• صارفین کی تعداد :
  • 3126
  • 7/23/2012
  • تاريخ :

اتحاد دين و دولت

اتحاد دين و دولت

يہاں يہ بات بھي قابل ذکر ہے کہ اسلامي تحريکوں نے  دنيا کے اہم سياسي گروہوں  پر بھي اپنے اثرات مرتب کيۓ ہيں -  ان مذھبي تحريکوں کا نقطہ نظر يہ ہے کہ سياست اور مذھب کا آپس ميں بڑا گہرا تعلق ہے -  اس  نقطہ نظر کو اسلامي انقلاب کي کاميابي نے مزيد تقويت بخشتي ہے - دوسرے الفاظ ميں  ايران ميں اسلامي انقلاب کے فورا بعد سے حضرت امام خميني رح نے نظريہ جھان گرائي انقلاب اسلامي ايران کو  دين و حکومت کے باہمي جوڑ  کي بنياد پر بہترين اور وسيع جانا -  وہ ديني تعليمات کي بنياد پر اس بات کے معتقد تھے کہ کمزوروں کا ارادہ   آخرکار انہيں دنيا کي رہبري  نصيب کرے گا اور حتي وہ يہ خوشخبري  بھي ديتے تھے کہ  بہت  جلد خدا کا وعدہ پورا ہو گا اور محروم لوگ دولت مندوں کي جگہ لے ليں گے -

اسلامي انقلاب کے فکر و نظر کے  لحاظ سے مذھب اور سياست کو ايک ساتھ لے کر چلنا اور سمجھنا کوئي مشکل کام نہيں ہے  کيونکہ اسلامي امت کے قيام سے مسلمانوں کو  مختلف ملتوں سے صرف نظر رکھ کر آپس ميں  يکجا کرنے ميں مدد ملتي ہے -  يہ سب اسلامي انقلاب کي برکت  سے ممکن ہوا -  اس کے  علاوہ اسلامي انقلاب  کتاب مقدس  يعني قرآن مجيد کي پيروي  اور احکامات اسلامي پر عمل پيرا ہونے کي تاکيد کرتا ہے جس کے بعد ذرا شک باقي نہيں رہتا ہے کہ  دنيا ميں يہ انقلاب  صرف اور صرف  دين اسلام کي بنياد پر آيا ہے -  يہ  پديدہ در حقيقت وہي ہے کہ جس کو بعض مغربي مفکرين از جملہ ھنيز  نے سن 1993/ 1372  ميں تجديد حيات جھان  مذھب ( اسلام ) کا نام ديا - 

اسي وجہ سے  اسلامي انقلاب کے نتيجہ ميں جب مذھب اور سياست   يکجا ہوۓ تو امريکي حکومت نے اسلامي رحجان کو دنيا کي تباہي کا باعث قرار دينا شروع کر ديا اور  متحرک مسلمانوں کو مغرب اور اسلام کے مابين جنگ کے سپاہي قرار ديا جانے لگا -  مختصر يہ کہ مشرق و مغرب نے دين و سياست  کے باہمي ملاپ سے آنے والے اسلامي انقلاب کو اپنے مفادات کے ليۓ ايک بڑا خطرہ سمجھنا شروع کر ديا - اس ليۓ انہوں  نے اسلامي تحريک کے دشمنوں کي حمايت کرنے کي کوشش کي -  

ھانٹينگٹون نے سن 1372/1993 ميں اسلامي انقلاب کے بعد مغرب کي اسلام کي سياسي حيثيت  پر بات کرتے ہوۓ کہا کہ  اسلامي بلاک جو خود کو مغرب کا قديم رقيب سمجھتا ہے درحقيقت دنيا ميں امريکي نظام کے ليۓ خطرہ ہے کيونکہ امريکي مذھب اور سياست کو الگ سمجھتے ہيں - کميونزم کے زوال پذير ہونے کے بعد امريکہ کے سامنے اسلامي نظام بڑا خطرہ ہے - اس مسئلہ پر مغربي دنيا کي شديد توجہ ظاہري طور پر جواب ہے اس  کا کہ جس کو ايک مغربي مفکر لارنس سن 1369/19990  نے يوں بيان کيا کہ سن1357/1979 ميں امام خميني رح کي رہبري ميں آنے والا اسلامي انقلاب  کو ايک  حيرت انگيز  پديدہ قرار ديا جس کے بعد مذھب اور سياست کے باہمي رابطہ کے متعلق متعدد مطالعات  اور تحقيقات انجام دي گئيں  اور اسلامي انقلاب  سے رہنمائي ليتے ہوۓ امريکہ کي يونيورسٹي شکاگو ميں بھي اس پر کام  کا آغاز ہوا ہے ليکن دنيا ميں  دين و سياست کو ايک ہي جگہ ديکھنے يا چاہنے  سے  ( جيسے لاتيني امريکہ ميں تحريک الھيات رھائي) اور اسلامي دنيا ميں (حماس و حزب اللہ )  ايک قابل ارزش تبديلي رونما ہوئي ہے -

تحرير: سيد اسد الله ارسلان 

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

 مغرب کي طرف سے مسلمانوں پر  فوجي اور فکري  حملوں کا آغاز ہو گيا