اس کے ساتھ  زيادہ مہرباني کرتے ہيں -

 (وَ هُمْ أَعْظَمُ النَّاسِ حَيْطَةً(2) مِنْ وَرَائِهِ وَ أَلَمُّهُمْ(3) لِشَعَثِهِ(4) وَ أَعْطَفُهُمْ عَلَيْهِ عِنْدَ نَازِلَة إِذا نَزَلَتْ بِهِ)

اسي خطبہ کا ايک جز يہ ہے -

ديکھو تم ميں سے اگر کوئي شخص اپنے قريبيوں کو فقر و فاقہ ميں پائے تو ان کي احتياج کو اس امداد سے دُور کرنے ميں پہلو تہي نہ کرے جس کے روکنے سے يہ کچھ بڑھ نہ جائے گا اور صرف کرنے سے اس ميں کچھ کمي نہ ہو گي- جو شخص اپنے قبيلے کي اعانت سے ہاتھ روک ليتا ہے - تو اس کا تو ايک ہاتھ رکتا ہے ليکن وقت پڑنے پر بہت سے ہاتھ اس کي مدد سے رُک جاتے ہيں جو شخص نرم خو ہو وہ اپني قوم کي محبت ہميشہ باقي رکھ سکتا ہے شريف رضي فرماتے ہيں کہ يہاں پر غفيرة کے معني کثرت و زيادتي کے ہيں اور يہ عربوں کے قول الجم الغفير اور الجماء الغفير (اژدہام) سے ماخوذ ہے اور بعض روايتوں ميں غفيرہ کے بجائے عفوہ ہے اور عفوہ کسي شے کے عمدہ اور منتخب حصہ کو کہتے ہيں- يوں کہا جاتا ہے اکلت عفو ة الطعام يعني ميں نے منتخب اور عمدہ کھانا کھايا - ومن يقبض يدہ عن عشيرتہ (تا آخر کلام) کے متعلق فرماتے ہيں کہ اس جملہ کے معني کتے حسين و دلکش ہيں - حضرت کي مراد يہ ہے کہ جو شخص اپنے قبيلہ سے حُسنِ سلوک نہيں کرتا س نے ايک ہي ہاتھ کي منفعت کو روکا- ليکن جب ان کي امداد کي ضرورت پڑے گي - اور ان کي ہمدردي و اعانت کے ليے لاچار و مضطر ہو گا تو وہ ان سے بہت سے بڑھنے والے ہاتھوں اور اٹھنے والے قدموں کي ہمدردريوں اور چارہ سازيوں سے محروم ہو جائے گا-

تحریر: سیّد اسد الله ارسلان

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحريريں:

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 33