• صارفین کی تعداد :
  • 1151
  • 7/30/2012
  • تاريخ :

ہوں ترے وعدہ نہ کرنے ميں بھي راضي کہ کبھي

گوش منت کش گل بانگ تسلي نہ ہوا

 مرزا غالب دہلوی

ہوں ترے وعدہ نہ کرنے ميں بھي راضي کہ کبھي

گوش منت کش گل بانگ تسلي نہ ہوا

يعني اگر تو وعدۂ وصل کرتا تو جب بھي ميں خوش تھا ، اس وجہ سے کہ وہ عين مقصود ہے اور تو نے وعدہ نہيں کيا تو اس پر بھي ميں خوش ہوں کہ احسان سے بچا اور اُس احسان سے جو کبھي نہيں اُٹھايا تھا -

کس سے محرومي قسمت کي شکايت کيجئے

ہم نے چاہا تھا کہ مرجائيں سو وہ بھي نہ ہوا

يعني آخري خواہش ميں نے يہ کي تھي کہ موت ہي آجائے اُس سے بھي محروم رہا -

مرگيا صدمۂ يک جنبش لب سے غالب

ناتواني سے حريف دمِ  عيسيٰ نہ ہوا

اس شعر ميں معني کي نزاکت يہ ہے کہ شاعر حرکتِ لبِ عيسيٰ کو صدائے عيسيٰ کي حرکت سے مقدم سمجھتا ہے ، کہتا ہے کہ ميں پہلے حرکتِ لب ہي کے اوجھڑ سے مرگيا اور حريفِ دمِ  عيسيٰ نہ ہوا ، يعني دمِ  عيسيٰ سے معاملہ نہ پڑا اور ناتواني کے سبب سے صدائے عيسيٰ کے سننے کي نوبت ہي نہ آنے پائي -

 

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

دل مرا سوزِ  نہاں سے بے محابا جل گيا / آتش خاموش کے مانند گويا جل گيا